لبنان شام کے بارے میں عرب کھلے پن کے قریب پہنچنے میں الجھن کا شکارhttps://urdu.aawsat.com/home/article/4306326/%D9%84%D8%A8%D9%86%D8%A7%D9%86-%D8%B4%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%B9%D8%B1%D8%A8-%DA%A9%DA%BE%D9%84%DB%92-%D9%BE%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D9%82%D8%B1%DB%8C%D8%A8-%D9%BE%DB%81%D9%86%DA%86%D9%86%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D9%84%D8%AC%DA%BE%D9%86-%DA%A9%D8%A7-%D8%B4%DA%A9%D8%A7%D8%B1
لبنان شام کے بارے میں عرب کھلے پن کے قریب پہنچنے میں الجھن کا شکار
الاسد گذشتہ فروری میں وزیر خارجہ عبداللہ بو حبیب کی سربراہی میں لبنانی وفد سے ملاقات کرتے ہوئے (اے ایف پی)
لبنان کی حکومت کے ساتھ ساتھ اس کی سیاسی قوتیں اور جماعتیں بھی شام کی عرب لیگ میں واپسی کی راہ کا بغور جائزہ لے رہیں ہیں۔ لبنان میں موجودہ حکومت کے قیام کے بعد سے مختلف فائلوں پر بات چیت کے لیے لبنانی وزارتی وفود کے دمشق کے دوروں کے باوجود، شام کے ساتھ تعلقات کی بحالی کا مطالبہ کرنے والوں اور بائیکاٹ جاری رکھنے پر اصرار کرنے والوں کے درمیان پائے جانے والے ابہام کی روشنی میں دونوں ملکوں کے تعلقات میں سرد مہری برقرار ہے۔ جب کہ "حزب اللہ" اور اس کے اتحادی دمشق کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے اصل محرک شمار ہوتے ہیں، کیونکہ "لبنانی فورسز" پارٹی کے سربراہ سمیر جعجع شام کے صدر بشار الاسد کی شدید مخالفت کرنے والی افواج اور گروہوں کی قیادت کر رہے ہیں۔ "دونوں فورسز" کیے موقف کے برعکس "قومی اعتدال پسند" بلاک کے رکن اور پارلیمانی نمائندے احمد الخیر کا خیال ہے کہ "شام سے متعلق لبنان کا کردار مثبت ہونا چاہیئے، جب تک کہ مملکت سعودی عرب شامی بحران کے جامع سیاسی حل تک رسائی اور اس کے ساتھ تعلقات کی بحالی میں کھلے پن کی عرب لیگ کے چارٹر کے تحت قانونی حیثیت کی رہنمائی کر رہی ہے۔" (...)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]