اس سال موسم امید افزا لگ رہا ہے؛ سنہری پیلی بالیوں سے ڈھکے گندم کے کھیت برسوں کی خشک سالی کے بعد ایک بھرپور اور سب سے اہم فصل کی زندگی کی جانب واپسی کا پیغام دیتے ہیں۔ تاہم، شامی حکومت کی جانب سے فصلوں کی خریداری کے لیے تجویز کردہ قیمتوں پر کسانوں کی جانب سے شدید اعتراض کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ خاص طور پر امریکی ڈالر کے مقابلے میں شامی لیرا کی شرح مبادلہ میں نمایاں کمی کی روشنی میں گزشتہ سال کی قیمتیں بہتر تھیں۔
کسانوں کا اعتراض صرف شامی حکومت کے زیر کنٹرول علاقوں میں نہیں ہے، جو ملک میں گندم کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مشکلات کا سامنا کر رہی ہے، بلکہ ان اعتراضات میں ملک کے وسیع تر ایسے علاقے بھی شامل ہیں جو حکومتی کنٹرول سے باہر ہیں، چاہے یہ ملک کے شمال مشرقی علاقے ہوں یا شمال مغربی علاقے، جہاں کے حکام فصلوں کو بڑے پیمانے پر کنٹرول کرتے ہیں ناکہ شامی حکومت۔
"الشرق الاوسط" نے تین رپورٹوں کے ذریعے شام میں گندم کی فائل کو کھولا: ملک کے شمال مشرق میں واقع الحسکہ سے، جہاں "شامی ڈیموکریٹک فورسز" کے زیر تسلط "خود مختار انتظامیہ" ہے، شمال مغربی شام میں ادلب کا علاقہ، جہاں "سیرین لبریشن فرنٹ" کی "نجات کی حکومت" کا کنٹرول ہے، اور دمشق کا علاقہ، جہاں شامی حکومت کا صدر دفتر ہے۔ (...)
پیر - 16 ذوالقعدہ 1444 ہجری - 05 جون 2023ء شمارہ نمبر [16260]