سیاستدانوں کی کارکردگی لبنان کے لیے تباہ کن ہے: عباس ابراہیم

انہوں نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ ان کی مدت میں توسیع نہ کرنے کے پیچھے میقاتی تھے

لبنانی پبلک سیکیورٹی کے سابق ڈائریکٹر میجر جنرل عباس ابراہیم
لبنانی پبلک سیکیورٹی کے سابق ڈائریکٹر میجر جنرل عباس ابراہیم
TT

سیاستدانوں کی کارکردگی لبنان کے لیے تباہ کن ہے: عباس ابراہیم

لبنانی پبلک سیکیورٹی کے سابق ڈائریکٹر میجر جنرل عباس ابراہیم
لبنانی پبلک سیکیورٹی کے سابق ڈائریکٹر میجر جنرل عباس ابراہیم

لبنان میں پبلک سیکیورٹی کے ڈائریکٹر کی حیثیت سے اپنا عہدہ چھوڑنے والے میجر جنرل عباس ابراہیم نے عہدہ چھوڑنے کے ہفتے بعد "الشرق الاوسط" سے اپنی "ڈرامائی" رخصتی کے بارے میں بات کی۔ اگرچہ انہوں نے یہ بتانے سے انکار کیا کہ ان کی مدت ملازمت میں توسیع کی کوششوں کی ناکامی کا ذمہ دار کون ہے، لیکن انہوں نے وزیر اعظم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ توسیع کو روکنے کے لیے اصل "سیٹی" نجیب میقاتی نے بجائی، جب انہوں نے کہا کہ وہ "اس معاملے میں قانون پر بھروسہ کریں گے اور اس طرح بات کی جس سے عوام اور سیاسی اتھارٹی کے درمیان الجھن پیدا ہوئی، یاد رہے کہ قانون دانوں کے ایک گروپ نے توسیع کے لیے قانونی راہیں تلاش کیں مگر ان پر عمل نہیں کیا گیا۔"
ابراہیم نے تصدیق کی کہ انہوں نے "متعلقہ افراد" کو پانچ ماہ قبل مطلع کیا تھا کہ وہ اپنے عہدے پر برقرار نہیں رہنا چاہتے اور انہوں نے "عارضی توسیع" کے خیال سے اتفاق کیا۔(...)

جمعرات - 16 شعبان 1444ہجری - 09 مارچ 2023 ء شمارہ نمبر [16172]
 



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]