ایران کے اسکولوں میں زہر کے واقعات میں اضافہ

19 شہروں میں متاثرین... اور تہران تحقیقات کے مغربی مطالبات کو "ہائبرڈ جنگ" سے تعبیر کر رہا ہے

تہران کے ایک ہسپتال میں علاج کے دوران ایک استاد طالبہ کی مدد کرتے ہوئے (برنا)
تہران کے ایک ہسپتال میں علاج کے دوران ایک استاد طالبہ کی مدد کرتے ہوئے (برنا)
TT

ایران کے اسکولوں میں زہر کے واقعات میں اضافہ

تہران کے ایک ہسپتال میں علاج کے دوران ایک استاد طالبہ کی مدد کرتے ہوئے (برنا)
تہران کے ایک ہسپتال میں علاج کے دوران ایک استاد طالبہ کی مدد کرتے ہوئے (برنا)

گزشتہ روز ایران میں تعلیمی ہفتے کے آغاز میں لڑکیوں کے اسکولوں پر پراسرار زہریلے حملے بڑھ گئے جو کہ تہران کی جانب سے اس کا الزام "دشمنوں" کو دیئے جانے اور بڑھتے ہوئے عوامی غصے کے درمیان ہے۔
سوشل نیٹ ورکس پر ویڈیو ریکارڈنگز میں کم از کم 19 شہروں میں دم گھٹنے کے واقعات، لوگوں کے ہجوم، اور اسکولوں اور کچھ مراکز صحت میں چیخنے اور رونے کے واقعات کو دکھایا گیا۔ ویڈیوز میں درجنوں طالبات کو زہر سے متاثر ہونے کے بعد ہسپتالوں میں منتقل کیے جانے کو بھی دکھایا گیا ہے۔
"پاسداران انقلاب" کے ماتحت "تسنیم" ایجنسی نے (مغربی) ہمدان، (شمالی مغربی)زنجان اور مغربی آذربائیجان، (جنوبی) فارس اور (شمالی) گورنریٹوں میں درجنوں لڑکیوں کو ان کے اسکولوں سے اسپتالوں میں منتقل کرنے کی تصدیق کی۔ (...)

اتوار - 12 شعبان 1444 ہجری - 05 مارچ 2023ء شمارہ نمبر (16168)
 



مہسا امینی کی برسی کے موقع پر 600 سے زائد ایرانی خواتین گرفتار

ایک ایرانی خاتون تہران میں قرچک جیل کے خواتین والے حصے کے دروازے سے گزر رہی ہے (میزان)
ایک ایرانی خاتون تہران میں قرچک جیل کے خواتین والے حصے کے دروازے سے گزر رہی ہے (میزان)
TT

مہسا امینی کی برسی کے موقع پر 600 سے زائد ایرانی خواتین گرفتار

ایک ایرانی خاتون تہران میں قرچک جیل کے خواتین والے حصے کے دروازے سے گزر رہی ہے (میزان)
ایک ایرانی خاتون تہران میں قرچک جیل کے خواتین والے حصے کے دروازے سے گزر رہی ہے (میزان)

ایرانی مظاہروں میں زیرحراست افراد کے حالات کی پیروی کرنے والی ایک کمیٹی نے بتایا ہے کہ گزشتہ ہفتے مہسا امینی کی ہلاکت کی پہلی برسی کے موقع پر تہران اور دیگر شہروں میں کم از کم 600 خواتین کو گرفتار کیا گیا ہے۔

کمیٹی نے بتایا کہ حکام نے زیادہ تر خواتین قیدیوں کو مالی ضمانت پر رہا کیا، دریں اثنا اس جانب بھی اشارہ کیا کہ درجنوں خواتین کو ایرانی پبلک پراسیکیوشن کے حوالے کیا گیا ہے۔

ایران سے باہر فارسی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ حکام نے 130 خواتین قیدیوں کو تفتیشی عمل کے مکمل ہونے اور ان کی مستقبل کا فیصلہ ہونے تک انہیں قرچک جیل کے عارضی سیلوں میں منتقل کر دیا ہے۔

کمیٹی نے نشاندہی کی کہ ایرانی شہروں میں سیکورٹی سروسز کی جانب سے مظاہرین کو سڑکوں پر آنے سے روکنے کے لیے سخت حفاظتی اقدامات کے دوران 118 خواتین قیدیوں کی شناخت کی گئی۔

یاد رہے کہ 16 ستمبر 2022 کو ایرانی اخلاقی پولیس نے ناقص حجاب پہننے کے الزام میں 22 سالہ نوجوان ایرانی کرد خاتون مہسا امینی کو گرفتار کیا تھا جو دوران حراست کوما میں جانے کے 3 دن بعد انتقال کر گئی تھی۔(...)

جمعہ-07 ربیع الاول 1445ہجری، 22 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16369]