تہران کے ساتھ معاہدے کے اہم ترین نکات کو ظاہر کرنا ممکن نہیں: ریاض

ایک سعودی ذریعہ نے تصدیق کی کہ ان کا ملک چین کے ساتھ مغرب کے تنازع میں فریق نہیں بنے گا

گزشتہ ہفتے کے روز بیجنگ میں سعودی مذاکراتی وفد کے سربراہ ڈاکٹر موسی العیبان، چینی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی برائے خارجہ امور کے دفتر کے ڈائریکٹر وانگ یی اور ایرانی سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل کے سیکرٹری علی شمخانی معاہدے کی دستاویز پر دستخط کرنے کے بعد (رائٹرز)
گزشتہ ہفتے کے روز بیجنگ میں سعودی مذاکراتی وفد کے سربراہ ڈاکٹر موسی العیبان، چینی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی برائے خارجہ امور کے دفتر کے ڈائریکٹر وانگ یی اور ایرانی سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل کے سیکرٹری علی شمخانی معاہدے کی دستاویز پر دستخط کرنے کے بعد (رائٹرز)
TT

تہران کے ساتھ معاہدے کے اہم ترین نکات کو ظاہر کرنا ممکن نہیں: ریاض

گزشتہ ہفتے کے روز بیجنگ میں سعودی مذاکراتی وفد کے سربراہ ڈاکٹر موسی العیبان، چینی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی برائے خارجہ امور کے دفتر کے ڈائریکٹر وانگ یی اور ایرانی سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل کے سیکرٹری علی شمخانی معاہدے کی دستاویز پر دستخط کرنے کے بعد (رائٹرز)
گزشتہ ہفتے کے روز بیجنگ میں سعودی مذاکراتی وفد کے سربراہ ڈاکٹر موسی العیبان، چینی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی برائے خارجہ امور کے دفتر کے ڈائریکٹر وانگ یی اور ایرانی سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل کے سیکرٹری علی شمخانی معاہدے کی دستاویز پر دستخط کرنے کے بعد (رائٹرز)

کل (جمعرات کے روز) ایک سعودی ذریعہ نے کہا کہ ایران کے ساتھ معاہدے کے اہم ترین نکات "خفیہ ہیں اور ان کو ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔" انہوں نے انکشاف کیا کہ ایرانی گزشتہ جمعہ کے روز بیجنگ میں ہونے والے معاہدے سے قبل اعلیٰ سعودی حکام سے ملاقاتیں کرنا چاہتے تھے، جس میں ان کے درمیان 2016 سے منقطع تعلقات کی بحالی اور دو ماہ کے اندر دونوں سفارتخانوں کو دوبارہ کھولنے کی شرط رکھی گئی تھی۔
یمنی بحران کے لیے سعودی - ایرانی مشترکہ حمایت کے ذمہ دار ذریعہ نے انکشاف کرتے یوئے کہا کہ ایران کے ساتھ معاہدے پر دستخط کا وقت مملکت کی طرف سے بے سود نہیں تھا۔
ذریعہ نے وضاحت کی کہ ایران کے ساتھ مذاکرات میں ریاستوں کی خودمختاری کا احترام شامل ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ریاض تہران کے ساتھ دونوں فریقوں کی خدمت کے لیے تعاون کر سکتا ہے۔
"العربیہ" چینل کے مطابق سعودی مذاکراتی وفد میں دفاع، خارجہ امور، انٹیلی جنس اور ریاستی سلامتی کے نمائندے شامل تھے۔ چینل نے وضاحت کی کہ بیجنگ میں سعودی - ایرانی مذاکرات پر مبنی ملاقاتیں 5 روز تک جاری رہیں اور اس دوران 3 نکات پر غور کیا گیا۔ (...)

جمعہ - 25 شعبان 1444 ہجری - 17 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16180]

 



ایران-ترک سربراہی اجلاس "آخری لمحات" میں منسوخ

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)
TT

ایران-ترک سربراہی اجلاس "آخری لمحات" میں منسوخ

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی گزشتہ روز انقرہ میں ترک صدر رجب طیب اردگان کے ساتھ طے شدہ سربراہی اجلاس سے آخری لمحات میں پیچھے ہٹ گئے۔ انقرہ سے ترک اور تہران سے ایرانی فریق نے بیک وقت رئیسی کے انقرہ کے دورے کو معطل کرنے کا اعلان کیا، حالانکہ اس سے قبل ترکی کی جانب سے اسے کافی اہمیت دی گئی تھی۔

اردگان نے 11 نومبر کو ریاض عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے کے بعد واپسی کے دوران اپنے ہمراہ آنے والے ترک صحافیوں کو بتایا تھا کہ ان کے ایرانی ہم منصب رواں ماہ کی 28 تاریخ کو ترکی کا دورہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس دوران غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان ہونے والی جنگ پر مشترکہ موقف اپنانے پر توجہ مرکوز کریں گے۔

علاوہ ازیں سفارتی ذرائع نے ان کے بارے میں نہ بتانے کی شرط پر "الشراق الاوسط" کو بتایا کہ دورہ کی اچانک معطلی ایرانی صدر کی جانب سے ترکی پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے تاکہ وہ اسرائیل کے خلاف محض سخت بیان بازی سے آگے بڑھے۔ ذرائع کا خیال ہے کہ رئیسی ترکی پر مزید دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں، کیونکہ ترکی کے اپنے سفیر کو مشاورت کے لیے طلب کرنے کے باوجود اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم ہیں۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ غزہ کی جنگ نے انقرہ اور تہران کے درمیان اختلافات کو ظاہر کر دیا ہے، اور شاید "حماس" کے موقف پر اثر انداز ہونے والے "کردار کے لیے ایک قسم کی مقابلہ بازی" ہے، جس کی بنیاد پر جمعہ کے روز سے شروع ہونے والی 4 روزہ جنگ بندی کے آغاز ہی میں 10 تھائی یرغمالیوں کی رہائی کے بارے میں بیانات دیئے گئے۔ جیسا کہ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے تصدیق کی کہ تھائی حکام کی درخواست پر تہران نے ان کی رہائی میں ثالثی کا کردار ادا کیا۔ لیکن "حماس" نے اعلان کیا کہ تھائی یرغمالیوں کی رہائی اردگان کی درخواست کے جواب میں کی گئی ہے۔

بدھ-15 جمادى الأولى 1445ہجری، 29 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16437]