شمخانی سرحدی حفاظت کے معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے بغداد میں

گزشتہ ہفتے بیجنگ میں سعودی مذاکراتی وفد کے سربراہ ڈاکٹر موسی العیبان، چینی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی برائے خارجہ امور کے دفتر کے ڈائریکٹر وانگ یی اور ایرانی سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل کے سیکرٹری علی شمخانی معاہدے کی دستاویز پر دستخط کرنے کے بعد (رائٹرز)
گزشتہ ہفتے بیجنگ میں سعودی مذاکراتی وفد کے سربراہ ڈاکٹر موسی العیبان، چینی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی برائے خارجہ امور کے دفتر کے ڈائریکٹر وانگ یی اور ایرانی سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل کے سیکرٹری علی شمخانی معاہدے کی دستاویز پر دستخط کرنے کے بعد (رائٹرز)
TT

شمخانی سرحدی حفاظت کے معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے بغداد میں

گزشتہ ہفتے بیجنگ میں سعودی مذاکراتی وفد کے سربراہ ڈاکٹر موسی العیبان، چینی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی برائے خارجہ امور کے دفتر کے ڈائریکٹر وانگ یی اور ایرانی سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل کے سیکرٹری علی شمخانی معاہدے کی دستاویز پر دستخط کرنے کے بعد (رائٹرز)
گزشتہ ہفتے بیجنگ میں سعودی مذاکراتی وفد کے سربراہ ڈاکٹر موسی العیبان، چینی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی برائے خارجہ امور کے دفتر کے ڈائریکٹر وانگ یی اور ایرانی سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل کے سیکرٹری علی شمخانی معاہدے کی دستاویز پر دستخط کرنے کے بعد (رائٹرز)

ایران اور عراق کے ذرائع نے بتایا ہے کہ ایرانی سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل کے سکریٹری جنرل علی شمخانی آج بغداد میں دونوں ملکوں کے درمیان سرحد کی سیکورٹی کے حوالے سے ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کرنے سے قبل وہ اعلیٰ حکام کے ساتھ بات چیت کریں گے۔
مقامی عراقی ایجنسی "شفق نیوز" نے عراقی حکومت کے ایک ذریعے سے نقل کیا ہے کہ شمخانی عراقی صدر عبداللطیف رشید، وزیر اعظم محمد شیاع السودانی اور کردستان کے صوبائی وزیر مسرور بارزانی سے مشاورت کریں گے۔
اسی ضمن میں، سرکاری ایجنسی "ارنا" نے کہا کہ شمخانی کے دورے کا مقصد "عراق کے ساتھ 10 بلین ڈالر سے زیادہ کے تجارتی و ترقیاتی تعلقات کو برقرار رکھنا ہے۔" ایجنسی نے اشارہ کیا کہ ایسی صورت میں "دونوں ممالک کو معاشی معاہدوں پر عمل درآمد کو تیز کرنے اور بینکاری تعاون کو آسان بنانے کے لیے باہمی تعلقات پر عائد حفاظتی پابندیوں میں سے کچھ کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔"
یاد رہے کہ شمخانی کا سعودی عرب اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کے معاہدے کے بعد اچانک ابوظہبی کے دورے کے بعد بغداد دوسرا پڑاؤ ہے۔ جب کہ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے کل ایک مضمون میں لکھا کہ یہ معاہدہ "علاقائی استحکام کے حصول کے لیے محرک قوت بن سکتا ہے، جو کہ پورے خطے کے مفاد میں ہے۔"

اتوار - 27 شعبان 1444 ہجری - 19 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16182]
 



ایران تصفیہ میں شراکت دار ہے... اور "حماس" اپنے ہتھیار خود بناتی ہے: عبداللہیان

عبداللہیان لبنانی وزارت خارجہ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران (اے ایف پی)
عبداللہیان لبنانی وزارت خارجہ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران (اے ایف پی)
TT

ایران تصفیہ میں شراکت دار ہے... اور "حماس" اپنے ہتھیار خود بناتی ہے: عبداللہیان

عبداللہیان لبنانی وزارت خارجہ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران (اے ایف پی)
عبداللہیان لبنانی وزارت خارجہ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران (اے ایف پی)

ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے بیروت میں تہران کے اتحادیوں سے کہا ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں تاکہ ان ممالک کو پیغام دینے کا موقع ضائع نہ کیا جا سکے جو اسرائیل پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ جنگ کے شمالی محاذ کو وسعت دینے سے باز رہیں، جب کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو جنوب کی طرف بڑھنے پر اصرار کر رہے ہیں۔ جیسا کہ باخبر ذرائع نے "الشرق الاوسط" کو ان کے 7 اکتوبر کے بعد بیروت کے اس تیسرے دورے کے بارے میں بتایا ہے۔

عبداللہیان نے دمشق جانے سے پہلے بیروت میں لبنانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری، نگران وزیراعظم نجیب میقاتی، وزیر خارجہ عبداللہ بوحبیب، "حزب اللہ" کے سیکریٹری جنرل حسن نصر اللہ اور لبنان میں "حماس" اور "اسلامی جہاد" کی تحریکوں کے رہنماؤں سے بات چیت کی۔ جب کہ شام کے دورہ کے دوران انہوں نے گزشتہ روز شام کے صدر بشار الاسد سے ملاقات کی اور انہیں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی جانب سے دورہ ایران کی دعوت دی۔

لبنانی ذرائع نے وضاحت کی کہ عبداللہیان کی بات چیت غزہ پر اسرائیلی جارحیت کو روکنے کی بنیاد پر تصفیہ کو موقع فراہم کرنے سے متعلق تھی۔ ذرائع نے انکشاف کیا کہ تہران اور واشنگٹن کے درمیان رابطے منقطع نہیں ہوئے بلکہ جنگ کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ان میں اضافہ ہوا ہے۔(...)

پیر-02 شعبان 1445ہجری، 12 فروری 2024، شمارہ نمبر[16512]