لبنان شام کے بارے میں عرب کھلے پن کے قریب پہنچنے میں الجھن کا شکار

الاسد گذشتہ فروری میں وزیر خارجہ عبداللہ بو حبیب کی سربراہی میں لبنانی وفد سے ملاقات کرتے ہوئے (اے ایف پی)
الاسد گذشتہ فروری میں وزیر خارجہ عبداللہ بو حبیب کی سربراہی میں لبنانی وفد سے ملاقات کرتے ہوئے (اے ایف پی)
TT

لبنان شام کے بارے میں عرب کھلے پن کے قریب پہنچنے میں الجھن کا شکار

الاسد گذشتہ فروری میں وزیر خارجہ عبداللہ بو حبیب کی سربراہی میں لبنانی وفد سے ملاقات کرتے ہوئے (اے ایف پی)
الاسد گذشتہ فروری میں وزیر خارجہ عبداللہ بو حبیب کی سربراہی میں لبنانی وفد سے ملاقات کرتے ہوئے (اے ایف پی)
لبنان کی حکومت کے ساتھ ساتھ اس کی سیاسی قوتیں اور جماعتیں بھی شام کی عرب لیگ میں واپسی کی راہ کا بغور جائزہ لے رہیں ہیں۔ لبنان میں موجودہ حکومت کے قیام کے بعد سے مختلف فائلوں پر بات چیت کے لیے لبنانی وزارتی وفود کے دمشق کے دوروں کے باوجود، شام کے ساتھ تعلقات کی بحالی کا مطالبہ کرنے والوں اور بائیکاٹ جاری رکھنے پر اصرار کرنے والوں کے درمیان پائے جانے والے ابہام کی روشنی میں دونوں ملکوں کے تعلقات میں سرد مہری برقرار ہے۔
جب کہ "حزب اللہ" اور اس کے اتحادی دمشق کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے اصل محرک شمار ہوتے ہیں، کیونکہ "لبنانی فورسز" پارٹی کے سربراہ سمیر جعجع شام کے صدر بشار الاسد کی شدید مخالفت کرنے والی افواج اور گروہوں کی قیادت کر رہے ہیں۔
"دونوں فورسز" کیے موقف کے برعکس "قومی اعتدال پسند" بلاک کے رکن اور پارلیمانی نمائندے احمد الخیر کا خیال ہے کہ "شام سے متعلق لبنان کا کردار مثبت ہونا چاہیئے، جب تک کہ مملکت سعودی عرب شامی بحران کے جامع سیاسی حل تک رسائی اور اس کے ساتھ تعلقات کی بحالی میں کھلے پن کی عرب لیگ کے چارٹر کے تحت قانونی حیثیت کی رہنمائی کر رہی ہے۔" (...)

منگل - 12 شوال 1444 ہجری - 02 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16226]



"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT

"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)

ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ  سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔

ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)

منگل-04 رجب 1445ہجری، 16 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16485]