روس یوکرینی ڈرون کو "روکنے" کا اعلان کر رہا ہے

بیجنگ سوویت ممالک کی خودمختاری کے حوالے سے اپنے سفیر کے بیانات سے خود کو الگ کر رہا ہے

یوکرینی فوجی کل ملک کے مشرق میں ڈونیٹسک میں فرنٹ لائن کے قریب پیادہ لڑنے والی گاڑی کے سامنے کھڑے ہیں (رائٹرز)
یوکرینی فوجی کل ملک کے مشرق میں ڈونیٹسک میں فرنٹ لائن کے قریب پیادہ لڑنے والی گاڑی کے سامنے کھڑے ہیں (رائٹرز)
TT

روس یوکرینی ڈرون کو "روکنے" کا اعلان کر رہا ہے

یوکرینی فوجی کل ملک کے مشرق میں ڈونیٹسک میں فرنٹ لائن کے قریب پیادہ لڑنے والی گاڑی کے سامنے کھڑے ہیں (رائٹرز)
یوکرینی فوجی کل ملک کے مشرق میں ڈونیٹسک میں فرنٹ لائن کے قریب پیادہ لڑنے والی گاڑی کے سامنے کھڑے ہیں (رائٹرز)
کل روس نے اعلان کیا کہ ماسکو کے قریب ایک "یوکرینی" ڈرون گر کر تباہ ہو گیا ہے، جس میں کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا، جب کہ فروری 2022 میں یوکرین پر روسی حملے کے آغاز کے بعد سے یہ اپنی نوعیت کا دوسرا واقعہ ہے۔
مقامی حکام کا کہنا ہے کہ: "یوکرین کا بنایا ہوا ایک ڈرون ماسکو سے تقریباً 50 کلومیٹر مشرق میں بوگوروڈسک کے علاقے میں گر کر تباہ ہو گیا، جہاں یہ اتوار کے روز جنگل سے ایک رہائشی کو ملا۔ ذرائع نے مزید کہا کہ ابتدائی معلومات کے مطابق یہ ڈرون "گولہ بارود لے کر نہیں جا رہا تھا۔" مقامی حکام نے اس واقعہ کے بعد "سیکیورٹی" وجوہات کی بنا پر، 1945 میں نازی جرمنی کے خلاف فتح کی یاد میں بوگوروڈسک کے علاقے میں 9 مئی کو ہونے والے شو اور کنسرٹ کو منسوخ کر دیا۔
اسی طرح روسی وزارت دفاع نے اعلان کیا کہ اس کی افواج نے کل (پیر) کی صبح کریمیا کی بندرگاہ سیواستوپول میں تعینات اس کے بحیرہ اسود کے بحری بیڑے پر تین ڈرون کشتیوں کے حملے کو پسپا کر دیا۔ وزارت نے کہا کہ روسی افواج نے اس کاروائی میں کسی جانی یا مالی نقصان کے بغیر تینوں ڈرون کشتیوں کو تباہ کر دیا، تاہم آزاد ذرائع سے ان معلومات کی تصدیق نہیں ہوسکی۔ (...)

منگل - 5 شوال 1444 ہجری - 25 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16219]



اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف آج جمعرات کے روز ایک قانونی جنگ شروع کر رہی ہے کہ آیا غزہ میں "حماس" کے خلاف اسرائیل کی جنگ نسل کشی کے مترادف ہے، جب کہ جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے کی ابتدائی سماعت میں اس نے ججز سے درخواست کی ہے کہ وہ اسرائیلی فوجی کاروائیوں کو "فوری طور پر روکنے کا حکم" صادر کریں۔ دریں اثنا، ذرائع نے بتایا کہ سابق برطانوی اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن اس ہفتے سماعتوں میں شرکت کے لیے جنوبی افریقہ کے وفد میں شامل ہوں گے۔

"ایسوسی ایٹڈ پریس" ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ، جس کے حل ہونے میں ممکنہ طور پر برسوں لگیں گے، اسرائیل جو کہ "ہولوکاسٹ میں نازی نسل کشی کے نتیجے میں قائم ہونے والی یہودی ریاست" ہے اس کے قومی تشخص کے مرکز کو متاثر کرے گا۔ اسی طرح اس کا تعلق جنوبی افریقہ کے تشخص سے بھی ہے، کیونکہ حکمران افریقن نیشنل کانگریس نے طویل عرصے سے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی پالیسیوں کا موازنہ 1994 سے پہلے ملک پر زیادہ تر سیاہ فاموں کے خلاف سفید فام اقلیت کے عنصریت پر مبنی نظام حکومت کے تحت اپنی تاریخ کے ساتھ کرتے ہیں۔

اگرچہ اسرائیل طویل عرصے سے بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کی عدالتوں کو متعصب اور غیر منصفانہ سمجھتا رہا ہے، لیکن اب وہ ایک مضبوط قانونی ٹیم بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھیجے گا تاکہ "حماس" کی طرف سے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد شروع کیے گئے اپنے فوجی آپریشن کا دفاع کر سکے۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا میں بین الاقوامی قانون کے ماہر جولیٹ میکانٹائر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "میرے خیال میں وہ (اسرائیلی) اس لیے عدالت انصاف آئے ہیں کیونکہ وہ اپنا نام صاف کرنا چاہتے ہیں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ نسل کشی کے الزامات کا کامیابی سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔"

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]