عراق میں سنی اوقاف کے سابق سربراہ کی وفات ایک معمہ

سنی اوقاف دیوان کے سابق سربراہ سعد کمبش
سنی اوقاف دیوان کے سابق سربراہ سعد کمبش
TT

عراق میں سنی اوقاف کے سابق سربراہ کی وفات ایک معمہ

سنی اوقاف دیوان کے سابق سربراہ سعد کمبش
سنی اوقاف دیوان کے سابق سربراہ سعد کمبش

عراقی سنی اوقاف دیوان کے سابق سربراہ سعد حامد کمبش کا بغداد کی جیل سے فرار ہونا اور پرسوں موصل میں ان کی گرفتاری کے بعد ان کی موت واقع ہونے پر کئی سوال پیدا ہوتے ہیں۔
حکام نے کیس سے متعلق شکوک و شبہات کو دور کرنے کی کوشش کے دوران تصدیق کی کہ کمبش اپنا پیچھا کیے جانے کے دوران بیمار ہو گیا تھا "اور اس کی صحت بگڑ گئی، چنانچہ جب مجرم کو موصل جنرل ہسپتال منتقل کیا گیا تو وہ فوت ہو چکا تھا اور اس کی طبی طور پر موت ہونے کی تصدیق کی گئی۔"
حکام نے کہا: "لاش کو فرانزک میڈیسن ڈیپارٹمنٹ کے حوالے کر دیا گیا ہے اور پوسٹ مارٹم اور موت کی وجوہات جاننے کے لیے 3 ماہر ڈاکٹروں کی ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، خیال رہے کہ متوفی کے جسم پر کوئی نشان نہیں تھے۔" مسلح افواج کے کمانڈر انچیف کے بیان کے مطابق، کمبش، جسے بدعنوانی کے الزام میں 4 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی، بدھ کی شام اپنی بہن، رکن پارلیمنٹ اسماء کمبش کے کہنے پر جیل سے فرار ہوا تھا۔ (...)

ہفتہ - یکم شوال 1444 ہجری - 22 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16216]
 



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]