"حماس" کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں پر لبنان کی تشویش میں اضافہ

گزشتہ جمعہ کے روز بیروت کے جنوب میں واقع برج البراجنہ کیمپ میں ایک مارچ کا منظر جس میں مختلف فلسطینی دھڑوں کے ارکان نے شرکت کی (اے ایف پی)
گزشتہ جمعہ کے روز بیروت کے جنوب میں واقع برج البراجنہ کیمپ میں ایک مارچ کا منظر جس میں مختلف فلسطینی دھڑوں کے ارکان نے شرکت کی (اے ایف پی)
TT

"حماس" کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں پر لبنان کی تشویش میں اضافہ

گزشتہ جمعہ کے روز بیروت کے جنوب میں واقع برج البراجنہ کیمپ میں ایک مارچ کا منظر جس میں مختلف فلسطینی دھڑوں کے ارکان نے شرکت کی (اے ایف پی)
گزشتہ جمعہ کے روز بیروت کے جنوب میں واقع برج البراجنہ کیمپ میں ایک مارچ کا منظر جس میں مختلف فلسطینی دھڑوں کے ارکان نے شرکت کی (اے ایف پی)

لبنان میں فلسطینی کیمپوں اور جنوبی علاقے میں تحریک "حماس" کی سرگرمیوں میں اضافے کے بارے میں تشویش بڑھ رہی ہے، جو کہ جنوبی لبنان سے اسرائیل کے شمال میں الجلیل نامی علاقے کی جانب میزائل داغے جانے کے پس منظر میں ہے۔ اگرچہ لبنانی ایجنسیوں نے ذمہ دار فریق کی وضاحت نہیں کی، تاہم الزام کی انگلی "حماس" کی طرف اٹھائی گئی ہے۔ چونکہ خاص طور پر یہ کاروائی لبنان میں اس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی موجودگی اور ان کی "حزب اللہ" کے سیکرٹری جنرل حسن نصر اللہ کے ساتھ ملاقات کے موقع پر ہوئی۔
میزائل کے واقعے نے پچھلے کچھ سالوں میں "حماس" کے بڑھتے ہوئے کردار، جس میں "حزب اللہ" کی حمایت اور ہم آہنگی تھی، کو دوبارہ نشانہ بنایا۔ امریکی اخبار "وال اسٹریٹ جرنل" نے اپنے ذرائع سے نقل کیا ہے کہ "القدس برگیڈ" کے کمانڈر اسماعیل قاآنی نے بیروت میں اسماعیل ہنیہ اور حسن نصر اللہ کے ساتھ ملاقات میں حالیہ میزائل حملے کا منصوبہ تیار کیا۔
سیاسی محقق ڈاکٹر احمد الزعبی نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "(حماس) کے بار بار انکار کے باوجود کہ لبنان خطے میں اس کا اہم مرکز ہے، اس کا عوامی و سیاسی سطحوں پر کردار اور مسلح کارروائیاں اس کے بڑھتے ہوئے عزائم کو ظاہر کرتے ہیں۔" (...)

اتوار - 25 رمضان 1444 ہجری - 16 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16210]
 



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]