ایرانی افزودگی میں پیش رفت پر امریکی - اسرائیلی تشویش

واشنگٹن ایک ایسے نیٹ ورک کا پیچھا کر رہا ہے جو تہران کو پابندیوں سے بچنے میں مدد فراہم کرتا ہے

نیتن یاہو اور آسٹن کل القدس میں ملاقات کے دوران (ڈی پی اے)
نیتن یاہو اور آسٹن کل القدس میں ملاقات کے دوران (ڈی پی اے)
TT

ایرانی افزودگی میں پیش رفت پر امریکی - اسرائیلی تشویش

نیتن یاہو اور آسٹن کل القدس میں ملاقات کے دوران (ڈی پی اے)
نیتن یاہو اور آسٹن کل القدس میں ملاقات کے دوران (ڈی پی اے)

کل اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے ایران کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے روکنے، "ایرانی جارحیت کو ناکام بنانے، خطے میں سلامتی و خوشحالی کو برقرار رکھنے اور امن کے دائرے کو وسعت دینے" کے مشترکہ ایجنڈے کے تحت باہمی اتفاق کی تصدیق کی۔
اور یہ تصدیق ایران کا بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون نہ کرنے اور زیر زمین واقع فوردو تنصیب میں ایجنسی کو 84 فیصد افزودہ یورینیم ملنے پر اس کی وضاحت فراہم نہ کرنے پر مغربی انتباہ کے بعد سامنے آئی ہے۔
آسٹن نے اپنے اسرائیلی ہم منصب یواو گیلنٹ کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ انہیں ایران کی یورینیم کی افزودگی میں پیش رفت پر شدید تشویش ہے۔ اسی ضمن میں گیلنٹ نے تہران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کے لیے تمام اقدامات اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا۔
اسرائیل کے سیاسی اور سیکورٹی ذرائع نے امریکی انٹیلی جنس کے مؤقف پر تنقید کرتے ہوئے امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ڈائریکٹرز کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے
کہا کہ "ایرانی قیادت نے ابھی تک ایران کو فوجی جوہری ریاست میں تبدیل کرنے کے احکامات جاری نہیں کیے ہیں۔" ان ذرائع نے کہا کہ "امریکی موقف ایران اور پورے مشرق کی فطرت سے ناواقفیت پر مبنی ایک نظریہ ہے۔" (...)

جمعہ - 17 شعبان 1444ہجری - 10 مارچ 2023 ء شمارہ نمبر [16173]
 



بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
TT

بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)

وائٹ ہاؤس کے اعلان کے مطابق، امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکہ میں مقیم فلسطینیوں کو ملک بدری سے 18 ماہ کے لیے قانونی تحفظ فراہم کر دیا ہے، جب کہ بائیڈن کو انتخابی سال میں غزہ پر اسرائیلی حملے کی حمایت کے سبب بڑھتے ہوئے غصے کا بھی سامنا ہے۔

قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ بائیڈن نے غزہ کی پٹی میں "جاری تنازعہ اور انسانی ضروریات کی روشنی میں" فلسطینیوں کی ملک بدری پر پابندی کے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔

"نیویارک ٹائمز" نے اطلاع دی ہے کہ اس قانون کے اطلاق سے تقریباً چھ ہزار فلسطینی مستفید ہونگے، کیونکہ تحفظ کا یہ قانون تارکین وطن کو ان کے آبائی ممالک میں بحران کی صورت میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں رہنے کی اجازت فراہم کرتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے کہ جب وائٹ ہاؤس غزہ میں اسرائیلی جنگ کے سبب رائے دہندگان کے بڑھتے ہوئے غصے کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ اس سے بائیڈن کے نومبر کے انتخابات میں دوسری بار جیتنے کے امکانات میں کمی واقع ہوگی۔

بائیڈن انتظامیہ کے اہلکاروں نے حال ہی میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد والی ریاست مشی گن کا دورہ کیا، تاکہ مقامی کمیونٹی رہنماؤں سے جنگ کے بارے میں ان کے خدشات کے بارے میں بات کی جا سکے۔

لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک ایسے وقت میں بھی آیا ہے کہ جب ڈیموکریٹک صدر کو امیگریشن پر بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا ہے، خاص طور پر میکسیکو سے تارکین وطن کی بڑی تعداد غیر قانونی طور پر جنوبی سرحد عبور کر کے امریکہ میں داخل ہو رہے ہیں۔(...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]