واشنگٹن اسد پر انسانیت کے خلاف جرائم کا الزام لگا رہا ہے

شام کے صدر رواں ماہ کے وسط میں ماسکو کا دورہ کریں گے

التضامن محلے میں قتل عام کے مناظر (سوشل میڈیا ویب سائٹس)
التضامن محلے میں قتل عام کے مناظر (سوشل میڈیا ویب سائٹس)
TT
20

واشنگٹن اسد پر انسانیت کے خلاف جرائم کا الزام لگا رہا ہے

التضامن محلے میں قتل عام کے مناظر (سوشل میڈیا ویب سائٹس)
التضامن محلے میں قتل عام کے مناظر (سوشل میڈیا ویب سائٹس)

شامی حکومت کے سربراہ بشار الاسد کے رواں ماہ کے وسط میں ماسکو کے دورے کی خبروں پر کریملن کی جانب سے تصدیق اس وقت میں کی گئی ہے کہ جب امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کی جانب سے ان پر "بے شمار مظالم" کے ارتکاب کا الزام عائد کیا گیا ہے، ان میں کچھ "جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم" شمار ہوتے ہیں، جس میں شامی ملٹری انٹیلی جنس آفسر کو "التضامن قتل عام" میں ملوث ہونے پر سزا کا اعلان کیا گیا ہے، جس میں درجنوں افراد کو قتل کیا گیا تھا۔
اس امریکی درجہ بندی کو 6 فروری کو آنے والے دو تباہ کن زلزلوں کے بعد واشنگٹن کی اسد حکومت کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی تیاری کے بارے میں پھیلی افواہوں کو دور کرنے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔
امریکی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس ماہ جنگ کی 12 ویں برسی ہے، جس کے دوران "اسد حکومت نے بے شمار مظالم کیے اور ام میں سے کچھ جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم بھی ہیں۔" امریکی وزارت خارجہ نے نشاندہی کی کہ "قتل عام کے یہ مظالم دمشق کے التضامن محلے میں 16 اپریل 2013 کو کیے گئے جب ایک ملٹری انٹیلی جنس آفسر امجد یوسف نے کم از کم 41 معصوم شہریوں کو قتل کیا تھا۔" (...)

منگل - 14 شعبان 1444ہجری - 07 مارچ 2023 ء شمارہ نمبر [16170]
 



بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
TT
20

بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)

وائٹ ہاؤس کے اعلان کے مطابق، امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکہ میں مقیم فلسطینیوں کو ملک بدری سے 18 ماہ کے لیے قانونی تحفظ فراہم کر دیا ہے، جب کہ بائیڈن کو انتخابی سال میں غزہ پر اسرائیلی حملے کی حمایت کے سبب بڑھتے ہوئے غصے کا بھی سامنا ہے۔

قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ بائیڈن نے غزہ کی پٹی میں "جاری تنازعہ اور انسانی ضروریات کی روشنی میں" فلسطینیوں کی ملک بدری پر پابندی کے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔

"نیویارک ٹائمز" نے اطلاع دی ہے کہ اس قانون کے اطلاق سے تقریباً چھ ہزار فلسطینی مستفید ہونگے، کیونکہ تحفظ کا یہ قانون تارکین وطن کو ان کے آبائی ممالک میں بحران کی صورت میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں رہنے کی اجازت فراہم کرتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے کہ جب وائٹ ہاؤس غزہ میں اسرائیلی جنگ کے سبب رائے دہندگان کے بڑھتے ہوئے غصے کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ اس سے بائیڈن کے نومبر کے انتخابات میں دوسری بار جیتنے کے امکانات میں کمی واقع ہوگی۔

بائیڈن انتظامیہ کے اہلکاروں نے حال ہی میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد والی ریاست مشی گن کا دورہ کیا، تاکہ مقامی کمیونٹی رہنماؤں سے جنگ کے بارے میں ان کے خدشات کے بارے میں بات کی جا سکے۔

لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک ایسے وقت میں بھی آیا ہے کہ جب ڈیموکریٹک صدر کو امیگریشن پر بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا ہے، خاص طور پر میکسیکو سے تارکین وطن کی بڑی تعداد غیر قانونی طور پر جنوبی سرحد عبور کر کے امریکہ میں داخل ہو رہے ہیں۔(...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]