بڑھتی ہوئی امریکی چینی مسابقت کے درمیان ہیریس افریقہ میں

ہیریس 15 دسمبر کو واشنگٹن میں امریکہ-افریقہ سربراہی اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے (اے پی)
ہیریس 15 دسمبر کو واشنگٹن میں امریکہ-افریقہ سربراہی اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے (اے پی)
TT

بڑھتی ہوئی امریکی چینی مسابقت کے درمیان ہیریس افریقہ میں

ہیریس 15 دسمبر کو واشنگٹن میں امریکہ-افریقہ سربراہی اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے (اے پی)
ہیریس 15 دسمبر کو واشنگٹن میں امریکہ-افریقہ سربراہی اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے (اے پی)

امریکی نائب صدر کملا ہیرس نے آج سے افریقی دورے کا آغاز کیا، جس کا مقصد واشنگٹن کے وژن کو فروغ دینا ہے، جو بلیک براعظم کو "دنیا کا مستقبل" سمجھتا ہے۔ ان کا یہ دورہ براعظم میں اپنی موجودگی کو مضبوط بنانے اور چینی اثر و رسوخ میں اضافے کا مقابلہ کرنے کے لیے مسلسل امریکی کوششوں کے فریم ورک میں ہے۔
ہیرس کے اس دورے میں تین افریقی ممالک، گھانا، تنزانیہ اور زیمبیا شامل ہیں۔ خبر رساں ایجنسیوں نے ایک سینئر امریکی اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ اس دورے کا مقصد "افریقہ میں کام کرنے اور سرمایہ کاری کرنے کے بارے میں فرسودہ خیالات کو دور کرنا ہے۔" انہوں نے وضاحت کی کہ، "ہیرس کو یقین ہے کہ جدت اور افریقی خیالات دنیا کے مستقبل کی تشکیل کریں گے۔"
یاد رہے کہ ہیریس کا یہ دورہ کئی سالوں تک سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی بے حسی کے بعد امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کے ایتھوپیا اور نائیجر کے دورے اور براعظم میں امریکہ کی موجودگی کو مضبوط کرنے، اس کے مقام کو بحال کرنے اور افریقی ممالک کے ساتھ تعلقات کو پھر سے بحال کرنے کے ضمن میں امریکی دوروں اور اقدامات کے تسلسل کے طور پر ہے۔ (...)

اتوار - 4 رمضان 1444ہجری - 26 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16189]
 



بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
TT

بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)

وائٹ ہاؤس کے اعلان کے مطابق، امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکہ میں مقیم فلسطینیوں کو ملک بدری سے 18 ماہ کے لیے قانونی تحفظ فراہم کر دیا ہے، جب کہ بائیڈن کو انتخابی سال میں غزہ پر اسرائیلی حملے کی حمایت کے سبب بڑھتے ہوئے غصے کا بھی سامنا ہے۔

قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ بائیڈن نے غزہ کی پٹی میں "جاری تنازعہ اور انسانی ضروریات کی روشنی میں" فلسطینیوں کی ملک بدری پر پابندی کے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔

"نیویارک ٹائمز" نے اطلاع دی ہے کہ اس قانون کے اطلاق سے تقریباً چھ ہزار فلسطینی مستفید ہونگے، کیونکہ تحفظ کا یہ قانون تارکین وطن کو ان کے آبائی ممالک میں بحران کی صورت میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں رہنے کی اجازت فراہم کرتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے کہ جب وائٹ ہاؤس غزہ میں اسرائیلی جنگ کے سبب رائے دہندگان کے بڑھتے ہوئے غصے کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ اس سے بائیڈن کے نومبر کے انتخابات میں دوسری بار جیتنے کے امکانات میں کمی واقع ہوگی۔

بائیڈن انتظامیہ کے اہلکاروں نے حال ہی میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد والی ریاست مشی گن کا دورہ کیا، تاکہ مقامی کمیونٹی رہنماؤں سے جنگ کے بارے میں ان کے خدشات کے بارے میں بات کی جا سکے۔

لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک ایسے وقت میں بھی آیا ہے کہ جب ڈیموکریٹک صدر کو امیگریشن پر بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا ہے، خاص طور پر میکسیکو سے تارکین وطن کی بڑی تعداد غیر قانونی طور پر جنوبی سرحد عبور کر کے امریکہ میں داخل ہو رہے ہیں۔(...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]