مہنگائی کے تسلسل کے بارے میں ایک امریکی انتباہ جبکہ جرمنی نے اسے حقیقی خطرہ سمجھا https://urdu.aawsat.com/home/article/3699126/%D9%85%DB%81%D9%86%DA%AF%D8%A7%D8%A6%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%AA%D8%B3%D9%84%D8%B3%D9%84-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%8C-%D8%A7%D9%86%D8%AA%D8%A8%D8%A7%DB%81-%D8%AC%D8%A8%DA%A9%DB%81-%D8%AC%D8%B1%D9%85%D9%86%DB%8C-%D9%86%DB%92-%D8%A7%D8%B3%DB%92-%D8%AD%D9%82%DB%8C%D9%82%DB%8C-%D8%AE%D8%B7%D8%B1%DB%81
مہنگائی کے تسلسل کے بارے میں ایک امریکی انتباہ جبکہ جرمنی نے اسے حقیقی خطرہ سمجھا
دنیا کی سب سے بڑی معیشت امریکہ میں مہنگائی مئی میں 8.6 فیصد تک پہنچ گئی ہے جو 40 سالوں میں سب سے زیادہ ہے (اے ایف پی)
لندن:«الشرق الأوسط»
TT
لندن:«الشرق الأوسط»
TT
مہنگائی کے تسلسل کے بارے میں ایک امریکی انتباہ جبکہ جرمنی نے اسے حقیقی خطرہ سمجھا
دنیا کی سب سے بڑی معیشت امریکہ میں مہنگائی مئی میں 8.6 فیصد تک پہنچ گئی ہے جو 40 سالوں میں سب سے زیادہ ہے (اے ایف پی)
ایک طرف عالمی خدشات یہ بتا رہے ہیں کہ یہ صورتحال اگلے سال تک جاری رہے گا تو دوسرے طرف امریکی صدر جو بائیڈن نے خبردار کیا ہے کہ امریکی مہنگائی کچھ دیر کے لیے جاری رہ سکتی ہے جبکہ اعداد وشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ حالیہ ہفتوں میں سیاسی طور پر حساس قیمتوں کے دباؤ میں غیر متوقع طور پر تیزی آئی ہے۔
بائیڈن نے بیورلی ہلز میں ایک ڈیموکریٹک فنڈ ریزر میں کہا ہے کہ ہم تھوڑی دیر کے لیے اس مہنگائی کے ساتھ جینے جا رہے ہیں کیونکہ یہ آہستہ آہستہ نیچے آنے والا ہے لیکن ہم تھوڑی دیر کے لیے اس کے ساتھ رہنے والے ہیں۔
یہ محتاط تبصرے ارب پتی میڈیا ہیم سبان کے زیر اہتمام ایک تقریب میں اس وقت سامنے آئے ہیں جب انتظامیہ کو 8 نومبر کے وسط مدتی انتخابات سے قبل بڑھتے ہوئے دباؤ کا سامنا ہے جس میں بائیڈن کے ڈیموکریٹس کا کانگریس پر کنٹرول داؤ پر لگا ہوا ہے۔(۔۔۔)
روس کا یوکرین میں ہزاروں ٹینکوں کو کھونے کے بعد اپنے پرانے ٹینکوں کو دوبارہ استعمال کرنے کی کیا کہانی ہے؟https://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D9%8A%D9%88%D8%B1%D9%BE/4853436-%D8%B1%D9%88%D8%B3-%DA%A9%D8%A7-%DB%8C%D9%88%DA%A9%D8%B1%DB%8C%D9%86-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%DB%81%D8%B2%D8%A7%D8%B1%D9%88%DA%BA-%D9%B9%DB%8C%D9%86%DA%A9%D9%88%DA%BA-%DA%A9%D9%88-%DA%A9%DA%BE%D9%88%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%B9%D8%AF-%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%92-%D9%BE%D8%B1%D8%A7%D9%86%DB%92-%D9%B9%DB%8C%D9%86%DA%A9%D9%88%DA%BA-%DA%A9%D9%88-%D8%AF%D9%88%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%81
روس کا یوکرین میں ہزاروں ٹینکوں کو کھونے کے بعد اپنے پرانے ٹینکوں کو دوبارہ استعمال کرنے کی کیا کہانی ہے؟
کیف کے قریب روسی ٹینک (روئٹرز)
ایک معروف تحقیقی مرکز نے کل منگل کے روز کہا کہ روس، یوکرین جنگ میں 3 ہزار سے زیادہ ٹینک کھو چکا ہے جو کہ جنگ سے قبل اس کے مجموعی ذخیرے کے برابر ہے، لیکن اس کے پاس کم معیار کی کافی بکتر بند گاڑیاں ہیں جو بدلنے کے لیے سالوں سے محفوظ ہیں۔
خبر رساں ادارے "روئٹرز" کے مطابق انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ برائے اسٹریٹجک اسٹڈیز نے کہا ہے کہ فروری 2022 میں روسی حملے کے بعد سے یوکرین کو بھی بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے، لیکن مغرب کی جانب سے فوجی امداد ملنے سے اس کے اسٹاک اور معیار کو بہتر بنانے میں مدد ملی۔
انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ برائے اسٹریٹجک اسٹڈیز کی سالانہ ملٹری بیلنس رپورٹ، جو کہ دفاعی تجزیہ کاروں کے لیے ایک اہم تحقیقی آلہ ہے، کے مطابق روس کا ٹینکوں کی کثیر تعداد کو کھو دینے کے بعد اب بھی اس کے پاس یوکرین سے لڑنے کے لیے تقریباً دو گنا زیادہ ٹینک موجود ہیں، جب کہ صرف پچھلے سال میں روس نے تقریباً 1120 ٹینکوں کو کھو دیا ہے۔
انسٹی ٹیوٹ میں فوجی صلاحیتوں کے ماہر ہنری بائیڈ نے کہا کہ ہتھیاروں کو بدلنے سے صرف نظر روس نے ٹینکوں کے نقصان میں تقریباً "برابری کا نقطہ" حاصل کر لیا ہے۔ جیسا کہ ایک اندازے کے مطابق اس نے پچھلے سال تقریباً 1,000 سے 1,500 اضافی ٹینکوں کو شامل کیا تھا۔(...)