"بین الاقوامی مالیاتی فنڈ" لبنان میں "خطرناک" صورتحال سے خبردار کر رہا ہے

موسم گرما کے اوقات کار نے بہت سے شعبوں کو الجھا دیا ہے

 ارنسٹو رامیریز ریگو بیروت میں پریس کانفرنس کے دوران (اے پی)
 ارنسٹو رامیریز ریگو بیروت میں پریس کانفرنس کے دوران (اے پی)
TT

"بین الاقوامی مالیاتی فنڈ" لبنان میں "خطرناک" صورتحال سے خبردار کر رہا ہے

 ارنسٹو رامیریز ریگو بیروت میں پریس کانفرنس کے دوران (اے پی)
 ارنسٹو رامیریز ریگو بیروت میں پریس کانفرنس کے دوران (اے پی)

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے تصدیق کی ہے کہ لبنان تیزی سے معاشی تباہی کی تناظر میں ایک "انتہائی خطرناک لمحے" سے گزر رہا ہے اور اس بات پر زور دیا کہ فوری اصلاحات پر عمل درآمد میں ناکامی سے ملک "نہ ختم ہونے والے بحران" میں چلا جائے گا۔
یہ بیان لبنان میں فنڈ کے وفد کے سربراہ ارنسٹو رامیریز ریگو کی لبنانی وزیر اعظم نجیب میقاتی سمیت متعدد ذمہ داروں سے ملاقاتوں کے بعد منعقدہ ایک پریس کانفرنس کے دوران سامنے آیا۔ ریگو  نے کہا: "ہمیں یقین ہے کہ لبنان ایک انتہائی خطرناک لمحے میں ہے... اور ایک دوراہے پر کھڑا ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ "موجودہ اعدادوشمار اور مطلوبہ اقدامات کرنے میں ناکامی" ملک کو "نہ ختم ہونے والے بحران" میں داخل کر دے گی۔
مطلوبہ اصلاحات کے نفاذ کے حوالے سے ریگو نے اشارہ کیا کہ "لبنانیوں نے محتاط پیش رفت کی ہے، لیکن بدقسمتی سے صورت حال کی پیچیدگی کے پیش نظر یہ پیش رفت بہت سست ہے۔" انہوں نے نشاندہی کی کہ "ملک ایک بڑے بحران میں ہے، اور جس چیز کی توقع کی جا رہی تھی وہ اصلاحات سے متعلق قانون سازی کے نفاذ اور منظوری کے لحاظ سے بہت زیادہ تھی۔" (...)

جمعہ - 2 رمضان 1444ہجری - 24 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16187]
 



"سفید دھوئیں" کے پیش نظر اسٹاک مارکیٹوں میں محتاط حرکت

"سفید دھوئیں" کے پیش نظر اسٹاک مارکیٹوں میں محتاط حرکت
TT

"سفید دھوئیں" کے پیش نظر اسٹاک مارکیٹوں میں محتاط حرکت

"سفید دھوئیں" کے پیش نظر اسٹاک مارکیٹوں میں محتاط حرکت

بدھ کے روز عالمی منڈیوں میں احتیاط کا راج رہا، جب کہ سرمایہ کار امریکی قرض کی حد سے متعلق مذاکرات کی راہداریوں سے "سفید دھوئیں" کا انتظار کر رہے ہیں، جس میں منگل کی شام تک کوئی خاص پیش رفت دیکھنے میں نہیں آئی۔امریکی صدر جو بائیڈن اور کانگریس کے ریپبلکنز کے نمائندوں نے منگل کی رات کسی فیصلے تک پہنچے بغیر قرض کی حد سے متعلق مذاکرات کا ایک اور سیشن ختم کر دیا، جب کہ حکومت کی 31.4 ٹریلین ڈالر کی قرض لینے کی حد میں اضافے کی آخری تاریخ بھی قریب آ رہی ہے۔سرمایہ کار بڑی حد تک خطرناک سرمایہ کاری کرنے سے گریز کر رہے ہیں، جبکہ دوسری جانب امریکی وزیر خزانہ جینٹ ییلن نے خبردار کیا ہے کہ وفاقی حکومت کے پاس یکم جون تک اپنے ذمہ تمام ادائیگیوں کے لیے شاید رقم جمع نہیں ہو سکے گی۔امریکہ میں مذاکرات کے جمود کے ساتھ یورپی اسٹاک مارکیٹوں میں فروخت کی ایک نئی لہر دیکھنے میں آئی ہے، جب کہ برطانیہ میں بنیادی اشیاء کی قیمتوں میں نمایاں اضافے کے ساتھ ساتھ لگژری اشیاء کے اسٹاک میں مزید نقصانات دیکھنے میں آئے ہیں، جو کہ خطرناک صورتحال کا پیش خیمہ ہو سکتی ہے۔ (...)

جمعرات - 5 ذی القعدہ 1444 ہجری - 25 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16249]


"سعودی ترقیاتی فنڈ" کی گرین ہائیڈروجن کی پیداوار کے لیے 2.7 بلین ڈالر کے منصوبے کی مالی معاونت

سعودی عرب کے نیشنل ڈویلپمنٹ فنڈ (NDF) نے اپنے زیر نگرانی اداروں کے ذریعے دنیا کے سب سے بڑے گرین ہائیڈروجن پروڈکشن پلانٹ کی فنانسنگ میں حصہ ڈالا ہے جو NEOM میں آکساگون شہر میں قائم کیا جائے گا۔ (واس)
سعودی عرب کے نیشنل ڈویلپمنٹ فنڈ (NDF) نے اپنے زیر نگرانی اداروں کے ذریعے دنیا کے سب سے بڑے گرین ہائیڈروجن پروڈکشن پلانٹ کی فنانسنگ میں حصہ ڈالا ہے جو NEOM میں آکساگون شہر میں قائم کیا جائے گا۔ (واس)
TT

"سعودی ترقیاتی فنڈ" کی گرین ہائیڈروجن کی پیداوار کے لیے 2.7 بلین ڈالر کے منصوبے کی مالی معاونت

سعودی عرب کے نیشنل ڈویلپمنٹ فنڈ (NDF) نے اپنے زیر نگرانی اداروں کے ذریعے دنیا کے سب سے بڑے گرین ہائیڈروجن پروڈکشن پلانٹ کی فنانسنگ میں حصہ ڈالا ہے جو NEOM میں آکساگون شہر میں قائم کیا جائے گا۔ (واس)
سعودی عرب کے نیشنل ڈویلپمنٹ فنڈ (NDF) نے اپنے زیر نگرانی اداروں کے ذریعے دنیا کے سب سے بڑے گرین ہائیڈروجن پروڈکشن پلانٹ کی فنانسنگ میں حصہ ڈالا ہے جو NEOM میں آکساگون شہر میں قائم کیا جائے گا۔ (واس)

سعودی ترقیاتی فنڈ نے اپنے ذیلی اداروں کے ذریعے دنیا کے سب سے بڑے گرین ہائیڈروجن پروڈکشن پلانٹ کی مالی اعانت میں حصہ ڈالا ہے جو نیوم (شمال مغربی سعودی عرب) کے شہر "آکساگون" میں قائم کیا جائے گا اور اس منصوبے پر مقامی اور بین الاقوامی بینکوں کی شراکت کے ساتھ 10.3 بلین سعودی ریال (2.7 بلین ڈالر) سے زیادہ خرچ آئے گا۔یہ اقدام ان اسٹریٹجک اہداف میں سے ایک ہے جن کا اعلان ولی عہد وزیراعظم اور فنڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز نے کیا، تاکہ یہ ملک کے سبز اور پائیدار حل کے قیام کے لیے سعودی صنعتی ترقیاتی فنڈ اور قومی انفراسٹرکچر فنڈ کی کوششوں کے ضمن میں "سعودی وژن 2030" کا محور بن سکے۔خیال رہے کہ یہ منصوبہ سعودی عرب کو ماحول دوست توانائی کی طرف منتقل کرنے اور عالمی سطح پر توانائی کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کی کوششوں کے ضمن میں ہے، اور مملکت کا توانائی کے نئے اور متبادل ذرائع قائم کرنے میں گرین ہائیڈروجن ایک اہم ترین سرمایہ کاری کی نمائندگی کرتی ہے۔

بدھ - 4 ذی القعدہ 1444 ہجری - 24 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16248]


قرضوں کی حد سے متعلق بحران پر قابو پانے کے لیے آئین کا سہارا لینے سے "مسئلہ حل نہیں ہوگا": وائٹ ہاؤس

100 ڈالر کا نوٹ (اے بی)
100 ڈالر کا نوٹ (اے بی)
TT

قرضوں کی حد سے متعلق بحران پر قابو پانے کے لیے آئین کا سہارا لینے سے "مسئلہ حل نہیں ہوگا": وائٹ ہاؤس

100 ڈالر کا نوٹ (اے بی)
100 ڈالر کا نوٹ (اے بی)

امریکی صدارتی ترجمان کارین جین پیئر نے منگل کے روز بیان دیا کہ حالیہ وقت میں وائٹ ہاؤس ریاست ہائے متحدہ کے ڈیفالٹ ہونے کے امکان کے پیش نظر قرض کی حد کو بڑھانے کے لیے آئین کے آرٹیکل 14 کا سہارا لینے کا ارادہ نہیں رکھتا۔جین پیئر نے کچھ عرصہ قبل ڈیموکریٹک صدر جو بائیڈن، جو ریپبلکن اپوزیشن کے ساتھ بجٹ پر مشکل مذاکرات میں مصروف ہیں، کی جانب سے تذکرہ کی گئی حکمت عملی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "ہمیں جس بحران کا سامنا ہے یہ اس مسئلہ کو حل نہیں کرے گا۔"یاد رہے کہ وائٹ ہاؤس ڈیفالٹ سے بچنے کے لیے حکومت کے سالانہ قرضے لینے کے اختیار میں توسیع کا مطالبہ کر رہا ہے، جب کہ ریپبلکن مطالبہ کر رہے ہیں کہ پہلے اخراجات کو کم کیا جائے۔قبل ازیں (اتوار کے روز)، امریکی خاتون وزیر خزانہ جینٹ ییلن نے کہا تھا کہ وفاقی قرضوں کی حد کو بڑھانے کے لیے انتہائی کم امکانات کے باوجود یکم جون ہی "حتمی ڈیڈ لائن" ہے جس سے واپسی ناممکن ہے، کیونکہ حکومت کے پاس 15 جون تک کا وقت ہے کہ وہ مزید ٹیکس محصولات کے ذریعے اپنی ذمہ داری کو پورا کرتے ہوئے ادائیگی کرے۔(...)

بدھ - 4 ذی القعدہ 1444 ہجری - 24 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16248]


اسلامی ممالک میں تعلیمی بحران سے نمٹنے کے لیے جدید فنانسنگ

اسلامی ترقیاتی بینک گروپ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین ڈاکٹر محمد الجاسر
اسلامی ترقیاتی بینک گروپ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین ڈاکٹر محمد الجاسر
TT

اسلامی ممالک میں تعلیمی بحران سے نمٹنے کے لیے جدید فنانسنگ

اسلامی ترقیاتی بینک گروپ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین ڈاکٹر محمد الجاسر
اسلامی ترقیاتی بینک گروپ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین ڈاکٹر محمد الجاسر

چار براعظموں میں پھیلے اسلامی ترقیاتی بینک کے 57 رکن ممالک اسلامی ورثے کے تحفظ کے لیے کوشاں ہیں اور روشن مستقبل کی تعمیر کے لیے جدید ٹیکنالوجیز پر انحصار کر رہے ہیں، جو تعلیم اور ثقافت کے شعبوں میں اپنے مقام کو مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔

یہ ممالک معاشی تنوع کے حصول اور اپنے معاشروں میں امن و خوشحالی کو فروغ دینے کے لیے بہترین مہارتوں اور تعلیم سے لیس افرادی قوت کی اہمیت کے بارے میں آگاہی کی بنیاد پر تعلیم کے شعبے میں سرمایہ کاری کو بڑھا رہے ہیں۔

مثال کے طور پر، "مملکت سعودی عرب کا ویژن 2030" جس میں انسانی سرمائے کی ترقی سے متعلق خصوصی پروگرام شامل ہے، اور اس میں نوجوان نسل کو تیار کرنے اور انہیں مستقبل کی ملازمتوں کے لیے بہتر انداز سے تیار کرنے کے لیے بنیادی اور جدید مہارتوں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

اسلامی ترقیاتی بینک گروپ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین ڈاکٹر محمد الجاسر نے کہا، "خلیجی عرب ممالک تعلیم کے مرکزی کردار کو سمجھتے ہیں اور تعلیم میں سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے کم آمدنی والے ممالک اور بینک کے اراکین کے ساتھ شراکت کے لیے اپنی مالی طاقت کا فائدہ اٹھا رہے ہیں، جس سے ان ممالک کو اپنی ترقی کی شرح کو تیز کرنے اور مستقبل کے عالمی بحرانوں سے بہتر انداز سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔"(...)

اتوار - 24شوال 1444 ہجری - 14 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16238]


عالمی بینک کی درجہ بندی میں لبنان دنیا کا "مہنگا ترین" ملک

ایک لبنانی خاتون کچرے کے ڈھیر سے اپنی خوراک اور کپڑوں کی ضروریات کو جمع کرنے میں کامیاب رہی (اے پی)
ایک لبنانی خاتون کچرے کے ڈھیر سے اپنی خوراک اور کپڑوں کی ضروریات کو جمع کرنے میں کامیاب رہی (اے پی)
TT

عالمی بینک کی درجہ بندی میں لبنان دنیا کا "مہنگا ترین" ملک

ایک لبنانی خاتون کچرے کے ڈھیر سے اپنی خوراک اور کپڑوں کی ضروریات کو جمع کرنے میں کامیاب رہی (اے پی)
ایک لبنانی خاتون کچرے کے ڈھیر سے اپنی خوراک اور کپڑوں کی ضروریات کو جمع کرنے میں کامیاب رہی (اے پی)

عالمی بینک نے دنیا بھر میں غذائی تحفظ سے متعلق اپنی تازہ ترین رپورٹ میں تصدیق کی ہے کہ عالمی درجہ بندی کے اعتبار سے لبنان میں خوراک کی قیمتوں میں مہنگائی کی شرح سب سے زیادہ ہے۔ جیسا کہ گزشتہ فروری کے آخر اور 2022 کے اسی مہینے کے درمیان کی مدت میں مہنگائی کی سالانہ شرح 261 فیصد رہی جو کہ زمبابوے سے دوگنا ہے جو 128 فیصد افراط زر کی شرح کے ساتھ پوری دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔
حقیقی افراط زر کی شرح کے حوالے سے رپورٹ میں خوراک کی قیمتوں میں سالانہ سطح پر تبدیلی دیکھنے میں آئی جو کہ مقابلے کی مدت کے دوران لبنان میں 71 فیصد رہی، اس کے بعد زمبابوے کا نمبر آتا ہے جہاں 40 فیصد ریکارڈ کی گئی، جب کہ روانڈا میں اس کی شرح 32 فیصد اور مصر میں 30 فیصد رہی۔ مہنگائی کی یہ شرح رواں سال کی پہلی سہ ماہی کے اختتام پر حاصل کیے گئے تازہ ترین اعدادوشمار اور ایک جدول پر مبنی ہے، اور اس میں وہ ممالک شامل ہیں جہاں اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافے کی شرح اور مجموعی مہنگائی کی شرحیں زیادہ ہیں۔(...)

اتوار - 10 شوال 1444 ہجری - 30 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16224]
 


ایک سال کے دوران لبنان میں قیمتوں میں 264 فیصد اضافہ ہوا

ایک سال کے دوران لبنان میں قیمتوں میں 264 فیصد اضافہ ہوا
TT

ایک سال کے دوران لبنان میں قیمتوں میں 264 فیصد اضافہ ہوا

ایک سال کے دوران لبنان میں قیمتوں میں 264 فیصد اضافہ ہوا

لبنان میں مرکزی شماریاتی انتظامیہ کے اعداد و شمار اشیائے صارفین کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے کی نشاندہی کرتے ہیں، جس میں اخراجات کے وہ تمام شعبے شامل ہیں، جنہوں نے قیمتوں کے اشاریہ کو آسمان چھونے پر مجبور کیا اور مہنگائی کی سالانہ شرح 264 فیصد تک پہنچ گئی جب کہ ماہانہ سطح پر اضافے کی شرح میں غیر معمولی اضافہ گزشتہ مارچ میں 33.3 فیصد تک ریکارڈ کیا گیا۔
یہ اعداد و شمار اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ خوراک کی قیمتوں میں اضافے کی شرح میں لبنان دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ آنے والے مہینوں کے دوران اسی طرح کے کرنسی اور مالیاتی بحرانوں میں پھنسے ممالک، جن میں سرفہرست موزمبیق، وینزویلا اور ایران  وغیرہ شامل ہیں، کے ساتھ یہ فرق مزید بڑھ جائے گا۔
مہنگائی کے اس بے مثال اشاریہ کے تحت، ٹیلی کمیونیکیشن سیکٹر نے گزشتہ سال کی پہلی سہ ماہی کے اختتام پر ریکارڈ کی گئی سطح کے مقابلے میں 621 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا۔ (...)

جمعرات - 7 شوال 1444 ہجری - 27 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16221]
 


سعودی عرب میں چار خصوصی اقتصادی زونز کا آغاز

سعودی عرب میں چار خصوصی اقتصادی زونز کا آغاز
TT

سعودی عرب میں چار خصوصی اقتصادی زونز کا آغاز

سعودی عرب میں چار خصوصی اقتصادی زونز کا آغاز

سعودی ولی عہد، وزیراعظم اور اقتصادی و ترقیاتی امور کی کونسل کے چیئرمین شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز نے کل (جمعرات کے روز) چار خصوصی اقتصادی زونز کے آغاز کا اعلان کیا، جس کا مقصد سعودی معیشت کو ترقی دینا اسے متنوع بنانا اور سرمایہ کاری کے ماحول کو بہتر بنانا ہے، جس سے خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی قیادت میں عالمی سرمایہ کاری کی منزل کے طور پر مملکت کے مقام کو بہتر بنانا ہے۔
ولی عہد نے تصدیق کی کہ "خصوصی اقتصادی زونز ترقی کے نئے افق کھولیں گے اور مملکت کے لیے لاجسٹکس، صنعتی، تکنیکی اور دیگر ترجیحی شعبوں سمیت اہم اور امید افزا شعبوں کی ترقی کے ذریعے ہر علاقے کے مسابقتی فوائد پر انحصار کریں گے۔" انہوں نے نشاندہی کی کہ یہ نئے خصوصی اقتصادی زونز اسٹریٹجک بنیادوں پر ریاض، جازان، راس الخیر، اور جدہ کے شمال میں کنگ عبداللہ اکنامک سٹی میں واقع ہیں۔ (...)

جمعہ - 23 رمضان 1444 ہجری - 14 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16208]
 


دنیا میں لبنان زندگی گزارنے کے لیے سب سے زیادہ مہنگا ہے

لبنانی لیرا "دنیا میں بدترین" ہے (رائٹرز)
لبنانی لیرا "دنیا میں بدترین" ہے (رائٹرز)
TT

دنیا میں لبنان زندگی گزارنے کے لیے سب سے زیادہ مہنگا ہے

لبنانی لیرا "دنیا میں بدترین" ہے (رائٹرز)
لبنانی لیرا "دنیا میں بدترین" ہے (رائٹرز)

لبنان میں رہنے کے ماہانہ اخراجات پر فیلڈ سروے میں حیران کن اضافہ دکھائی دیا۔ حالیہ حساب سے ایک خاندان جو 4 افراد پر مشتمل ہو اس کے بجلی اور مواصلات جیسی عوامی خدمات کے کم سے کم اخراجات 40 ملین سے 70 ملین لیرا کے درمیان ہیں، جب کہ اوسط حقیقی آمدنی، جس میں اضافہ یا ہنگامی گرانٹس اور امداد سے تعاون کیا جاتا ہے، سرکاری اور نجی شعبوں کے ملازمین کے لیے ماہانہ 25 ملین لیرا سے زیادہ نہیں ہے۔ یاد رہے کہ کل ملازمین میں سے تقریباً 20 سے 30 فیصد اپنی تنخواہیں جزوی یا مکمل طور پر امریکی ڈالر میں وصول کرتے ہیں۔ جس سے انہیں زندگی گزارنے کی متوازن قوت حاصل ہوتی ہے۔
یہ معاشی خلاء بین الاقوامی رپورٹس کی ساکھ کی تصدیق کرتے ہیں کہ لبنان کی 80 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے اور 70 فیصد لوگوں کو بڑھتے ہوئے اخراجات سے نمٹنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔(...)

جمعرات - 22 رمضان 1444 ہجری - 13 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16207]
 


2023 میں عالمی معیشت کی شرح نمو میں کمی

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ریسرچ ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جیر گورینچاس ورلڈ اکنامک آؤٹ لک پریس کانفرنس میں میڈیا کو جواب دیتے ہوئے (ای پی اے)
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ریسرچ ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جیر گورینچاس ورلڈ اکنامک آؤٹ لک پریس کانفرنس میں میڈیا کو جواب دیتے ہوئے (ای پی اے)
TT

2023 میں عالمی معیشت کی شرح نمو میں کمی

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ریسرچ ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جیر گورینچاس ورلڈ اکنامک آؤٹ لک پریس کانفرنس میں میڈیا کو جواب دیتے ہوئے (ای پی اے)
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ریسرچ ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جیر گورینچاس ورلڈ اکنامک آؤٹ لک پریس کانفرنس میں میڈیا کو جواب دیتے ہوئے (ای پی اے)

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے عالمی مرکزی بینکوں کی جانب سے مالیاتی سختی کی پالیسی جاری رکھنے کے اثرات کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا، اور سال 2023 میں عالمی شرح نمو کے بارے میں اپنے تخمینہ کو کم کرتے ہوئے زور دیا کہ عالمی معیشت کو مزید مالیاتی خطرات اور بینکنگ بحرانوں کے علاوہ بلند شرح سود اور روس یوکرائنی جنگ کے نتیجے میں دباؤ کا سامنا ہے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے عالمی اقتصادی امکانات پر کل (منگل کے روز) اپنی جاری ہونے والی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ 2023 میں عالمی معیشت کی شرح نمو 2.8 فیصد رہے گی۔ جس کا مطلب جنوری میں اس کے پچھلے تخمینوں سے 0.1 فیصد کی کمی ہے، جب کہ اس نے 2024 میں شرح نمو میں 3 فیصد اضافے کی بھی توقع کی، جو کہ فیصد پوائنٹ کے دسویں حصے کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔ فنڈ نے خبردار کیا ہے کہ عالمی معیشت "ایک خطرناک مرحلے میں داخل ہو رہی ہے جس کے دوران اقتصادی ترقی تاریخی معیار کے لحاظ سے کم ہے، جب کہ مالیاتی خطرات بڑھ رہے ہیں۔" رپورٹ میں وضاحت کی گئی کہ "ابھی تک مہنگائی میں فیصلہ کن حد تک کمی واقع نہیں ہوئی ہے۔" (...)

بدھ - 21 رمضان 1444 ہجری - 12 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16206]
 


کردستان کے تیل کی دوبارہ برآمد کا معاہدہ

السودانی اور بارزانی کل بغداد میں معاہدے پر دستخط کی نگرانی کرتے ہوئے (رائٹرز)
السودانی اور بارزانی کل بغداد میں معاہدے پر دستخط کی نگرانی کرتے ہوئے (رائٹرز)
TT

کردستان کے تیل کی دوبارہ برآمد کا معاہدہ

السودانی اور بارزانی کل بغداد میں معاہدے پر دستخط کی نگرانی کرتے ہوئے (رائٹرز)
السودانی اور بارزانی کل بغداد میں معاہدے پر دستخط کی نگرانی کرتے ہوئے (رائٹرز)

کل (بروز منگل) عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السودانی کا عراقی صوبہ کردستان کے وزیر اعظم مسرور بارزانی کے ساتھ ترکی کی بندرگاہ جیہان کے ذریعے صوبے کے تیل کی برآمد کو بحال کرنے کے معاہدے پر دستخط کیے جانے کے بعد توقع ہے کہ کردستان سے ترکی کے راستے تیل کی برآمد ہھر سے شروع ہو جائے گی۔ جو کہ بغداد کی طرف سے ترکی کے خلاف بین الاقوامی چیمبر آف کامرس کے ثالثی بورڈ کے سامنے دائر مقدمے میں بغداد کے جیتنے کے بعد انقرہ نے 25 مارچ کو تیل کی برآمد روک دی تھی۔ امید کی جا رہی ہے کہ نئے دستخط سے فریقین (بغداد اور کردستان) کے درمیان مختلف متنازعہ امور پر باہمی مفاہمت کے دروازے کھلیں گے۔ خاص طور پر تیل اور گیس سے متعلق قانون سازی کرنے میں جو کئی سالوں سے تعطل کا شکار ہیں۔
السودانی نے معاہدے پر دستخط کے بعد بارزانی کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ "تیل کی برآمدات دوبارہ شروع نہ کرنے میں کسی بھی قسم کی تاخیر بجٹ پر واضح طور پر اثر انداز ہو گی اور اس سے خسارے کی شرح میں اضافہ ہوگا۔" تاہم، انہوں نے اشارہ کیا کہ برآمدات کی یہ بحالی "عارضی" ہے۔ (...)

بدھ - 14 رمضان 1444 ہجری- 05 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16199]