فیصل بن فرحان "جامع تصفیہ" کے لیے دمشق میں

انہوں نے الاسد کے ساتھ شام کی عرب ماحول میں واپسی کے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا

الاسد کل دمشق میں شہزادہ فیصل بن فرحان کا خیرمقدم کرتے ہوئے (واس)
الاسد کل دمشق میں شہزادہ فیصل بن فرحان کا خیرمقدم کرتے ہوئے (واس)
TT

فیصل بن فرحان "جامع تصفیہ" کے لیے دمشق میں

الاسد کل دمشق میں شہزادہ فیصل بن فرحان کا خیرمقدم کرتے ہوئے (واس)
الاسد کل دمشق میں شہزادہ فیصل بن فرحان کا خیرمقدم کرتے ہوئے (واس)

کل (بروز منگل) سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے شام کے صدر بشار الاسد کے ساتھ شام میں ایک جامع سیاسی تصفیہ کے حصول کے لیے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا جو اس کی عرب ماحول میں واپسی میں معاون ثابت ہوں۔ سعودی وزارت خارجہ کے ایک بیان میں وضاحت کی گئی کہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے اسد پر زور دیا کہ وہ شام کے تمام علاقوں تک امداد پہنچانے کے لیے مناسب ماحول فراہم کریں اور شام کے تمام علاقوں میں صورتحال کو مستحکم کرنے کے لیے مزید اقدامات کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
کل سعودی وزیر خارجہ 2011 کے بعد اپنے پہلے دورہ پر شام پہنچے، جس پر بیان دیتے ہوئے سعودی وزارت خارجہ نے کہا کہ ان کا یہ دورہ شام کے بحران کے سیاسی حل تک پہنچنے، تمام افواہوں کے خاتمے اور شام کی وحدت کی حفاظت کے لیے مملکت کی دلچسپی اور اہتمام کے دائرے میں ہے۔ جب کہ ملاقات کے دوران سعودی وزیر نے شامی صدر کو شامی پناہ گزینوں اور بے گھر افراد کی ان کے علاقوں میں محفوظ واپسی کے لیے ماحول پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ (...)

بدھ - 28 رمضان 1444 ہجری - 19 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16213]
 



مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
TT

مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)

مصر اور ترکیا نے دوطرفہ تعلقات کی راہ میں ایک "نئے دور" کا آغاز کیا اور کل (بروز بدھ)، قاہرہ نے مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور ان کے ترک ہم منصب رجب طیب اردگان کے درمیان ایک سربراہی اجلاس کی میزبانی کی۔ جب کہ اردگان نے گذشتہ 11 سال سے زائد عرصے میں پہلی بار مصر کا دورہ کیا ہے۔

السیسی نے اردگان کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ "یہ دورہ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان ایک نیا صفحہ کھولتا ہے، جو ہمارے دوطرفہ تعلقات کو فروغ دے گا۔" انہوں نے آئندہ اپریل میں ترکی کے دورے کی دعوت قبول کرنے کا اظہار کیا۔

جب کہ دونوں صدور کے درمیان ہونے والی بات چیت میں دوطرفہ اور علاقائی سطح پر مشترکہ تعاون کے مختلف پہلوؤں پر بات چیت ہوئی۔

اردگان نے وضاحت کی کہ بات چیت میں غزہ کی جنگ سرفہرست رہی۔ جب کہ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت پر "قتل عام کی پالیسی اپنانے" کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ غزہ پر بمباری نیتن یاہو کی طرف سے ایک "جنونی فعل" ہے۔ دوسری جانب، السیسی نے زور دیا کہ انہوں نے ترک صدر کے ساتھ غزہ میں "جنگ بندی" کی ضرورت پر اتفاق کیا ہے۔ (...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]