فرنجیہ حکومتی محکموں میں "گردش " کے اصول کی حمایت کر رہے ہیںhttps://urdu.aawsat.com/home/article/4293081/%D9%81%D8%B1%D9%86%D8%AC%DB%8C%DB%81-%D8%AD%DA%A9%D9%88%D9%85%D8%AA%DB%8C-%D9%85%D8%AD%DA%A9%D9%85%D9%88%DA%BA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%DA%AF%D8%B1%D8%AF%D8%B4-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D8%B5%D9%88%D9%84-%DA%A9%DB%8C-%D8%AD%D9%85%D8%A7%DB%8C%D8%AA-%DA%A9%D8%B1-%D8%B1%DB%81%DB%92-%DB%81%DB%8C%DA%BA
فرنجیہ حکومتی محکموں میں "گردش " کے اصول کی حمایت کر رہے ہیں
سابق وزیر سلیمان فرنجیہ (رائٹرز)
"حزب اللہ" نے اپنے حمایت یافتہ صدارتی امیدوار سلیمان فرنجیہ کی نامزدگی کو اپنے مخالفین کی جانب سے مسترد کرنے کی سخت مخالفت کی اور یہ اس وقت ہے کہ جب انہوں نے فرانسیسیوں کو تحریری ضمانتیں فراہم کی ہیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ وہ لبنان کے وزارتی محکموں میں "گردش" کے اصول کی حمایت کرتے ہیں۔ جب کہ یہ واضح نہیں ہے کہ کیا یہ عزم فرنجیہ کی حمایت کرنے والے "شیعہ جوڑی" کے لیے قابل قبول ہے، جو ماضی میں تمام وزارتوں میں سے وزارت خزانہ کے قلمدان کو سنبھالنے کے لیے ڈٹے رہتے تھے۔ ایک سیاسی ذریعہ نے تصدیق کی ہے کہ فرانس اب بھی فرنجیہ کی امیدواری کو ہائی لائٹ کرنے میں جلدی کر رہا ہے، ذریعہ نے نشاندہی کی کہ فرانسیسی صدارتی مشیر پیٹرک ڈوریل نے فرنجیہ سے حالیہ ملاقات کے دوران کہا کہ وہ ان ضمانتوں سے برئ الذمہ ہو جائیں۔ تاکہ اندرونی اور بیرونی اطراف کو یقین دلایا جا سکے کہ ان کا انتخاب سابق صدر میشال عون کے دور کا تسلسل نہیں ہوگا۔ "الشرق الاوسط" کو علم ہوا ہے کہ فرنجیہ کے ساتھ ڈوریل کی ملاقات کا اس بات پر ختم ہوئی کہ فرنجیہ تحریری ضمانتوں سے برئ الذمہ ہو جائیں، جن میں سب سے نمایاں حکومت کو استثنائی اختیارات دینے کی حمایت کرنا، کسی بھی پارٹی کو ضمانت کا تیسرا حصہ دینے سے انکار کرنا اور پارٹیوں کے درمیان محکموں کی تقسیم کے لیے گردش کے اصول کا اطلاق شامل ہے۔ (...)
مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیںhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D8%B9%D8%B1%D8%A8-%D8%AF%D9%86%DB%8C%D8%A7/4856141-%D9%85%D8%B5%D8%B1-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AA%D8%B1%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%D9%86%D8%A6%DB%92-%D8%B5%D9%81%D8%AD%DB%81-%DA%A9%D8%A7-%D8%A2%D8%BA%D8%A7%D8%B2-%DA%A9%D8%B1-%D8%B1%DB%81%DB%92-%DB%81%DB%8C%DA%BA
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
مصر اور ترکیا نے دوطرفہ تعلقات کی راہ میں ایک "نئے دور" کا آغاز کیا اور کل (بروز بدھ)، قاہرہ نے مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور ان کے ترک ہم منصب رجب طیب اردگان کے درمیان ایک سربراہی اجلاس کی میزبانی کی۔ جب کہ اردگان نے گذشتہ 11 سال سے زائد عرصے میں پہلی بار مصر کا دورہ کیا ہے۔
السیسی نے اردگان کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ "یہ دورہ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان ایک نیا صفحہ کھولتا ہے، جو ہمارے دوطرفہ تعلقات کو فروغ دے گا۔" انہوں نے آئندہ اپریل میں ترکی کے دورے کی دعوت قبول کرنے کا اظہار کیا۔
جب کہ دونوں صدور کے درمیان ہونے والی بات چیت میں دوطرفہ اور علاقائی سطح پر مشترکہ تعاون کے مختلف پہلوؤں پر بات چیت ہوئی۔
اردگان نے وضاحت کی کہ بات چیت میں غزہ کی جنگ سرفہرست رہی۔ جب کہ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت پر "قتل عام کی پالیسی اپنانے" کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ غزہ پر بمباری نیتن یاہو کی طرف سے ایک "جنونی فعل" ہے۔ دوسری جانب، السیسی نے زور دیا کہ انہوں نے ترک صدر کے ساتھ غزہ میں "جنگ بندی" کی ضرورت پر اتفاق کیا ہے۔ (...)