الاسد، اردگان سے ملاقات کو "شام کے مفاد" کے ساتھ منسلک کر رہے ہیں

انہوں نے اپنے وزیر خارجہ کی ترک ہم منصب سے ملاقات کو مسترد نہیں کیا

الاسد اور مشرق وسطیٰ کے لیے روس کے خصوصی ایلچی میخائل بوگدانوف، 14 مارچ کو ماسکو کے ونوکوو ہوائی اڈے پر گارڈ آف آنر کا جائزہ لے رہے ہیں، (ڈی پی اے)
الاسد اور مشرق وسطیٰ کے لیے روس کے خصوصی ایلچی میخائل بوگدانوف، 14 مارچ کو ماسکو کے ونوکوو ہوائی اڈے پر گارڈ آف آنر کا جائزہ لے رہے ہیں، (ڈی پی اے)
TT

الاسد، اردگان سے ملاقات کو "شام کے مفاد" کے ساتھ منسلک کر رہے ہیں

الاسد اور مشرق وسطیٰ کے لیے روس کے خصوصی ایلچی میخائل بوگدانوف، 14 مارچ کو ماسکو کے ونوکوو ہوائی اڈے پر گارڈ آف آنر کا جائزہ لے رہے ہیں، (ڈی پی اے)
الاسد اور مشرق وسطیٰ کے لیے روس کے خصوصی ایلچی میخائل بوگدانوف، 14 مارچ کو ماسکو کے ونوکوو ہوائی اڈے پر گارڈ آف آنر کا جائزہ لے رہے ہیں، (ڈی پی اے)

ماسکو میں شام کے صدر بشار الاسد کی گفتگو بہت سے روسیوں اور دیگر لوگوں کے لیے حیران کن معلوم ہوئی، جن کی گفتگو میں ایک فاتحانہ لہجہ تھا اور انہوں نے شام کے بحران کو حل کرنے کے لیے سیاسی راہوں کے بارے میں بات کرنے سے غفلت برتتے ہوئے اپنے ترک ہم منصب رجب طیب اردگان کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے میں پیش رفت کے لیے شرائط عائد کیں، باوجود اس کے کہ روسی قیادت ان دونوں فائلوں کو اہمیت دیتی ہے اور ان میں پیش رفت کی "رفتار کو تیز" کرنے کا مطالبہ کرتی ہے۔
جب الاسد نے اردگان سے ملاقات کے لیے اپنی شرائط کے بارے میں بات کی تو انہوں نے ترکی کے وزیر دفاع خلوصی آکار کے بیانات کا مذاق اڑایا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ شام میں ترکی کی موجودگی قبضہ نہیں ہے۔ جب کہ اسد کی چینل "روس 1" پر گفتگو  کے الفاظ ہلکے لگ رہے تھے جب انہوں نے کہا: "ہم نے سیکورٹی اور وزرائے دفاع کی سطح پر بات چیت شروع کی اور اب ہم معاون وزرائے خارجہ کی سطح پر ملاقات کی بات کر رہے ہیں، شاید ہم وزرائے خارجہ کی سطح تک پہنچ سکیں جو کہ ہمارے اور ان کے درمیان ہونے والی بات چیت کی تفصیلات پر منحصر ہے... کیونکہ قومی مفاد سب سے اہم ہے۔"
روسی ایوان صدر نے الاسد کے حوالے سے کہا، "اگر اردگان یا دیگر کے ساتھ ملاقات سے شام کا مفاد حاصل ہوتا ہے تو ہمارا اس جانب بڑھنا ایک فطری امر ہے۔"  (...)

ہفتہ - 26 شعبان 1444 ہجری - 18 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16181]
 



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]