پوٹن نے "الحاق شدہ علاقوں" کا دورہ کیا...اور کیف کا غصہ

روس چین کے ساتھ اپنے فوجی تعاون کو مضبوط کر رہا ہے

لوہانسک میں پوٹن کے غیر متعینہ علاقے کے دورے کے بارے میں روسی سرکاری ٹیلی ویژن کی طرف سے تقسیم کی گئی تصویر  (اے پی)
لوہانسک میں پوٹن کے غیر متعینہ علاقے کے دورے کے بارے میں روسی سرکاری ٹیلی ویژن کی طرف سے تقسیم کی گئی تصویر  (اے پی)
TT

پوٹن نے "الحاق شدہ علاقوں" کا دورہ کیا...اور کیف کا غصہ

لوہانسک میں پوٹن کے غیر متعینہ علاقے کے دورے کے بارے میں روسی سرکاری ٹیلی ویژن کی طرف سے تقسیم کی گئی تصویر  (اے پی)
لوہانسک میں پوٹن کے غیر متعینہ علاقے کے دورے کے بارے میں روسی سرکاری ٹیلی ویژن کی طرف سے تقسیم کی گئی تصویر  (اے پی)

ماسکو نے کل اعلان کیا کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کھیرسن اور لوہانسک میں اگلے مورچوں کا مختصر دورہ کیا، جب کہ ماسکو نے نشاندہی کی کہ ان کا یہ دورہ روس کے ان علاقوں پر کنٹرول کی تصدیق ہے جو اس نے اپنی سرزمین میں شامل کر لیے ہیں۔ اس اقدام سے کیف کو غصہ آیا، جس نے اس دورے کا مقصد روسی "جرائم" کے بارے میں جاننا قرار دیا۔ یوکرین کے صدارتی مشیر میخائیلو پوڈولیاک کا کہنا ہے کہ پوٹن کا یہ دورہ "قتل عام کے گاڈ فادرز کے لیے ایک خصوصی دورہ" شمار ہوتا ہے۔
دوسری جانب روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگو نے اپنے چینی ہم منصب لی شانگفو کے ساتھ طویل بات چیت کی اور اس کے بعد انہوں نے کہا کہ روس اور چین کے درمیان تعاون اور ہم آہنگی سے دنیا کے حالات کو مستحکم کرنے پر اثر پڑے گا۔ شوئیگو نے اپنے یقین کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "ان کی اپنے چینی ہم منصب کے ساتھ ملاقات کے نتائج سے روس اور چین کے درمیان دفاعی شعبے میں اسٹریٹجک شراکت داری کو مضبوط کریں گے اور علاقائی و عالمی سلامتی سے متعلق اہم مسائل پر بات چیت کے قابل بنائیں گے۔"

بدھ - 28 رمضان 1444 ہجری - 19 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16213]
 



اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف آج جمعرات کے روز ایک قانونی جنگ شروع کر رہی ہے کہ آیا غزہ میں "حماس" کے خلاف اسرائیل کی جنگ نسل کشی کے مترادف ہے، جب کہ جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے کی ابتدائی سماعت میں اس نے ججز سے درخواست کی ہے کہ وہ اسرائیلی فوجی کاروائیوں کو "فوری طور پر روکنے کا حکم" صادر کریں۔ دریں اثنا، ذرائع نے بتایا کہ سابق برطانوی اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن اس ہفتے سماعتوں میں شرکت کے لیے جنوبی افریقہ کے وفد میں شامل ہوں گے۔

"ایسوسی ایٹڈ پریس" ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ، جس کے حل ہونے میں ممکنہ طور پر برسوں لگیں گے، اسرائیل جو کہ "ہولوکاسٹ میں نازی نسل کشی کے نتیجے میں قائم ہونے والی یہودی ریاست" ہے اس کے قومی تشخص کے مرکز کو متاثر کرے گا۔ اسی طرح اس کا تعلق جنوبی افریقہ کے تشخص سے بھی ہے، کیونکہ حکمران افریقن نیشنل کانگریس نے طویل عرصے سے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی پالیسیوں کا موازنہ 1994 سے پہلے ملک پر زیادہ تر سیاہ فاموں کے خلاف سفید فام اقلیت کے عنصریت پر مبنی نظام حکومت کے تحت اپنی تاریخ کے ساتھ کرتے ہیں۔

اگرچہ اسرائیل طویل عرصے سے بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کی عدالتوں کو متعصب اور غیر منصفانہ سمجھتا رہا ہے، لیکن اب وہ ایک مضبوط قانونی ٹیم بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھیجے گا تاکہ "حماس" کی طرف سے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد شروع کیے گئے اپنے فوجی آپریشن کا دفاع کر سکے۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا میں بین الاقوامی قانون کے ماہر جولیٹ میکانٹائر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "میرے خیال میں وہ (اسرائیلی) اس لیے عدالت انصاف آئے ہیں کیونکہ وہ اپنا نام صاف کرنا چاہتے ہیں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ نسل کشی کے الزامات کا کامیابی سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔"

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]