2023 میں عالمی معیشت کی شرح نمو میں کمی

"بین الاقوامی مالیاتی فنڈ" نے شرح سود میں اضافہ جاری رکھنے کے اثرات سے خبردار کیا

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ریسرچ ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جیر گورینچاس ورلڈ اکنامک آؤٹ لک پریس کانفرنس میں میڈیا کو جواب دیتے ہوئے (ای پی اے)
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ریسرچ ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جیر گورینچاس ورلڈ اکنامک آؤٹ لک پریس کانفرنس میں میڈیا کو جواب دیتے ہوئے (ای پی اے)
TT

2023 میں عالمی معیشت کی شرح نمو میں کمی

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ریسرچ ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جیر گورینچاس ورلڈ اکنامک آؤٹ لک پریس کانفرنس میں میڈیا کو جواب دیتے ہوئے (ای پی اے)
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ریسرچ ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جیر گورینچاس ورلڈ اکنامک آؤٹ لک پریس کانفرنس میں میڈیا کو جواب دیتے ہوئے (ای پی اے)

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے عالمی مرکزی بینکوں کی جانب سے مالیاتی سختی کی پالیسی جاری رکھنے کے اثرات کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا، اور سال 2023 میں عالمی شرح نمو کے بارے میں اپنے تخمینہ کو کم کرتے ہوئے زور دیا کہ عالمی معیشت کو مزید مالیاتی خطرات اور بینکنگ بحرانوں کے علاوہ بلند شرح سود اور روس یوکرائنی جنگ کے نتیجے میں دباؤ کا سامنا ہے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے عالمی اقتصادی امکانات پر کل (منگل کے روز) اپنی جاری ہونے والی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ 2023 میں عالمی معیشت کی شرح نمو 2.8 فیصد رہے گی۔ جس کا مطلب جنوری میں اس کے پچھلے تخمینوں سے 0.1 فیصد کی کمی ہے، جب کہ اس نے 2024 میں شرح نمو میں 3 فیصد اضافے کی بھی توقع کی، جو کہ فیصد پوائنٹ کے دسویں حصے کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔ فنڈ نے خبردار کیا ہے کہ عالمی معیشت "ایک خطرناک مرحلے میں داخل ہو رہی ہے جس کے دوران اقتصادی ترقی تاریخی معیار کے لحاظ سے کم ہے، جب کہ مالیاتی خطرات بڑھ رہے ہیں۔" رپورٹ میں وضاحت کی گئی کہ "ابھی تک مہنگائی میں فیصلہ کن حد تک کمی واقع نہیں ہوئی ہے۔" (...)

بدھ - 21 رمضان 1444 ہجری - 12 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16206]
 



44 سرکاری اور نجی ادارے سعودی ساحلوں پر ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کر رہے ہیں

جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
TT

44 سرکاری اور نجی ادارے سعودی ساحلوں پر ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کر رہے ہیں

جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)

سعودی عرب کے 44 سرکاری اور نجی اداروں نے سعودی ساحلوں پر کسی بھی ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کے لیے اپنی تیاری کا اظہار کیا ہے، اور یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب قومی مرکز برائے ماحولیاتی نگرانی نے "رسپانس 13" کے نام سے تیل اور نقصان دہ مادوں کے اخراج سے نمٹنے کے لیے منصوبہ بند اہداف کے حصول کا اعلان کیا ہے۔

مفروضے کا مقصد کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کے لیے متعلقہ حکام کے الرٹ رہنے کی صلاحیتوں کو یقینی بنانا ہے، تاکہ تیل یا نقصان دہ مادوں کے اخراج کی صورت میں سعودی عرب کے سمندری اور ساحلی ماحول کو لحق خطرات سے نمٹا جا سکے۔

یہ اپنی نوعیت کی تیرھویں مشقیں ہیں جو کل منگل کے روز سعودی عرب کے جنوبی علاقے جازان میں کی گئیں، جو کہ سرکاری اور نجی اداروں کی شرکت کے ساتھ مملکت کے قومی منصوبوں کے ضمن میں  تمام ساحلوں پر منعقدہ اسی نوعیت کی مشقوں کے تسلسل میں ہے۔

"رسپانس 13" کے منصوبے کے رہنما انجینئر راکان القحطانی نے "الشرق الاوسط" کو تصدیق کی کہ اس منصوبے پر کام کرنے والے مختلف شعبوں کے ماہرین کی تعداد 5 لاکھ 46 ہزار سے زائد ہے، جو ماحولیات، تکنیک، سیکیورٹی، طبی عملے اور صنعتی حفاظتی سہولیات وغیرہ پر مشتمل ہیں۔ (...)

بدھ-04 شعبان 1445ہجری، 14 فروری 2024، شمارہ نمبر[16514]