حائل میں حاتم الطائی کی یاد  میں جشن

"وزارت ثقافت" کا عرب کی سخی ترین شخصیت کی یاد میں ایک میلے کا اہتمام

حائل شہر حاتم الطائی کی تکریم کر رہا ہے (واس)
حائل شہر حاتم الطائی کی تکریم کر رہا ہے (واس)
TT

حائل میں حاتم الطائی کی یاد  میں جشن

حائل شہر حاتم الطائی کی تکریم کر رہا ہے (واس)
حائل شہر حاتم الطائی کی تکریم کر رہا ہے (واس)

آئندہ جمعہ کے روز سعودی وزارت ثقافت ملک کے شمال میں واقع شہر حائل میں "الطائی کی مہمان نوازی" کے عنوان کے تحت ایک میلے کا اہتمام کر رہی ہے، جو کہ اس شہر کے فرزندے اعزاز میں یے جو عربوں میں سخاوت کی ایک مثال اور تاریخ کے نمایاں ترین شاعروں میں سے ایک ہیں۔
وزارت ثقافت حاتم الطائی کی شخصیت، ان کی اچھی اقدار، عرب شاعری میں ان کے لازوال کارناموں اور ان کے ثقافتی مقام کا جشن منا رہی ہے۔ جب کہ اس میلے میں ثقافتی سرگرمیوں اور تقریبات کا ایک پیکج شامل ہے جو شاعر کی سوانح حیات اور ان کے مشہور دیوانوں کو مجسم کرے گا اور اس کے ساتھ ساتھ اس زمانے میں خطے کی ثقافت کو بیان کرے گا۔
حاتم الطائی، جن کا انتقال 605ء میں ہوا، ان کا شمار عرب کے ایسے ممتاز شاعروں میں ہوتا ہے جو دنیا بھر میں بطور شاعر، گھڑ سوار اور سخی مشہور ہوئے، آپ کا مکمل نام حاتم بن عبداللہ بن سعد بن الطائی ہے، جو نجد کے شمال میں جبل طائی – موجودہ حائل – کے علاقے میں اسلام سے قبل سخاوت کی ایک مثال تھے، آپ کا شمار عرب کی سخی ترین شخصیت کے طور پر ہوتا ہے۔

پیر - 11 شوال 1444 ہجری - 01 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16225]
 



ایک نئے ترمیم شدہ ایڈیشن میں الف لیلہ و لیلہ (ایک ہزار اور ایک رات) کا اجراء

ایک نئے ترمیم شدہ ایڈیشن میں الف لیلہ و لیلہ (ایک ہزار اور ایک رات) کا اجراء
TT

ایک نئے ترمیم شدہ ایڈیشن میں الف لیلہ و لیلہ (ایک ہزار اور ایک رات) کا اجراء

ایک نئے ترمیم شدہ ایڈیشن میں الف لیلہ و لیلہ (ایک ہزار اور ایک رات) کا اجراء

عراقی دار المدیٰ پبلشرز نے "ایک ہزار اور ایک راتیں" کا ایک نیا ترمیم شدہ ایڈیشن جاری کیا ہے، جس کی تحقیق، تبصرہ اور مقدمہ عراقی عالم محسن مہدی نے پیش کیا، جنہیں ایک نامعلوم کاپی حاصل کرنے میں بیس سال سے زیادہ کا عرصہ لگا یہاں تک کہ انہوں نے اسے (پہلے اصلی عربی نسخے سے ایک ہزار اور ایک راتیں) کے عنوان کے تحت اسے مکمل کیا۔

محقق کی جانب سے لکھے گئے جامع مقدمے میں کتاب کے مخطوطات کی تحقیق اور مشاہدے کے سفر، مطبوعہ نسخوں کے تنقیدی جائزے، کتاب کی زبان، قلمی نسخے اور ان کی ترتیب کے علاوہ متن کے حاشیے پر لکھی گئی علامتوں کی سیر حاصل وضاحت کی گئی ہے۔

انہوں نے اپنے کام کا آغاز الف لیلہ و لیلہ (ایک ہزار اور ایک رات) کے قدیم ترین ایڈیشن سے کیا جو کلکتہ ایڈیشن ہے، اسے شیخ شیروانی الیمانی نے 1814-1818 کے درمیان دو حصوں میں شائع کیا تھا اور اس کا عنوان تھا، "حکایات مائہ لیلہ من الف لیلہ و لیلہ (ایک ہزار اور ایک راتوں سے ایک سو راتوں کی کہانیاں)" تاہم، شیروانی نے اس کتاب کی اشاعت میں اعتماد کئے گئے نسخوں کی شناخت کا ذکر نہیں کیا۔اسی طرح، کتاب کے دیگر ایڈیشنوں میں اصل کتاب کا کوئی سراغ نہیں ملتا جس پر اعتماد کیا گیا تھا۔(...)