فرانس کے سابق سفیر موریس گورڈو مونٹاگن نے اپنی کتاب "دوسرے ہمارے جیسے نہیں سوچتے (Others Don't Think Like us)" میں فرانس کے سابق صدر جیک شیراک کی حکومت اور امریکی صدر جارج بش کی انتظامیہ کے درمیان 2003 میں دوسری خیلجی جنگ سے بچنے کے لیے ہونے والی بات چیت کی تفصیلات بیان کی ہیں۔ انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ فرانسیسیوں نے خبردار کیا تھا کہ جنگ عراق میں "نازک موزیک کو ختم کرنے" کا باعث بنے گی، لیکن امریکیوں نے اسے نظر انداز کر کے جنگ پر مُصر رہے۔
مونٹاگن نے اپنی کتاب کا چوتھا باب عراق جنگ کے لیے خاص کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ 2002 کے آغاز سے یہ بات واضح ہو چکی تھی کہ بُش جنگ کے لیے رائے عامہ تیار کر رہے ہیں جس کا مقصد بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے مبینہ ہتھیار رکھنے کے بہانے صدام حسین کی حکومت کو ہدف بنانا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ شیراک کو امید تھی کہ فوجی آپریشن کے ذریعے صدام کا تختہ الٹنا "نازک موزیک کو ختم کرنے کا باعث بنے گا اور یہ ایک بڑی اسٹریٹجک غلطی ہوگی۔" (...)
منگل - 7 شعبان 1444 ہجری - 28 فروری 2023ء شمارہ نمبر [16163]