الجزائر نے "بوراوی کیس" کی وجہ سے امیگریشن کے شعبے میں فرانس کے ساتھ اپنا تعاون روکنے کا فیصلہ کیا ہے، لیکن الجزائر کی حکومت نے "قونصلر پرمٹ کے اجراء کو روکنے" کے حوالے سے فرانس کے خدشات کا کوئی جواب نہیں دیا۔ جو اس کے غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کی اجازت دیتا ہے، جبکہ دونوں ممالک کے تعلقات کے مبصرین کی رائے کے مطابق "ویزا بحران" چند ہفتوں کی لمحاتی پیش رفت، جو گزشتہ اگست کے آخر میں صدر ایمانوئل میکرون کے دورہ الجزائر کے پس منظر میں ہوئی تھی، کے بعد 2021 کی حالت میں واپس آ گیا ہے۔
الجزائر کے سیاسی ذرائع نے "الشرق الاوسط" کو تصدیق کی کہ الجزائر کی جانب سے قونصلر پرمٹ جاری کرنے کے اپنے فیصلے کو دوبارہ تبدیل کرنے کی وجہ "اپوزیشن کارکن امیرہ بوراوی کا معاملہ ہے جو کہ فرانکو - الجزائر کے نام سے معروف ہے"، اور وہ فرانس اور الجزائر دونوں ممالک کی شہریت رکھتی ہیں۔ اس مسئلہ کی وجہ سے الجزائر کے حکام گزشتہ فروری کی آٹھ تاریخ کو پیرس میں اپنے سفیر سید موسی کو "مشاورت" کے لیے طلب کرنے پر مجبور ہوئے اور فرانسیسی انٹیلی جنس سروسز پر الزام لگایا کہ اس نے تیونس سے اپوزیشن کارکن اور ڈاکٹر کو بیرون ملک نکالا، جہاں وہ غیر قانونی طور پر داخل ہوئی تھیں، کیونکہ وہ "اسلامی مذہب کی توہین" اور "صدر جمہوریہ کی توہین" کے الزام میں سزا سنائے جانے کے بعد اپنے ملک میں سفری پابندی کی زد میں تھیں۔ (...)
ہفتہ - 11 شعبان 1444 ہجری - 04 مارچ 2023 ء شمارہ نمبر)16167(