الجزائر اور فرانس کے مابین ایک بار پھر ویزے کا بحران

اور "بوراوی کیس" دوبارہ منظر عام پر

الجزائر کے صدر 18 اکتوبر 2022 کو فرانسیسی وزیر داخلہ اور وزیر اعظم کے ساتھ (صدارت)
الجزائر کے صدر 18 اکتوبر 2022 کو فرانسیسی وزیر داخلہ اور وزیر اعظم کے ساتھ (صدارت)
TT

الجزائر اور فرانس کے مابین ایک بار پھر ویزے کا بحران

الجزائر کے صدر 18 اکتوبر 2022 کو فرانسیسی وزیر داخلہ اور وزیر اعظم کے ساتھ (صدارت)
الجزائر کے صدر 18 اکتوبر 2022 کو فرانسیسی وزیر داخلہ اور وزیر اعظم کے ساتھ (صدارت)

الجزائر نے "بوراوی کیس" کی وجہ سے امیگریشن کے شعبے میں فرانس کے ساتھ اپنا تعاون روکنے کا فیصلہ کیا ہے، لیکن الجزائر کی حکومت نے "قونصلر پرمٹ کے اجراء کو روکنے" کے حوالے سے فرانس کے خدشات کا کوئی جواب نہیں دیا۔ جو اس کے غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کی اجازت دیتا ہے، جبکہ دونوں ممالک کے تعلقات کے مبصرین کی رائے کے مطابق "ویزا بحران" چند ہفتوں کی لمحاتی پیش رفت، جو گزشتہ اگست کے آخر میں صدر ایمانوئل میکرون کے دورہ الجزائر کے پس منظر میں ہوئی تھی، کے بعد 2021 کی حالت میں واپس آ گیا ہے۔
الجزائر کے سیاسی ذرائع نے "الشرق الاوسط" کو تصدیق کی کہ الجزائر کی جانب سے قونصلر پرمٹ جاری کرنے کے اپنے فیصلے کو دوبارہ تبدیل کرنے کی وجہ "اپوزیشن کارکن امیرہ بوراوی کا معاملہ ہے جو کہ فرانکو - الجزائر کے نام سے معروف ہے"، اور وہ فرانس اور الجزائر دونوں ممالک کی شہریت رکھتی ہیں۔ اس مسئلہ کی وجہ سے الجزائر کے حکام گزشتہ فروری کی آٹھ تاریخ کو پیرس میں اپنے سفیر سید موسی کو "مشاورت" کے لیے طلب کرنے پر مجبور ہوئے اور فرانسیسی انٹیلی جنس سروسز پر الزام لگایا کہ اس نے تیونس سے اپوزیشن کارکن اور ڈاکٹر کو بیرون ملک نکالا، جہاں وہ غیر قانونی طور پر داخل ہوئی تھیں، کیونکہ وہ "اسلامی مذہب کی توہین" اور "صدر جمہوریہ کی توہین" کے الزام میں سزا سنائے جانے کے بعد اپنے ملک میں سفری پابندی کی زد میں تھیں۔ (...)

ہفتہ - 11 شعبان 1444 ہجری - 04 مارچ 2023 ء شمارہ نمبر)16167(

 



یورپی یونین کے ممالک کا بحیرہ احمر میں فوجی آپریشن پر اتفاق

یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا
یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا
TT

یورپی یونین کے ممالک کا بحیرہ احمر میں فوجی آپریشن پر اتفاق

یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا
یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے برسلز میں یونین کے ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ملاقات کے بعد کہا کہ یورپی یونین کے رکن ممالک بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں کی نقل و حرکت کو محفوظ بنانے کے لیے فوجی آپریشن شروع کرنے کے لیے "اصولی طور پر" ایک معاہدے پر پہنچ گئے ہیں۔

سفارتی ذرائع نے بتایا کہ یہ مشن اگلے ماہ شروع ہو گا، جس کا مقصد یمن میں حوثی گروپ کی طرف سے بحیرہ احمر میں بحری نقل و حمل پر شروع کیے گئے حملوں کو ختم کرنا ہے۔ جب کہ موجودہ منصوبوں کے تحت، اس مشن میں یورپی جنگی جہازوں کی تعیناتی اور خطے میں مال بردار بحری جہازوں کی حفاظت کے لیے ہوائی جہاز کے ابتدائی انتباہی نظام شامل ہیں۔ لیکن یمن میں حوثی ٹھکانوں پر امریکہ کی طرف سے شروع کیے گئے حملوں میں حصہ لینا ابھی منصوبے میں شامل نہیں ہے۔

حکومتی ذرائع نے بتایا کہ جرمنی "ہیسن فریگیٹ" کے ساتھ جوی آپریشن میں حصہ لینے کا ارادہ رکھتا ہے، بشرطیکہ جرمن ایوان نمائندگان "بنڈسٹاگ" یورپی یونین کے منصوبے کے مکمل ہونے کے بعد بھی اس کی اجازت دیں۔(...)

منگل-11 رجب 1445ہجری، 23 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16492]