"کوآرڈینیٹنگ فریم ورک" کی تشکیل کے لیے عراقی سنی اقدام

عراقی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد الحلبوسی (واع)
عراقی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد الحلبوسی (واع)
TT

"کوآرڈینیٹنگ فریم ورک" کی تشکیل کے لیے عراقی سنی اقدام

عراقی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد الحلبوسی (واع)
عراقی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد الحلبوسی (واع)

سنی سیاست دان اور عراقی پارلیمنٹ کے سابق رکن مشعان الجبوری نے انکشاف کیا کہ پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد الحلبوسی شیعہ کوآرڈینیٹنگ فریم ورک کی طرح سنی کوآرڈینیٹنگ فریم ورک تشکیل دینا چاہتے ہیں۔
الجبوری نے اپنے "ٹوئٹر" اکاؤنٹ پر لکھتے ہوئے کہا: "میں اس بات کی تصدیق کر سکتا ہوں کہ صدر اسامہ النجیفی، شیخ خمیس الخنجر، سید مثنی السامرائی، ڈاکٹر رافع العیساوی اور جو ان کے ساتھ ہیں وہ اور جو ان القابات کی نمائندگی کرتے ہیں وہ سنی کوآرڈینیٹنگ فریم ورک کا حصہ نہیں ہوں گے، جسے محمد الحلبوسی تشکیل دینا چاہتے ہیں۔" انہوں نے مزید کہا: "افواہوں کے مطابق محمود المشہدانی، سلیم الجبوری اور صالح المطلک ان کے ساتھ شامل ہوں گے۔"
دیگر سنی جماعتوں میں سے کسی نے بھی مشعان الجبوری کے بیان کی تردید یا تصدیق نہیں کی، جو الحلبوسی کے نظریات کی مخالفت کے لیے جانے جاتے ہیں۔ تاہم، حال ہی میں پارلیمنٹ کے سابق سپیکر سلیم الجبوری کے اعلان کے مطابق، آنے والے دور میں موجودہ سنیوں کے متبادل سیاسی عمل کا مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔(...)

پیر - 19 رمضان 1444 ہجری - 10 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16204]
 



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]