روس اور چین نے "گروپ 20" کے بیانیہ میں جنگ کی مذمت کو ناکام بنا دیا

بلنکن اور فیصل بن فرحان نے عالمی امن کے لیے کوششیں تیز کرنے پر اتفاق کیا

سال میں پہلی بار بلنکن اور لاوروف نے کل نئی دہلی میں 10 منٹ تک ملاقات کی (اے پی)
سال میں پہلی بار بلنکن اور لاوروف نے کل نئی دہلی میں 10 منٹ تک ملاقات کی (اے پی)
TT

روس اور چین نے "گروپ 20" کے بیانیہ میں جنگ کی مذمت کو ناکام بنا دیا

سال میں پہلی بار بلنکن اور لاوروف نے کل نئی دہلی میں 10 منٹ تک ملاقات کی (اے پی)
سال میں پہلی بار بلنکن اور لاوروف نے کل نئی دہلی میں 10 منٹ تک ملاقات کی (اے پی)

"گروپ 20" ممالک کا وزارتی اجلاس یوکرین میں جنگ کی مذمت میں کوئی بیان پاس کرنے میں ناکام رہا جو کہ روس اور چین کی جانب سے اس اقدام کو ناکام بنائے جانے کے بعد ہے۔
ملاقاتوں کے ضمن میں، امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے آمنے سامنے ایک مختصر ملاقات کی، جس میں انہوں نے روس سے یوکرین کے خلاف "جارحانہ جنگ" کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا، علاوہ ازیں انہوں نے روس سے جوہری ہتھیاروں کو محدود کرنے کے لیے "نیو اسٹارٹ" معاہدے پر واپسی اور امریکی شہری پال وہیلن کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں ہونے والی ملاقاتوں کے ایک دن بعد، بلنکن نے تصدیق کی کہ روس کی جانب سے یوکرین کے خلاف اعلان جنگ کے ایک سال سے زائد عرصے کے بعد سے لاوروف کے ساتھ پہلی آمنے سامنے ملاقات دس منٹ سے بھی کم وقت کے لیے ہوئی۔ بلنکن نے گروپ 20 اور اقوام متحدہ جیسی کثیر القومی تنظیموں کا دفاع کیا ہے جہاں روس اور دیگر ممالک کی مخالفت اکثر جنگ کے خلاف متفقہ بیانیہ جاری کرنے میں رکاوٹ بنتی ہے۔ (...)

جمعہ - 10 شعبان 1444 ہجری - 03 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16166]
 



بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
TT

بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)

وائٹ ہاؤس کے اعلان کے مطابق، امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکہ میں مقیم فلسطینیوں کو ملک بدری سے 18 ماہ کے لیے قانونی تحفظ فراہم کر دیا ہے، جب کہ بائیڈن کو انتخابی سال میں غزہ پر اسرائیلی حملے کی حمایت کے سبب بڑھتے ہوئے غصے کا بھی سامنا ہے۔

قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ بائیڈن نے غزہ کی پٹی میں "جاری تنازعہ اور انسانی ضروریات کی روشنی میں" فلسطینیوں کی ملک بدری پر پابندی کے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔

"نیویارک ٹائمز" نے اطلاع دی ہے کہ اس قانون کے اطلاق سے تقریباً چھ ہزار فلسطینی مستفید ہونگے، کیونکہ تحفظ کا یہ قانون تارکین وطن کو ان کے آبائی ممالک میں بحران کی صورت میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں رہنے کی اجازت فراہم کرتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے کہ جب وائٹ ہاؤس غزہ میں اسرائیلی جنگ کے سبب رائے دہندگان کے بڑھتے ہوئے غصے کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ اس سے بائیڈن کے نومبر کے انتخابات میں دوسری بار جیتنے کے امکانات میں کمی واقع ہوگی۔

بائیڈن انتظامیہ کے اہلکاروں نے حال ہی میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد والی ریاست مشی گن کا دورہ کیا، تاکہ مقامی کمیونٹی رہنماؤں سے جنگ کے بارے میں ان کے خدشات کے بارے میں بات کی جا سکے۔

لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک ایسے وقت میں بھی آیا ہے کہ جب ڈیموکریٹک صدر کو امیگریشن پر بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا ہے، خاص طور پر میکسیکو سے تارکین وطن کی بڑی تعداد غیر قانونی طور پر جنوبی سرحد عبور کر کے امریکہ میں داخل ہو رہے ہیں۔(...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]