سعودی گرانٹ حضرموت میں تاریخی سیون محل کے ثقافتی کردار کو بحال کر رہی ہے

"تعمیر نو کا پروگرام" اس منصوبے کی مالی معاونت کرتا ہے، جسے یونیسکو یمنی ہاتھوں سے نافذ کر رہا ہے۔

یمنی وزیر اطلاعات اور سعودی سفیر کل ریاض میں منصوبے کے افتتاح کے موقع پر (الشرق الاوسط)
یمنی وزیر اطلاعات اور سعودی سفیر کل ریاض میں منصوبے کے افتتاح کے موقع پر (الشرق الاوسط)
TT

سعودی گرانٹ حضرموت میں تاریخی سیون محل کے ثقافتی کردار کو بحال کر رہی ہے

یمنی وزیر اطلاعات اور سعودی سفیر کل ریاض میں منصوبے کے افتتاح کے موقع پر (الشرق الاوسط)
یمنی وزیر اطلاعات اور سعودی سفیر کل ریاض میں منصوبے کے افتتاح کے موقع پر (الشرق الاوسط)

سعودی پروگرام نے یمن کی ترقی اور تعمیر نو کے لیے حضرموت گورنریٹ میں تاریخی سیون محل کو بحال کرنے کے منصوبے کی تنفیذ کے لیے فنڈ فراہم کیا، جو کہ یمنی حکومت کی جانب سے اس اہم عالمی ورثے کو ملکی بحرانوں اور قدرتی آفات کے پیش نظر اس کے تہذیبی کردار کی بحالی کی درخواست کے جواب میں ہے۔
یمن میں سعودی عرب کے سفیر محمد آل جابر نے کہا کہ حضرموت گورنریٹ میں سیون محل کی بحالی کے منصوبے کا افتتاح اقوام متحدہ کی تعلیمی و ثقافتی تنظیم (یونیسکو) کے اشتراک سے کیا گیا ہے، جو کہ جزیرہ نما عرب کے آثار اور تاریخ کو محفوظ کرنے اور برادر ملک یمن میں مادی و غیر مادی ورثے کو تحفظ دینے اور اسے محفوظ بنانے کے اہتمام کے لیے سعودی عرب کے اہم کردار اور اس کی قیادت کی حمایت کی توسیع کے طور پر ہے، اور اس کے ساتھ ساتھ ملک میں جاری پیچیدہ حالات میں آثار قدیمہ اور تاریخی مقامات کو درپیش خطرات کی حفاظت کے لیے یمنی حکومت کی مدد کرنا ہے۔
سعودی سفیر نے اشارہ کیا کہ اس محل کو ایک ثقافتی اور تہذیبی نشان کے طور پر بحال کرنے اور اس کی حفاظت کے لیے تمام کام یمنی کارکنان کریں گے، اور یہ یمن میں سعودی پروگرام کے تحت ترقی و تعمیر نو کے دیگر ثقافتی منصوبوں اور اقدامات میں سے ایک ہے، جیسا کہ یمنی گورنریٹ تریم میں تاریخی الاحقاف لائبریری، جس کی ڈیجیٹلائزیشن اور بحالی پر کام کیا گیا اور اس قدیم انسانی ورثے کو محفوظ رکھنے کے لیے یمنی اداروں کی صلاحیتوں کو بڑھایا گیا۔ (....)

جمعرات - 8 ربیع الثانی 1444 ہجری - 03 نومبر 2022ء شمارہ نمبر [16046]
 



"ادیبوں کے عجائب گھر"... عرب ثقافت میں ان کا کیا کردار ہے؟

طحہ حسین میوزیم (رامتان سینٹر)
طحہ حسین میوزیم (رامتان سینٹر)
TT

"ادیبوں کے عجائب گھر"... عرب ثقافت میں ان کا کیا کردار ہے؟

طحہ حسین میوزیم (رامتان سینٹر)
طحہ حسین میوزیم (رامتان سینٹر)

کسی ادیب یا فنکار کے لیے اس کے اپنے ملک میں میوزیم قائم کرنے کا خیال اپنے اندر ایک عمدہ اور خوبصورت معنی رکھتا ہے، جہاں تخلیقی صلاحیتوں کی علامت سمجھی جانے والی شخصیت کا گھر وطن کے لوگوں کو عزت و تکریم دینے کی سوچ اور ورثے کو بچانے کی فکر کے ساتھ علم اور سیاحت کے مرکز میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ اس کی کئی بین الاقوامی مثالیں ہیں، جن میں روسی مصنف لیو ٹالسٹائی کا "یاسنیا پولیانا" میوزیم، 1925 سے لندن میں واقع "چارلس ڈکنز" میوزیم اور امریکی ریاست کنیکٹی کٹ میں امریکی مصنف مارک کا گھر شامل ہیں۔ اگرچہ عرب دنیا میں اس طرح کی مثالوں کی کمی نہیں ہے، لیکن پھر بھی تعداد کم ہے اور اصل مسئلہ یہ ہے کہ عرب ثقافتی رجحان کے معیار کے سامنے ان عجائب گھروں کے کمزور پڑتے کردار اور اثر و رسوخ کو بحال اور زندہ  کیسے کیا جائے؟

اس تناظر میں "الشرق الاوسط" نے اپنی اس تحقیق میں دانشوروں اور ادیبوں کی آراء اور مصنفین کے عجائب گھروں کو زیادہ سرگرم اور اثر انگیز بنانے کے لیے ان کی تجاویز کا جائزہ لیا ہے۔

شوقی اور طحہ حسین

عرب ممالک میں مصر ایسا ملک ہے جہاں سب سے زیادہ ادبی عجائب گھر موجود ہیں، جیسا کہ امیر الشعراء احمد شوقی کا میوزیم ہے، جسے "کرمہ ابن ہانی" کے نام سے جانا جاتا ہے اور عربی ادب کے سربراہ طحہ حسین کے لیے خاص "رامتان" ثقافتی مرکز، جب کہ نجیب محفوظ میوزیم اس ضمن میں نیا ہے۔ لیکن یہ میوزیم عام لوگوں پر اثر انداز ہونے سے دور کیوں نظر آتے ہیں؟ اور کیا اس حوالے سے کوئی مستقبل کے منصوبے ہیں؟

احمد شوقی میوزیم کی کیوریٹر امل محمود کہتی ہیں: "وزارت سیاحت کے ساتھ ایک پروٹوکول پر دستخط کرکے اس میوزیم کو سیاحتی نقشے پر رکھا گیا ہے، جس کا مقصد خصوصی کمپنیوں کے ذریعے اس جگہ کو فروغ دینا اور وزارت تعلیم کے ساتھ دوسرے تعاون کے پروٹوکول کے علاوہ اسے اپنے سیاحتی پروگراموں میں شامل کرنا ہے۔"

انہوں نے مزید کہا: "میوزیم (فیس بک) پر اپنے آفیشل پیج پر یومیہ ثقافتی خدمات فراہم کرتا ہے جو امیر الشعراء کے ورثے کو متعارف کرانے سے متعلق ہے۔ میوزیم سوموار اور جمعہ کے علاوہ صبح 9:00 بجے سے شام 4:00 بجے تک کھلا رہتا ہے جس کی بہت معمولی ٹکٹ ہے۔ جب کہ ہم ہر مہینے کے پہلے ہفتہ کو میوزیم کے دروازے مفت کھولتے ہیں۔ ہم تعلیمی سیزن کے دوران طلباء اور اسکالرز کا اور موسم گرما کی تعطیلات کے دوران مختلف شہریتوں کے حامل زائرین کی ایک بڑی تعداد کا خیرمقدم کرتے ہیں، اس کے علاوہ ہم بہت سی تخلیقی ورکشاپس، فنکارانہ ملاقاتیں اور شاعری کی شاموں کا بھی اہتمام کرتے ہیں۔"(...)

پیر-17 رجب 1445ہجری، 29 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16498]