بلند سمندروں کے تحفظ کے لیے ایک تاریخی معاہدہ

2 مارچ کو سمندروں کے تحفظ سے متعلق پاناما میں کانفرنس کے افتتاح کا منظر (اے ایف پی)
2 مارچ کو سمندروں کے تحفظ سے متعلق پاناما میں کانفرنس کے افتتاح کا منظر (اے ایف پی)
TT

بلند سمندروں کے تحفظ کے لیے ایک تاریخی معاہدہ

2 مارچ کو سمندروں کے تحفظ سے متعلق پاناما میں کانفرنس کے افتتاح کا منظر (اے ایف پی)
2 مارچ کو سمندروں کے تحفظ سے متعلق پاناما میں کانفرنس کے افتتاح کا منظر (اے ایف پی)

دس سال سے زائد عرصے تک جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد، اقوام متحدہ کے رکن ممالک نے بلند سمندروں کے لیے پہلے بین الاقوامی معاہدے کے متن پر اتفاق کیا، جو ایک نازک و اہم خزانہ ہے اور کرہ ارض کے تقریباً نصف حصے پر محیط ہے۔
کانفرنس کی خاتون سربراہ رینا لی نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں اعلان کیا کہ معاہدہ طے پا گیا ہے۔ انہوں نے مندوبین کی تالیوں کی گونچ میں کہا: "جہاز ساحل پر پہنچ گیا ہے،" انہوں نے متن کے الفاظ کو شائع نہیں کیا، لیکن کارکنوں نے اپنے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اس معاہدے تک رسائی کو حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کی جانب ایک قدم قرار دیا۔
ان کے خیال میں 2030 تک دنیا کی 30 فیصد زمین اور سمندروں کو محفوظ رکھنے کے لیے یہ معاہدہ ضروری ہے۔ جیسا کہ گزشتہ دسمبر میں مونٹریال میں دستخط کیے گئے ایک تاریخی معاہدے میں دنیا کی حکومتوں نے تصدیق کی تھی۔ (...)

پیر - 13 شعبان 1444ہجری - 06 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16169]
 



واشنگٹن اور اتحادی ممالک حوثیوں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر اپنے "غیر قانونی حملے" بند کریں

ایک حوثی شخص حدیدہ کے ساحل کے قریب بحیرہ احمر میں کارگو جہاز "گیلیکسی لیڈر" پر قبضے کے دوران جہاز کے عرشے پر کھڑا ہے (ای پی اے)
ایک حوثی شخص حدیدہ کے ساحل کے قریب بحیرہ احمر میں کارگو جہاز "گیلیکسی لیڈر" پر قبضے کے دوران جہاز کے عرشے پر کھڑا ہے (ای پی اے)
TT

واشنگٹن اور اتحادی ممالک حوثیوں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر اپنے "غیر قانونی حملے" بند کریں

ایک حوثی شخص حدیدہ کے ساحل کے قریب بحیرہ احمر میں کارگو جہاز "گیلیکسی لیڈر" پر قبضے کے دوران جہاز کے عرشے پر کھڑا ہے (ای پی اے)
ایک حوثی شخص حدیدہ کے ساحل کے قریب بحیرہ احمر میں کارگو جہاز "گیلیکسی لیڈر" پر قبضے کے دوران جہاز کے عرشے پر کھڑا ہے (ای پی اے)

فرانسیسی پریس ایجنسی" کی رپورٹ کے مطابق، امریکہ اور 11 اتحادی ممالک نے کل بدھ کے روز حوثی باغیوں پر زور دیا کہ وہ بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر "فوری طور پر اپنے غیر قانونی حملے بند کر دیں"، ورنہ اس کے "نتائج بھگتنے" کے لیے تیار رہیں۔

بین الاقوامی اتحاد نے اپنے بیان میں کہا: "اگر حوثیوں نے زندگیوں، عالمی معیشت اور خطے کی بنیادی آبی گزرگاہوں سے سامان کی آزادانہ نقل و حرکت کو خطرے میں ڈالتے رہے تو انہیں اس کے نتائج کی ذمہ داری اٹھانی ہوگی۔"

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ "جان بوجھ کر سویلین بحری جہازوں اور نیول فورسز کے بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے۔" بیان میں مزید کہا گیا کہ "عالمی تجارت کے لیے دنیا کی اہم ترین آبی گزرگاہوں پر تجارتی جہازوں سمیت دیگر بحری جہازوں پر حملے آزادانہ سمندری نقل و حرکت کے لیے براہ راست خطرہ ہیں۔"

بیان میں حوثیوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ "ان غیر قانونی حملوں کو فوری طور پر روکیں اور بحری جہازوں کے غیر قانونی زیر حراست عملے کو چھوڑ دیں۔" (...)

جمعرات-22 جمادى الآخر 1445ہجری، 04 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16473]