شام کے "کیپٹاگون نیٹ ورک" کے خلاف امریکہ اور برطانیہ کی پابندیاں

پابندیوں میں تاجر، اسد خاندان کے افراد اور لبنانی شامل ہیں

رواں ماہ مارچ کی یکم تاریخ کو شام کے ساتھ عراقی سرحد پر القائم کراسنگ پر بڑی مقدار میں کیپٹاگون گولیاں ضبط کی گئیں (اے ایف پی)
رواں ماہ مارچ کی یکم تاریخ کو شام کے ساتھ عراقی سرحد پر القائم کراسنگ پر بڑی مقدار میں کیپٹاگون گولیاں ضبط کی گئیں (اے ایف پی)
TT

شام کے "کیپٹاگون نیٹ ورک" کے خلاف امریکہ اور برطانیہ کی پابندیاں

رواں ماہ مارچ کی یکم تاریخ کو شام کے ساتھ عراقی سرحد پر القائم کراسنگ پر بڑی مقدار میں کیپٹاگون گولیاں ضبط کی گئیں (اے ایف پی)
رواں ماہ مارچ کی یکم تاریخ کو شام کے ساتھ عراقی سرحد پر القائم کراسنگ پر بڑی مقدار میں کیپٹاگون گولیاں ضبط کی گئیں (اے ایف پی)

کل ریاست ہائے متحدہ امریکہ اور برطانیہ نے ایک مربوط اقدام کے تحت شام میں منشیات "کیپٹاگون" کی اسمگلنگ کے نیٹ ورک پر پابندیوں کے پیکیج کے نفاذ کا اعلان کیا۔ جو اس کی تجارت کے لیے ایک دھچکا لگتا ہے، جیسا کہ لندن کا اس کے بارے میں کہنا ہے کہ دمشق حکومت کو اس سے 57 بلین ڈالر تک کی آمدنی ہوتی ہے۔
پابندیوں میں شامی حکومت کے تاجروں، عہدیداروں، صدر بشار الاسد کے خاندان کے دو افراد اور حزب اللہ سے تعلق رکھنے والے دو لبنانی افراد کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ "شام کے صدر بشار الاسد کے خاندان کے افراد اور ان سے وابستہ افراد شامی عوام پر تشدد وجبر اور زیادتیوں کے لیے فنڈز فراہم کرنے کے لیے منشیات کی غیر قانونی تجارت پر انحصار کرتے ہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ پابندیوں میں شام اور لبنان میں "کیپٹاگون" تجارت میں ملوث افراد شامل ہیں۔ (...)

بدھ - 7 رمضان 1444 ہجری - 29 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16192]
 



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]