امریکی آئین کی ایک کاپی 30 ملین ڈالر میں نیلام

نیویارک کے "سوتھبی" میں نمائش کے لیے رکھی گئی امریکی آئین کی ایک نایاب کاپی (اے ایف پی)
نیویارک کے "سوتھبی" میں نمائش کے لیے رکھی گئی امریکی آئین کی ایک نایاب کاپی (اے ایف پی)
TT

امریکی آئین کی ایک کاپی 30 ملین ڈالر میں نیلام

نیویارک کے "سوتھبی" میں نمائش کے لیے رکھی گئی امریکی آئین کی ایک نایاب کاپی (اے ایف پی)
نیویارک کے "سوتھبی" میں نمائش کے لیے رکھی گئی امریکی آئین کی ایک نایاب کاپی (اے ایف پی)

امریکی آئین کی ایک نایاب کاپی اگلے ماہ نیلامی کے لیے پیش کی جائے گی، ایک اندازے کے مطابق اس کی قیمت 20 ملین سے 30 ملین ڈالر کے درمیان ہے، جو کہ "سوتھبی" کے پرسوں کیے گئے اعلان کے مطابق اس آئین کی پہلی کاپی کی غیر معمولی قیمت کے ایک سال بعد ہے۔
آئینی متن کی وہ کاپی جو فلاڈیلفیا میں 17 ستمبر 1787 کو ریاست ہائے متحدہ کے "بانی اجداد"، جس میں جارج واشنگٹن، بینجمن فرینکلن اور جیمز میڈیسن شامل ہیں، نے دستخط کیے تھے، ایک پرائیویٹ کلیکشن کا حصہ ہے، جسے گزشتہ سال نومبر میں نیویارک میں 43 ملین ڈالر میں "سوتھبی" کے ذریعہ فروخت کیا گیا تھا۔ (...)

جمعرات - 8 ربیع الثانی 1444 ہجری - 03 نومبر 2022ء شمارہ نمبر [16046]
 



بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
TT

بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)

وائٹ ہاؤس کے اعلان کے مطابق، امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکہ میں مقیم فلسطینیوں کو ملک بدری سے 18 ماہ کے لیے قانونی تحفظ فراہم کر دیا ہے، جب کہ بائیڈن کو انتخابی سال میں غزہ پر اسرائیلی حملے کی حمایت کے سبب بڑھتے ہوئے غصے کا بھی سامنا ہے۔

قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ بائیڈن نے غزہ کی پٹی میں "جاری تنازعہ اور انسانی ضروریات کی روشنی میں" فلسطینیوں کی ملک بدری پر پابندی کے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔

"نیویارک ٹائمز" نے اطلاع دی ہے کہ اس قانون کے اطلاق سے تقریباً چھ ہزار فلسطینی مستفید ہونگے، کیونکہ تحفظ کا یہ قانون تارکین وطن کو ان کے آبائی ممالک میں بحران کی صورت میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں رہنے کی اجازت فراہم کرتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے کہ جب وائٹ ہاؤس غزہ میں اسرائیلی جنگ کے سبب رائے دہندگان کے بڑھتے ہوئے غصے کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ اس سے بائیڈن کے نومبر کے انتخابات میں دوسری بار جیتنے کے امکانات میں کمی واقع ہوگی۔

بائیڈن انتظامیہ کے اہلکاروں نے حال ہی میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد والی ریاست مشی گن کا دورہ کیا، تاکہ مقامی کمیونٹی رہنماؤں سے جنگ کے بارے میں ان کے خدشات کے بارے میں بات کی جا سکے۔

لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک ایسے وقت میں بھی آیا ہے کہ جب ڈیموکریٹک صدر کو امیگریشن پر بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا ہے، خاص طور پر میکسیکو سے تارکین وطن کی بڑی تعداد غیر قانونی طور پر جنوبی سرحد عبور کر کے امریکہ میں داخل ہو رہے ہیں۔(...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]