فرنجیہ حکومتی محکموں میں "گردش " کے اصول کی حمایت کر رہے ہیںhttps://urdu.aawsat.com/home/article/4293081/%D9%81%D8%B1%D9%86%D8%AC%DB%8C%DB%81-%D8%AD%DA%A9%D9%88%D9%85%D8%AA%DB%8C-%D9%85%D8%AD%DA%A9%D9%85%D9%88%DA%BA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%DA%AF%D8%B1%D8%AF%D8%B4-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D8%B5%D9%88%D9%84-%DA%A9%DB%8C-%D8%AD%D9%85%D8%A7%DB%8C%D8%AA-%DA%A9%D8%B1-%D8%B1%DB%81%DB%92-%DB%81%DB%8C%DA%BA
فرنجیہ حکومتی محکموں میں "گردش " کے اصول کی حمایت کر رہے ہیں
سابق وزیر سلیمان فرنجیہ (رائٹرز)
"حزب اللہ" نے اپنے حمایت یافتہ صدارتی امیدوار سلیمان فرنجیہ کی نامزدگی کو اپنے مخالفین کی جانب سے مسترد کرنے کی سخت مخالفت کی اور یہ اس وقت ہے کہ جب انہوں نے فرانسیسیوں کو تحریری ضمانتیں فراہم کی ہیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ وہ لبنان کے وزارتی محکموں میں "گردش" کے اصول کی حمایت کرتے ہیں۔ جب کہ یہ واضح نہیں ہے کہ کیا یہ عزم فرنجیہ کی حمایت کرنے والے "شیعہ جوڑی" کے لیے قابل قبول ہے، جو ماضی میں تمام وزارتوں میں سے وزارت خزانہ کے قلمدان کو سنبھالنے کے لیے ڈٹے رہتے تھے۔ ایک سیاسی ذریعہ نے تصدیق کی ہے کہ فرانس اب بھی فرنجیہ کی امیدواری کو ہائی لائٹ کرنے میں جلدی کر رہا ہے، ذریعہ نے نشاندہی کی کہ فرانسیسی صدارتی مشیر پیٹرک ڈوریل نے فرنجیہ سے حالیہ ملاقات کے دوران کہا کہ وہ ان ضمانتوں سے برئ الذمہ ہو جائیں۔ تاکہ اندرونی اور بیرونی اطراف کو یقین دلایا جا سکے کہ ان کا انتخاب سابق صدر میشال عون کے دور کا تسلسل نہیں ہوگا۔ "الشرق الاوسط" کو علم ہوا ہے کہ فرنجیہ کے ساتھ ڈوریل کی ملاقات کا اس بات پر ختم ہوئی کہ فرنجیہ تحریری ضمانتوں سے برئ الذمہ ہو جائیں، جن میں سب سے نمایاں حکومت کو استثنائی اختیارات دینے کی حمایت کرنا، کسی بھی پارٹی کو ضمانت کا تیسرا حصہ دینے سے انکار کرنا اور پارٹیوں کے درمیان محکموں کی تقسیم کے لیے گردش کے اصول کا اطلاق شامل ہے۔ (...)
کویتی حکومت نے پارلیمنٹ کا بائیکاٹ کر دیاhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D8%B9%D8%B1%D8%A8-%D8%AF%D9%86%DB%8C%D8%A7/4856176-%DA%A9%D9%88%DB%8C%D8%AA%DB%8C-%D8%AD%DA%A9%D9%88%D9%85%D8%AA-%D9%86%DB%92-%D9%BE%D8%A7%D8%B1%D9%84%DB%8C%D9%85%D9%86%D9%B9-%DA%A9%D8%A7-%D8%A8%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%A9%D8%A7%D9%B9-%DA%A9%D8%B1-%D8%AF%DB%8C%D8%A7
کل بدھ کے روز کویت میں سیاسی بحران کے آثار نمودار ہوئے، جنہیں اس نئے امیری دور میں پہلی بار دیکھا گیا، جب امیر کویت کے خطاب کے جواب میں بحث کے دوران ایک نمائندے کی طرف سے کی جانے والی مضمر "توہین" کے خلاف حکومت احتجاج کرتے ہوئے پارلیمانی اجلاس میں شرکت سے غائب رہی۔
قومی اسمبلی کے اسپیکر احمد السعدون کی جانب سے رکن پارلیمنٹ عبدالکریم الکندری کی مداخلت کو پارلیمنٹ سے منسوخ کرنے کے مطالبے کے بعد، نمائندوں کی اکثریت نے (44 ووٹوں کے ساتھ) الکندری کی مداخلت کو منسوخ نہ کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔ منسوخی کا مطالبہ کرنے والوں نے مداخلت کو امیر کی ذاتی توہین سے تعبیر کیا، جو آئین کی خلاف ورزی ہے۔
حکومت نے پارلیمنٹ کی کاروائی پر اعتراض کرتے ہوئے کل اجلاس کا بائیکاٹ کیا، لیکن یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ یہ بائیکاٹ آگے بھی جاری رہے گا یا صرف اسی اجلاس تک محدود تھا۔ قومی اسمبلی کے اسپیکر احمد السعدون نے حکومت کی عدم شرکت کے باعث کل کا اجلاس 5 مارچ تک ملتوی کر دیا ہے۔