واشنگٹن دمشق کے ساتھ "تعلقات کو معمول پر لانے" کو ایک بار پھر مسترد کر رہا ہے

ماسکو میں چار فریقی اجلاس نتیجہ خیز رہا: انقرہ

پرسوں واشنگٹن میں باربرا لیف شامی اپوزیشن کے وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے (امریکی وزارت خارجہ)
پرسوں واشنگٹن میں باربرا لیف شامی اپوزیشن کے وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے (امریکی وزارت خارجہ)
TT

واشنگٹن دمشق کے ساتھ "تعلقات کو معمول پر لانے" کو ایک بار پھر مسترد کر رہا ہے

پرسوں واشنگٹن میں باربرا لیف شامی اپوزیشن کے وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے (امریکی وزارت خارجہ)
پرسوں واشنگٹن میں باربرا لیف شامی اپوزیشن کے وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے (امریکی وزارت خارجہ)
امریکی معاون وزیر خارجہ برائے قریبی مشرقی ممالک کے امور، باربرا لیف نے "مستقل سیاسی تبدیلی کی عدم موجودگی کے تناظر میں" شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر نہ لانے پر زور دیا۔ امریکی وزارت خارجہ نے "ٹوئٹر" پر ایک ٹویٹ میں اعلان کیا کہ باربرا لیف نے "شام کی مذاکراتی کمیٹی" (اپوزیشن) سے ملاقات کی، تاکہ "یقین دہانی کی جائے کہ شام کے بارے میں امریکی پالیسی تبدیل نہیں ہوئی۔" جو کہ مستقل سیاسی تبدیلی کی عدم موجودگی اور سلامتی کونسل کی قرارداد 2254 کی بھرپور حمایت کے علاوہ شامی اپوزیشن کے کردار کی روشنی میں اسد حکومت کے ساتھ تعلقات معمول پر نہیں آ سکتے۔"
دوسری جانب "شام کی انقلابی اور اپوزیشن فورسز" نے اعلان کیا کہ "مذاکراتی کمیٹی" کے ایک وفد نے پرسوں واشنگٹن میں باربرا لیف سے ملاقات کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ "مذاکراتی کمیٹی" کے سربراہ نے امریکی خاتون اہلکار کو یقین دہانی کی کہ "شام کا کوئی بھی سیاسی حل سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ہونا چاہیے... اور یہ کہ سیاسی حل کی عدم موجودگی اور عبوری مرحلے کے حصول سے شامی عوام کے المیے میں اضافہ ہوگا۔" (...)

جمعرات - 7 شوال 1444 ہجری - 27 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16221]



بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
TT

بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)

وائٹ ہاؤس کے اعلان کے مطابق، امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکہ میں مقیم فلسطینیوں کو ملک بدری سے 18 ماہ کے لیے قانونی تحفظ فراہم کر دیا ہے، جب کہ بائیڈن کو انتخابی سال میں غزہ پر اسرائیلی حملے کی حمایت کے سبب بڑھتے ہوئے غصے کا بھی سامنا ہے۔

قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ بائیڈن نے غزہ کی پٹی میں "جاری تنازعہ اور انسانی ضروریات کی روشنی میں" فلسطینیوں کی ملک بدری پر پابندی کے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔

"نیویارک ٹائمز" نے اطلاع دی ہے کہ اس قانون کے اطلاق سے تقریباً چھ ہزار فلسطینی مستفید ہونگے، کیونکہ تحفظ کا یہ قانون تارکین وطن کو ان کے آبائی ممالک میں بحران کی صورت میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں رہنے کی اجازت فراہم کرتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے کہ جب وائٹ ہاؤس غزہ میں اسرائیلی جنگ کے سبب رائے دہندگان کے بڑھتے ہوئے غصے کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ اس سے بائیڈن کے نومبر کے انتخابات میں دوسری بار جیتنے کے امکانات میں کمی واقع ہوگی۔

بائیڈن انتظامیہ کے اہلکاروں نے حال ہی میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد والی ریاست مشی گن کا دورہ کیا، تاکہ مقامی کمیونٹی رہنماؤں سے جنگ کے بارے میں ان کے خدشات کے بارے میں بات کی جا سکے۔

لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک ایسے وقت میں بھی آیا ہے کہ جب ڈیموکریٹک صدر کو امیگریشن پر بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا ہے، خاص طور پر میکسیکو سے تارکین وطن کی بڑی تعداد غیر قانونی طور پر جنوبی سرحد عبور کر کے امریکہ میں داخل ہو رہے ہیں۔(...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]