عدلیہ کے فنگر پرنٹس... یا ٹرمپ کے انگلیوں کے نشانات؟

سابق صدر کا مین ہٹن کی عدالت میں دائر 34 الزامات میں بے گناہی کا دعویٰ 

ٹرمپ کل نیویارک میں مین ہٹن کورٹ میں اپنی دفاعی ٹیم کے درمیان میں (اے پی)
ٹرمپ کل نیویارک میں مین ہٹن کورٹ میں اپنی دفاعی ٹیم کے درمیان میں (اے پی)
TT

عدلیہ کے فنگر پرنٹس... یا ٹرمپ کے انگلیوں کے نشانات؟

ٹرمپ کل نیویارک میں مین ہٹن کورٹ میں اپنی دفاعی ٹیم کے درمیان میں (اے پی)
ٹرمپ کل نیویارک میں مین ہٹن کورٹ میں اپنی دفاعی ٹیم کے درمیان میں (اے پی)

کل (منگل کو) امریکی "تاریخی دن" نے ہر چیز سے توجہ ہٹا دی۔ اور زیادہ امکان ہے کہ یہ لڑائی کا آغاز ہے اختتام نہیں۔ جب کہ اگلا مرحلہ ہی بتائے گا کہ اس "تاریخی دن" پر عدلیہ کے نشانات باقی رہتے ہیں یا ڈونلڈ ٹرمپ کے فنگر پرنٹس۔
گزشتہ روز سابق امریکی صدر کی مین ہٹن کی عدالت میں پیشی کے ساتھ ہی امریکہ اور بیرون ملک یہ سوال گردش کر رہا تھا کہ: کیا ٹرمپ اپنے اس مقدمے کو ایک "انتخابی طوفان" کے طور پر الٹنے میں کامیاب ہو جائیں گے جو ان کے حامیوں کو جمع کر کے 2024 کے انتخابات میں انہیں وائٹ ہاؤس میں واپس لے آئے گا؟
گزشتہ روز سابق صدر، فحش اداکارہ سٹورمی ڈینیئلز کیس میں، نیویارک کی مین ہٹن عدالت میں پیش ہوئے۔ جہاں ڈینیئلز کیس سمیت دائر 34 الزامات پر بحث سے قبل انہیں گرفتار کر کے ان کے انگلیوں کے نشانات لیے گئے، جب کہ ٹرمپ ان الزامات میں اپنی بے گناہی کا دعویٰ کیا ہے۔
ٹرمپ جسٹس جوآن مرچن کے سامنے پیش ہوئے، جنہوں نے ان پر عائد مقدمات سے متعلق الزامات پڑھ کر سنائے، جن کا تعلق خلاف ورزی سے لے کر بدکاری تک ہے اور ان کے مقدمے کی سماعت کے بعد اگر سزا سنائی گئی تو انہیں جیل ہو سکتی ہے۔ (...)

بدھ - 14 رمضان 1444 ہجری- 05 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16199]
 



بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
TT

بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)

وائٹ ہاؤس کے اعلان کے مطابق، امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکہ میں مقیم فلسطینیوں کو ملک بدری سے 18 ماہ کے لیے قانونی تحفظ فراہم کر دیا ہے، جب کہ بائیڈن کو انتخابی سال میں غزہ پر اسرائیلی حملے کی حمایت کے سبب بڑھتے ہوئے غصے کا بھی سامنا ہے۔

قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ بائیڈن نے غزہ کی پٹی میں "جاری تنازعہ اور انسانی ضروریات کی روشنی میں" فلسطینیوں کی ملک بدری پر پابندی کے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔

"نیویارک ٹائمز" نے اطلاع دی ہے کہ اس قانون کے اطلاق سے تقریباً چھ ہزار فلسطینی مستفید ہونگے، کیونکہ تحفظ کا یہ قانون تارکین وطن کو ان کے آبائی ممالک میں بحران کی صورت میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں رہنے کی اجازت فراہم کرتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے کہ جب وائٹ ہاؤس غزہ میں اسرائیلی جنگ کے سبب رائے دہندگان کے بڑھتے ہوئے غصے کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ اس سے بائیڈن کے نومبر کے انتخابات میں دوسری بار جیتنے کے امکانات میں کمی واقع ہوگی۔

بائیڈن انتظامیہ کے اہلکاروں نے حال ہی میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد والی ریاست مشی گن کا دورہ کیا، تاکہ مقامی کمیونٹی رہنماؤں سے جنگ کے بارے میں ان کے خدشات کے بارے میں بات کی جا سکے۔

لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک ایسے وقت میں بھی آیا ہے کہ جب ڈیموکریٹک صدر کو امیگریشن پر بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا ہے، خاص طور پر میکسیکو سے تارکین وطن کی بڑی تعداد غیر قانونی طور پر جنوبی سرحد عبور کر کے امریکہ میں داخل ہو رہے ہیں۔(...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]