یہ فیصلہ کونسل کی طرف سے منعقدہ ان اجلاسوں کے اختتام پر سامنے آیا ہے جس کے دوران متعدد دھاروں کے مابین تیز بحث ومباحثہ ہوا ہے اور اس میں سب سے تیز وہ منصوبہ ہے جس میں اسرائیل کو فلسطینی ریاست سے اتفاق کرنے کی طرف راغب کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور دوسرا دھارا اس منصوبے کو ایک ایسے تاریخی موقع کے طور پر دیکھتا ہے جس کی قیمت ادا کرنی ہوگی اور وہ ایک ایسی فلسطینی حکومت کا قیام ہے جس کے پاس ہتھیار نہ ہو اور اس کی صلاحیتیں بھی ناقص ہوں اور تیسرے دھارے کا کہنا ہے کہ حکومت اور امریکی انتظامیہ آہستہ آہستہ اس منصوبے پر عمل درآمد کرنے کی بات چیت کرے بشرطیکہ بستیوں اور وادی اردن اور شمالی بحیرۂ مردار کے علاقوں پر اسرائیلی خود مختاری مسلط ہو جائے اور اس معاہدے کی منظوری کے لئے کسی فلسطینی قیادت کی آمد تک انتظار کیا جائے۔(۔۔۔)
جمعرات 28 رمضان المبارک 1441 ہجرى - 21 مئی 2020ء شماره نمبر [15150]