سعودی - ایرانی معاہدے پر بڑھتا ہوا عرب اور بین الاقوامی خیرمقدم

تہران نے اسے یمن سمیت خطے کے بحرانوں کے حل کے لیے ایک نقطہ آغاز شمار کیا ہے

وانگ یی پرسوں بیجنگ میں العیبان اور شمخانی کی درمیان میں (رائٹرز)
وانگ یی پرسوں بیجنگ میں العیبان اور شمخانی کی درمیان میں (رائٹرز)
TT

سعودی - ایرانی معاہدے پر بڑھتا ہوا عرب اور بین الاقوامی خیرمقدم

وانگ یی پرسوں بیجنگ میں العیبان اور شمخانی کی درمیان میں (رائٹرز)
وانگ یی پرسوں بیجنگ میں العیبان اور شمخانی کی درمیان میں (رائٹرز)

چین کی ثالثی میں سعودی - ایرانی معاہدے پر کل بھی عرب اور بین الاقوامی سطح پر ستائش کا سلسلہ جاری رہا۔
مصری ایوان صدر نے ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات بحال کرنے پر سعودی عرب کے نقطہ نظر کو سراہا، اور کہا کہ، "مصر اس پیشرفت سے ایران کی علاقائی اور بین الاقوامی پالیسیوں پر مثبت اثرات مرتب ہونے کا منتظر ہے۔"
اسی ضمن میں اماراتی وزیر خارجہ عبداللہ بن زاید نے کہا کہ ریاض اور تہران کے درمیان تعلقات کی بحالی "خطے میں استحکام اور خوشحالی کی جانب ایک اہم قدم ہے۔" اسی طرح تیونس اور شام نے بھی اس معاہدے اور اس بارے میں چینی قیادت کے کردار کی تعریف کی۔
اسی طرح، عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابو الغیط نے اس معاہدے کو "ایک ایسا قدم قرار دیا جو دو طرفہ تعلقات میں ایک نئے مثبت مرحلے کی نشاندہی کر سکتا ہے، جو علاقائی استحکام کے حصول میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔" (...)

اتوار - 19 شعبان 1444 ہجری - 12 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16175]
 



"پاسداران انقلاب" "طوفان الاقصیٰ" کو سلیمانی کے انتقام کا حصہ سمجھتے ہیں... لیکن "حماس" کا انکار

"پاسداران انقلاب" کے ترجمان رمضان شریف پریس کانفرنس کرتے ہوئے (تسنیم)
"پاسداران انقلاب" کے ترجمان رمضان شریف پریس کانفرنس کرتے ہوئے (تسنیم)
TT

"پاسداران انقلاب" "طوفان الاقصیٰ" کو سلیمانی کے انتقام کا حصہ سمجھتے ہیں... لیکن "حماس" کا انکار

"پاسداران انقلاب" کے ترجمان رمضان شریف پریس کانفرنس کرتے ہوئے (تسنیم)
"پاسداران انقلاب" کے ترجمان رمضان شریف پریس کانفرنس کرتے ہوئے (تسنیم)

ایرانی "پاسداران انقلاب" کے ترجمان رمضان شریف نے کہا ہے کہ 7 اکتوبر کو طوفان الاقصیٰ آپریشن، ایرانی غیر ملکی کاروائیوں کے ماسٹر مائنڈ اور اس کی علاقائی حکمت عملی کے رہنما قاسم سلیمانی، جنہیں 2020 کے اوائل میں بغداد میں امریکی فضائی حملے میں ہلاک کر دیا گیا تھا، کی ہلاکت کے ردعمل کا حصہ تھا۔

لیکن بدھ کے روز، تحریک "حماس" نے اسرائیل کے خلاف "طوفان الاقصیٰ" آپریشن کے پیچھے محرکات سے متعلق ایرانی "پاسداران انقلاب" کے ترجمان کی طرف سے جاری کردہ بیانات کی تردید کی، اور تحریک نے اپنے جاری بیان میں کہا: "ہم نے بارہا طوفان الاقصیٰ آپریشن کے محرکات اور وجوہات کی تصدیق کی ہے، جن میں سب سے اہم مسجد اقصیٰ کو لاحق خطرات ہیں۔"

"عرب ورلڈ نیوز" ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اس نے مزید کہا، "تمام فلسطینی مزاحمتی کارروائیاں قبضے کی موجودگی اور ہماری عوام اور ہمارے مقدسات کے خلاف اس کی مسلسل جارحیت کے ردعمل میں ہیں۔"

"پاسداران انقلاب" کے ترجمان رمضان شریف نے آج ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ "طوفان الاقصیٰ" آپریشن "پاسداران انقلاب" کے ماتحت "القدس برگیڈز" کے سابق کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر اسرائیل کے خلاف مزاحمتی محور کی طرف سے کی جانے والی انتقامی کارروائیوں میں سے ایک تھا۔

شریف نے تہران میں منعقدہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ان کا ملک شام میں "پاسداران" کے سپلائی اہلکار رضی موسوی کے قتل کا جواب دے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے قتل سے "ہم صیہونی وجود کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے کاموں کو ترک نہیں کریں گے بلکہ سنجیدگی سے اس راستے پر گامزن رہیں گے۔" (...)

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]