تائیوان نے واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان تنازعہ میں کیا اضافہ

کل بلنکن کو واشنگٹن میں جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں چین کے بارے میں اپنے ملک کی پالیسی کے بارے میں بات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
کل بلنکن کو واشنگٹن میں جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں چین کے بارے میں اپنے ملک کی پالیسی کے بارے میں بات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
TT

تائیوان نے واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان تنازعہ میں کیا اضافہ

کل بلنکن کو واشنگٹن میں جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں چین کے بارے میں اپنے ملک کی پالیسی کے بارے میں بات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
کل بلنکن کو واشنگٹن میں جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں چین کے بارے میں اپنے ملک کی پالیسی کے بارے میں بات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کل کہا ہے کہ ان کا ملک چین کے ساتھ ایک مضبوط مقابلے میں مصروف ہے جس کا مقصد بین الاقوامی نظم و ضبط کو برقرار رکھنا ہے اور انہوں نے ایک نئی سرد جنگ چھیڑنے کے سلسلہ میں اپنی نفی کا اظہار کیا ہے۔

متعدد فائلوں کے پس منظر میں جن میں سب سے اہم تائوان کا معاملہ ہے چین کی طرف سخت لہجہ اختیار کرتے ہوئے ایک تقریر میں بلنکن نے جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں کہا ہے کہ بیجنگ بین الاقوامی نظام کے لیے سب سے خطرناک طویل مدتی خطرہ ہے اور امریکی وزیر نے مزید کہا کہ چین واحد ملک ہے جو بین الاقوامی نظام کو نئی شکل دینے کا ارادہ رکھتا ہے اور اس کے پاس ایسا کرنے کے لیے اقتصادی، سفارتی، فوجی اور تکنیکی طاقت بڑھتی ہی جارہی ہے اور انہوں نے اجتماعی اتفاق رائے کے ساتھ اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ امریکہ چین کی روش اور اس کے صدر شی جن پنگ کے عزائم کو تبدیل نہیں کر سکتا ہے اور اس لیے ہم بیجنگ کے ارد گرد سٹریٹجک ماحول کو اس طرح سے تشکیل دیں گے جس سے ایک جامع اور شامل بین الاقوامی نظام کے سلسلہ میں ہمارے وژن کو آگے بڑھایا جا سکے۔(۔۔۔)

جمعہ  25 شوال المعظم  1443 ہجری  - 27   اپریل   2022ء شمارہ نمبر[15886]



پاکستان میں انتخابات مکمل... اور نواز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت کے امکانات

نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
TT

پاکستان میں انتخابات مکمل... اور نواز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت کے امکانات

نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)

پاکستان میں کل عام انتخابات مکمل ہوئے، جب کہ حکومت کی طرف سے انتخابات کے عمل کے دوران سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر موبائل فون سروس منقطع کرنے کے فیصلے کے باوجود بھی تشدد اور دھاندلی کے شبہات سے پاک نہیں تھے۔

مبصرین نے توقع کی کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی قید اور ان کی پارٹی "تحریک انصاف" اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان مباحثوں کے زیر سایہ کمزور انتخابی مہم کے بعد رائے شماری میں شرکت کرنے والوں کی شرح میں کمی دیکھی جائے گی، جیسا کہ 128 ملین ووٹرز نے وفاقی پارلیمنٹ کے لیے 336 نمائندوں کو اور صوبائی اسمبلیوں کو منتخب کرنا تھا۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت میں ان کی پارٹی "پاکستان مسلم لیگ ن" کو سب سے خوش قسمت شمار کیا جاتا ہے، لیکن اگر وہ اکثریت حاصل نہیں کر پاتے ہیں، جس کا امکان ہے، تو وہ ایک یا زیادہ شراکت داروں کے ساتھ مل کر اتحاد کے ذریعے اقتدار سنبھال لیں گے، جس میں لالاول بھٹو زرداری کی زیر قیادت ان کی خاندانی جماعت "پاکستان پیپلز پارٹی" بھی شامل ہے۔

مبصرین نے کل کے انتخابات کو "صورتحال بدل کر"  2018 کے انتخابات سے تشبیہ دی ہے، کیونکی اس وقت نواز شریف کو متعدد مقدمات میں بدعنوانی کے الزام میں سزا ہونے کی وجہ سے امیدواری سے باہر کر دیا گیا اور عمران خان فوج کی حمایت اور عوامی حمایت کی بدولت اقتدار میں آئے۔ دوسری جانب، نواز شریف نے لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے اس بات سے انکار کیا کہ انہوں نے اقتدار میں واپسی کے لیے فوج کے ساتھ کوئی معاہدہ کیا ہے۔ (...)

جمعہ-28 رجب 1445ہجری، 09 فروری 2024، شمارہ نمبر[16509]