العلیمی حوثیوں کو "سخت جواب" کی دھمکی دے رہے ہیں

"صدارتی قیادت کونسل" نے قومی اتفاق رائے کی تصدیق کی

رشاد العلیمی (سبا)
رشاد العلیمی (سبا)
TT

العلیمی حوثیوں کو "سخت جواب" کی دھمکی دے رہے ہیں

رشاد العلیمی (سبا)
رشاد العلیمی (سبا)

کل بدھ کے روز یمنی صدارتی قیادت کونسل کے سربراہ رشاد العلیمی نے حوثیوں کو دھمکی دی کہ "آزاد شدہ علاقوں اور گورنریٹس پر ان کے حملوں کا مقابلہ سخت اجتماعی ردعمل" کے ساتھ دیا جائے گا۔ انہوں نے "حوثی بغاوت کو ختم کرنے کے لیے عبوری مرحلے کے دوران اپنا اور کونسل کے اراکین کا شراکت داری اور قومی اتفاق رائے کی بنیاد پر امور کو چلانے کے عزم کا اعادہ کیا۔"
العلیمی کے بیانات ایک ریکارڈ شدہ پیغام میں سامنے آئے جو انہوں نے ریاض میں اپنی رہائش گاہ سے "مشاورت اور مصالحتی کمیشن" کے اختتامی اجلاس کو ارسال کیا تھا۔ جب کہ اس اجلاس کی سرگرمیاں کام کے ضوابط، جامع امن عمل کے لیے سیاسی وژن کے عمومی فریم ورک اور سیاسی قوتوں اور اجزاء کے مابین مفاہمت کے اصولوں سے متعلق تین دستاویزات کی منظوری کے بعد عدن میں اختتام پذیر ہوئیں۔
العلیمی نے کہا کہ "شراکت داری اور قومی اتفاق رائے کی بنیاد پر آگے بڑھنے کے لیے جو آئینی حلف اور عہد ہم نے بطور صدارتی قیادت کونسل کے اراکین شمال اور جنوب کی عوام کے ساتھ کیا تھا، ہم اس پر ابھی تک قائم ہیں اور ہرگز اس سے انحراف نہیں کریں گے چاہے جتنے چیلنچز کیوں نہ ہوں۔" انہوں نے مزید کہا: "ہم یہاں آج آپ سے بات کر رہے ہیں تاکہ اپنے اسٹریٹجک اتحاد کی مضبوطی اور عبوری دور میں اس کے مشترکہ اہداف کے بارے میں بڑھتے ہوئے اعتماد کی تصدیق کر سکیں۔"(...)

جمعرات - 16 شعبان 1444ہجری - 09 مارچ 2023 ء شمارہ نمبر [16172]
 



نیتن یاہو کا جنگ جاری رکھنے کا عہد اور ادویات کے معاہدے کی تنفیذ

انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
TT

نیتن یاہو کا جنگ جاری رکھنے کا عہد اور ادویات کے معاہدے کی تنفیذ

انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں جنگ "جاری ہے اور آخر تک جاری رہے گی۔"

نیتن یاہو نے جنوب میں "نباطیم" ایئر بیس کے دورے کے دوران مزید کہا، "کوئی غلطی میں نہ رہے، جنگ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک اس کے تمام اہداف حاصل نہیں ہو جاتے، جن میں مغوی افراد کی واپسی، حماس کا خاتمہ، اور اس بات کو یقینی بنانا کہ غزہ سے اب مزید کوئی خطرہ نہیں ہوگا۔"

نیتن یاہو کے یہ بیانات جنگ کے 103 ویں روز سامنے آئے ہیں، جب کہ قطر کی ثالثی میں ہونے والے معاہدے کے تحت پٹی میں ادویات کے داخلے کا مشاہدہ کیا گیا۔ جب کہ یہ ایک ایسا معاہدہ ہے جس نے اسرائیل اور "حماس" کے درمیان جمود کو حرکت دی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے تک پہنچنے کی امیدیں پیدا کیں، جس سے جنگ ختم ہو سکتی ہے، جب کہ نیتن یاہو نے اس جنگ کے بارے میں کہا تھا کہ یہ 2025 تک بھی جاری رہ سکتی ہے۔

اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ نیتن یاہو نے بئر السبع میں اسرائیلی فوج کی جنوبی کمان کے ہیڈ کوارٹر میں مقامی کونسلوں کے سربراہوں سے ملاقات کے دوران کہا کہ انہیں توقع ہے کہ "حماس" کے خلاف جنگ 2025 تک جاری رہے گی۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ نیتن یاہو جنگ کے اگلے روز کی منصوبہ بندی کے بغیر جس طویل لڑائی کے بارے میں بات کر رہے ہیں اس سے فوج کے ساتھ اختلاف کو تقویت ملتی ہے، جسے کامیابیوں کے کٹنے کا خدشہ ہے۔

اسرائیلی آرمی چیف ہرزی ہیلیوی نے جنگ کے اگلے دن سے متعلق "سیاسی حکمت عملی کی عدم موجودگی" کی وجہ سے غزہ میں "کامیابیوں میں کمی" سے خبردار کیا۔

جب کہ اسرائیلی فوج 27 اکتوبر سے غزہ میں زمینی جنگ لڑ رہی ہے، لیکن ایسا نہیں لگتا کہ اس کے پاس غزہ کی پٹی سے نمٹنے کے لیے کوئی واضح منصوبہ ہے۔(...)

جمعرات-06 رجب 1445 ہجری، 18 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16487]