85 بلین ڈالر اور ٹنوں سونا السودانی کو الکاظمی کی میراث کے طور پر ملا ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3958121/85-%D8%A8%D9%84%DB%8C%D9%86-%DA%88%D8%A7%D9%84%D8%B1-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D9%B9%D9%86%D9%88%DA%BA-%D8%B3%D9%88%D9%86%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D8%B3%D9%88%D8%AF%D8%A7%D9%86%DB%8C-%DA%A9%D9%88-%D8%A7%D9%84%DA%A9%D8%A7%D8%B8%D9%85%DB%8C-%DA%A9%DB%8C-%D9%85%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D8%AB-%DA%A9%DB%92-%D8%B7%D9%88%D8%B1-%D9%BE%D8%B1-%D9%85%D9%84%D8%A7-%DB%81%DB%92
85 بلین ڈالر اور ٹنوں سونا السودانی کو الکاظمی کی میراث کے طور پر ملا ہے
عراق کے نئے وزیر اعظم محمد شیاع السودانی کو کل اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے سے قبل بغداد میں سرکاری محل میں آنر گارڈ کا جائزہ لیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
بغداد:«الشرق الأوسط»
TT
بغداد:«الشرق الأوسط»
TT
85 بلین ڈالر اور ٹنوں سونا السودانی کو الکاظمی کی میراث کے طور پر ملا ہے
عراق کے نئے وزیر اعظم محمد شیاع السودانی کو کل اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے سے قبل بغداد میں سرکاری محل میں آنر گارڈ کا جائزہ لیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
کل جمعہ کو عراق کے نئے وزیر اعظم محمد شیاع السودانی نے اپنی ذمہ داریاں شروع کی ہے اور اپنے پیشرو مصطفیٰ الکاظمی سے سرکاری محل کی چابیاں اور مرکزی بینک کی چابیاں حاصل کی ہے جس میں 130 ٹن سونے کے علاوہ تقریباً 85 ارب ڈالر کا مالیاتی ذخیرہ موجود ہے۔ السودانی کے اپنے نئے عہدے کے فرائض سنبھالنے سے چند روز قبل ہی "صدی کی چوری" کے نام سے ایک نیا معاملہ سامنے آگیا ہے جس کا تخمینہ ڈھائی ارب ڈالر ہے، اگرچہ اس بے مثال چوری کے مرکزی ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے لیکن اس بڑی چوری کے اثرات اب بھی اِدھر اُدھر ہو رہے ہیں جس کی وجہ سے الکاظمی کے مخالفین ان کو ہی ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں جبکہ ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت نے اپنے آخری دنوں میں اس چوری کا انکشاف کیا ہے۔(۔۔۔)
کویتی حکومت نے پارلیمنٹ کا بائیکاٹ کر دیاhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D8%B9%D8%B1%D8%A8-%D8%AF%D9%86%DB%8C%D8%A7/4856176-%DA%A9%D9%88%DB%8C%D8%AA%DB%8C-%D8%AD%DA%A9%D9%88%D9%85%D8%AA-%D9%86%DB%92-%D9%BE%D8%A7%D8%B1%D9%84%DB%8C%D9%85%D9%86%D9%B9-%DA%A9%D8%A7-%D8%A8%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%A9%D8%A7%D9%B9-%DA%A9%D8%B1-%D8%AF%DB%8C%D8%A7
کل بدھ کے روز کویت میں سیاسی بحران کے آثار نمودار ہوئے، جنہیں اس نئے امیری دور میں پہلی بار دیکھا گیا، جب امیر کویت کے خطاب کے جواب میں بحث کے دوران ایک نمائندے کی طرف سے کی جانے والی مضمر "توہین" کے خلاف حکومت احتجاج کرتے ہوئے پارلیمانی اجلاس میں شرکت سے غائب رہی۔
قومی اسمبلی کے اسپیکر احمد السعدون کی جانب سے رکن پارلیمنٹ عبدالکریم الکندری کی مداخلت کو پارلیمنٹ سے منسوخ کرنے کے مطالبے کے بعد، نمائندوں کی اکثریت نے (44 ووٹوں کے ساتھ) الکندری کی مداخلت کو منسوخ نہ کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔ منسوخی کا مطالبہ کرنے والوں نے مداخلت کو امیر کی ذاتی توہین سے تعبیر کیا، جو آئین کی خلاف ورزی ہے۔
حکومت نے پارلیمنٹ کی کاروائی پر اعتراض کرتے ہوئے کل اجلاس کا بائیکاٹ کیا، لیکن یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ یہ بائیکاٹ آگے بھی جاری رہے گا یا صرف اسی اجلاس تک محدود تھا۔ قومی اسمبلی کے اسپیکر احمد السعدون نے حکومت کی عدم شرکت کے باعث کل کا اجلاس 5 مارچ تک ملتوی کر دیا ہے۔