کابینہ میں تبدیلی پر کسی کی خوشامد نہیں کروں گا: السودانی کا عراقی رہنماؤں کو چیلنجhttps://urdu.aawsat.com/home/article/4295891/%DA%A9%D8%A7%D8%A8%DB%8C%D9%86%DB%81-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%AA%D8%A8%D8%AF%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D9%BE%D8%B1-%DA%A9%D8%B3%DB%8C-%DA%A9%DB%8C-%D8%AE%D9%88%D8%B4%D8%A7%D9%85%D8%AF-%D9%86%DB%81%DB%8C%DA%BA-%DA%A9%D8%B1%D9%88%DA%BA-%DA%AF%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D8%B3%D9%88%D8%AF%D8%A7%D9%86%DB%8C-%DA%A9%D8%A7-%D8%B9%D8%B1%D8%A7%D9%82%DB%8C-%D8%B1%DB%81%D9%86%D9%85%D8%A7%D8%A4%DA%BA-%DA%A9%D9%88
کابینہ میں تبدیلی پر کسی کی خوشامد نہیں کروں گا: السودانی کا عراقی رہنماؤں کو چیلنج
عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السودانی حال ہی میں کربلا میں ایک منصوبے کا افتتاح کرتے ہوئے (اے ایف پی)
گزشتہ روز ایک اہم بیان کے دوران عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السودانی نے کابینہ میں ردوبدل کرنے کے حوالے سے اپنے عزم کی تصدیق کرتے ہوئے ان سیاسی قوتوں کے رہنماؤں کو چیلنج کیا جنہوں نے تقریباً 6 ماہ قبل ان کی حکومت بنانے میں ان کی حمایت کی تھی، انہوں نے کہا کہ وہ ان میں سے کسی کی بھی "خوشامد" نہیں کریں گے۔ "الاولی" سیٹلائٹ چینل کے ساتھ کل نشر کیے گئے ایک ٹیلی ویژن انٹرویو کے دوران، جب ان سے وزراء اور گورنرز کی چھ ماہ کی مخصوص مدت کے اختتام پر تجزیہ کرنے کے بعد ان میں ردوبدل کے بارے میں سوال کیا گیا تو السودانی نے کہا کہ "میں کابینہ میں ردوبدل کے حوالے سے کسی رہنما یا پارٹی کی خوشامد نہیں کروں گا اور جو انکار کرنا چاہے وہ انکار کر دے۔" السودانی نے اپنی حکومت کی تشکیل کے بعد اپنی حکومت میں درمیانے اور سینئر اہلکاروں (جنرل منیجرز، گورنرز، اور وزراء) کو جانچ پڑتال کے لیے مدت معین کرنے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم، سیاسی بلاکس نے اسے نظر انداز کر دیا، اگرچہ السودانی کو کئی بار اس بات کو دہرانا پڑا۔(...)
مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیںhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D8%B9%D8%B1%D8%A8-%D8%AF%D9%86%DB%8C%D8%A7/4856141-%D9%85%D8%B5%D8%B1-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AA%D8%B1%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%D9%86%D8%A6%DB%92-%D8%B5%D9%81%D8%AD%DB%81-%DA%A9%D8%A7-%D8%A2%D8%BA%D8%A7%D8%B2-%DA%A9%D8%B1-%D8%B1%DB%81%DB%92-%DB%81%DB%8C%DA%BA
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
مصر اور ترکیا نے دوطرفہ تعلقات کی راہ میں ایک "نئے دور" کا آغاز کیا اور کل (بروز بدھ)، قاہرہ نے مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور ان کے ترک ہم منصب رجب طیب اردگان کے درمیان ایک سربراہی اجلاس کی میزبانی کی۔ جب کہ اردگان نے گذشتہ 11 سال سے زائد عرصے میں پہلی بار مصر کا دورہ کیا ہے۔
السیسی نے اردگان کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ "یہ دورہ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان ایک نیا صفحہ کھولتا ہے، جو ہمارے دوطرفہ تعلقات کو فروغ دے گا۔" انہوں نے آئندہ اپریل میں ترکی کے دورے کی دعوت قبول کرنے کا اظہار کیا۔
جب کہ دونوں صدور کے درمیان ہونے والی بات چیت میں دوطرفہ اور علاقائی سطح پر مشترکہ تعاون کے مختلف پہلوؤں پر بات چیت ہوئی۔
اردگان نے وضاحت کی کہ بات چیت میں غزہ کی جنگ سرفہرست رہی۔ جب کہ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت پر "قتل عام کی پالیسی اپنانے" کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ غزہ پر بمباری نیتن یاہو کی طرف سے ایک "جنونی فعل" ہے۔ دوسری جانب، السیسی نے زور دیا کہ انہوں نے ترک صدر کے ساتھ غزہ میں "جنگ بندی" کی ضرورت پر اتفاق کیا ہے۔ (...)