واشنگٹن دمشق کے ساتھ "تعلقات کو معمول پر لانے" کو ایک بار پھر مسترد کر رہا ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/4297511/%D9%88%D8%A7%D8%B4%D9%86%DA%AF%D9%B9%D9%86-%D8%AF%D9%85%D8%B4%D9%82-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D8%A7%D8%AA%DA%BE-%D8%AA%D8%B9%D9%84%D9%82%D8%A7%D8%AA-%DA%A9%D9%88-%D9%85%D8%B9%D9%85%D9%88%D9%84-%D9%BE%D8%B1-%D9%84%D8%A7%D9%86%DB%92-%DA%A9%D9%88-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D8%A8%D8%A7%D8%B1-%D9%BE%DA%BE%D8%B1-%D9%85%D8%B3%D8%AA%D8%B1%D8%AF-%DA%A9%D8%B1-%D8%B1%DB%81%D8%A7-%DB%81%DB%92
واشنگٹن دمشق کے ساتھ "تعلقات کو معمول پر لانے" کو ایک بار پھر مسترد کر رہا ہے
ماسکو میں چار فریقی اجلاس نتیجہ خیز رہا: انقرہ
پرسوں واشنگٹن میں باربرا لیف شامی اپوزیشن کے وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے (امریکی وزارت خارجہ)
انقرہ: سید عبدالرازق - لندن: "الشرق الاوسط"
TT
TT
واشنگٹن دمشق کے ساتھ "تعلقات کو معمول پر لانے" کو ایک بار پھر مسترد کر رہا ہے
پرسوں واشنگٹن میں باربرا لیف شامی اپوزیشن کے وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے (امریکی وزارت خارجہ)
امریکی معاون وزیر خارجہ برائے قریبی مشرقی ممالک کے امور، باربرا لیف نے "مستقل سیاسی تبدیلی کی عدم موجودگی کے تناظر میں" شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر نہ لانے پر زور دیا۔ امریکی وزارت خارجہ نے "ٹوئٹر" پر ایک ٹویٹ میں اعلان کیا کہ باربرا لیف نے "شام کی مذاکراتی کمیٹی" (اپوزیشن) سے ملاقات کی، تاکہ "یقین دہانی کی جائے کہ شام کے بارے میں امریکی پالیسی تبدیل نہیں ہوئی۔" جو کہ مستقل سیاسی تبدیلی کی عدم موجودگی اور سلامتی کونسل کی قرارداد 2254 کی بھرپور حمایت کے علاوہ شامی اپوزیشن کے کردار کی روشنی میں اسد حکومت کے ساتھ تعلقات معمول پر نہیں آ سکتے۔" دوسری جانب "شام کی انقلابی اور اپوزیشن فورسز" نے اعلان کیا کہ "مذاکراتی کمیٹی" کے ایک وفد نے پرسوں واشنگٹن میں باربرا لیف سے ملاقات کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ "مذاکراتی کمیٹی" کے سربراہ نے امریکی خاتون اہلکار کو یقین دہانی کی کہ "شام کا کوئی بھی سیاسی حل سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ہونا چاہیے... اور یہ کہ سیاسی حل کی عدم موجودگی اور عبوری مرحلے کے حصول سے شامی عوام کے المیے میں اضافہ ہوگا۔" (...)
غزہ کی صورتحال افسوسناک ہے اور "حماس" کو شہریوں کی جانوں کی کوئی پرواہ نہیں ہے: امریکی ایلچی برائے انسانی امورhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D8%A7%D9%85%D8%B1%D9%8A%D9%83%DB%81/4859711-%D8%BA%D8%B2%DB%81-%DA%A9%DB%8C-%D8%B5%D9%88%D8%B1%D8%AA%D8%AD%D8%A7%D9%84-%D8%A7%D9%81%D8%B3%D9%88%D8%B3%D9%86%D8%A7%DA%A9-%DB%81%DB%92-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AD%D9%85%D8%A7%D8%B3-%DA%A9%D9%88-%D8%B4%DB%81%D8%B1%DB%8C%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%8C-%D8%AC%D8%A7%D9%86%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%8C-%DA%A9%D9%88%D8%A6%DB%8C-%D9%BE%D8%B1%D9%88%D8%A7%DB%81-%D9%86%DB%81%DB%8C%DA%BA-%DB%81%DB%92
غزہ کی صورتحال افسوسناک ہے اور "حماس" کو شہریوں کی جانوں کی کوئی پرواہ نہیں ہے: امریکی ایلچی برائے انسانی امور
ڈیوڈ سیٹر فیلڈ فورم میں
مشرق وسطیٰ میں انسانی امور کے خصوصی ایلچی ڈیوڈ سیٹر فیلڈ نے اسرائیلی حکومت کا تحریک "حماس" کو ختم کرنے کے منصوبوں پر اسرائیل اور امریکہ کے موقف کا دفاع کرتے ہوئے "حماس" پر الزام لگایا کہ اسے غزہ میں شہری آبادی کی جانوں کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ سیٹر فیلڈ نے زور دیا کہ صدر بائیڈن کی انتظامیہ کی ترجیح ہےکہ ایسے معاہدے طے پائے جو یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی میں توسیع کا باعث بنے، نہ کہ "حماس" کو فاتحانہ نکلنے میں مدد فراہم کرے۔ انہوں نے لبنان اسرائیل سرحد پر جھڑپوں اور تجارتی بحری جہازوں پر حوثیوں کے حملوں کے خطرات کے باوجود وسیع علاقائی جنگ چھڑنے کے امکان کو مسترد کیا ہے۔ (...)