بلنکن ریاض اور تہران کے درمیان ہونے والے معاہدے کا محتاط خیر مقدم کر رہے ہیں

الجدعان "ایران میں سعودی سرمایہ کاری کے مواقع" کے بارے میں بات کر رہے ہیں

سعودی مذاکراتی وفد کے سربراہ ڈاکٹر موسی العیبان، چینی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی برائے خارجہ امور کے دفتر کے ڈائریکٹر وانگ یی اور ایرانی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹری علی شمخانی بیجنگ میں معاہدے کی دستاویز پر دستخط کرنے کے بعد (رائٹرز)
سعودی مذاکراتی وفد کے سربراہ ڈاکٹر موسی العیبان، چینی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی برائے خارجہ امور کے دفتر کے ڈائریکٹر وانگ یی اور ایرانی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹری علی شمخانی بیجنگ میں معاہدے کی دستاویز پر دستخط کرنے کے بعد (رائٹرز)
TT

بلنکن ریاض اور تہران کے درمیان ہونے والے معاہدے کا محتاط خیر مقدم کر رہے ہیں

سعودی مذاکراتی وفد کے سربراہ ڈاکٹر موسی العیبان، چینی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی برائے خارجہ امور کے دفتر کے ڈائریکٹر وانگ یی اور ایرانی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹری علی شمخانی بیجنگ میں معاہدے کی دستاویز پر دستخط کرنے کے بعد (رائٹرز)
سعودی مذاکراتی وفد کے سربراہ ڈاکٹر موسی العیبان، چینی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی برائے خارجہ امور کے دفتر کے ڈائریکٹر وانگ یی اور ایرانی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹری علی شمخانی بیجنگ میں معاہدے کی دستاویز پر دستخط کرنے کے بعد (رائٹرز)

امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے کل بدھ کے روز ایران اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے معاہدے میں امریکی مخالف چین کی طرف سے ادا کیے گئے ثالثی کے کردار کا محتاط انداز میں خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس سے خطے کو فائدہ ہو سکتا ہے۔
بلنکن نے ایتھوپیا کے دورے کے دوران صحافیوں کو بتایا، "ہمارے نقطہ نظر سے، ہر وہ بات جو کشیدگی کو کم کرنے، تنازعات سے بچنے اور ایران کے کسی خطرناک اور غیر مستحکم رویے کو روکنے میں مدد دے سکے، ایک اچھی بات ہے۔" فرانسیسی پریس ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، انہوں نے مزید کہا: "میرے خیال میں یہ ضروری ہے کہ جو ممالک جو سلامتی کے فروغ اور پرامن تعلقات کو آگے بڑھانے کی ذمہ داری اسد کر سکتے ہیں انہیں ذمہ داری ادا کرنا چاہیے۔"
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب سعودی وزیر خزانہ محمد الجدعان نے کہا کہ دونوں ممالک کا تعلقات کی بحالی پر رضامندی کے بعد ایران میں سعودی سرمایہ کاری "بہت جلد" ہو سکتی ہے۔
الجدعان نے کل ریاض میں مالیاتی شعبے کی کانفرنس کے دوران حالیہ معاہدے کے اصولوں پر سعودی عرب کے عزم پر زور دیتے ہوئے کہا کہ، "ایران میں سعودی سرمایہ کاری کے بہت سے مواقع موجود ہیں۔ اگر کسی بھی معاہدے کی شرائط کا احترام کیا جائے تو ہمیں کوئی رکاوٹ نظر نہیں آتی۔" (...)

جمعرات - 24 شعبان 1444 ہجری - 16 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16179]
 



بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
TT

بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)

وائٹ ہاؤس کے اعلان کے مطابق، امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکہ میں مقیم فلسطینیوں کو ملک بدری سے 18 ماہ کے لیے قانونی تحفظ فراہم کر دیا ہے، جب کہ بائیڈن کو انتخابی سال میں غزہ پر اسرائیلی حملے کی حمایت کے سبب بڑھتے ہوئے غصے کا بھی سامنا ہے۔

قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ بائیڈن نے غزہ کی پٹی میں "جاری تنازعہ اور انسانی ضروریات کی روشنی میں" فلسطینیوں کی ملک بدری پر پابندی کے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔

"نیویارک ٹائمز" نے اطلاع دی ہے کہ اس قانون کے اطلاق سے تقریباً چھ ہزار فلسطینی مستفید ہونگے، کیونکہ تحفظ کا یہ قانون تارکین وطن کو ان کے آبائی ممالک میں بحران کی صورت میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں رہنے کی اجازت فراہم کرتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے کہ جب وائٹ ہاؤس غزہ میں اسرائیلی جنگ کے سبب رائے دہندگان کے بڑھتے ہوئے غصے کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ اس سے بائیڈن کے نومبر کے انتخابات میں دوسری بار جیتنے کے امکانات میں کمی واقع ہوگی۔

بائیڈن انتظامیہ کے اہلکاروں نے حال ہی میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد والی ریاست مشی گن کا دورہ کیا، تاکہ مقامی کمیونٹی رہنماؤں سے جنگ کے بارے میں ان کے خدشات کے بارے میں بات کی جا سکے۔

لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک ایسے وقت میں بھی آیا ہے کہ جب ڈیموکریٹک صدر کو امیگریشن پر بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا ہے، خاص طور پر میکسیکو سے تارکین وطن کی بڑی تعداد غیر قانونی طور پر جنوبی سرحد عبور کر کے امریکہ میں داخل ہو رہے ہیں۔(...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]