سعودی ولی عہد کی موجودگی میں... ریاض کا "ایکسپو 2030" کی میزبانی کے لیے اپنی تنظیمی صلاحیتوں کا مظاہرہ

سعودی ولی عہد اور "سعودی ویژن 2030" کے روح رواں شہزادہ محمد بن سلمان"ایکسپو 2030" کی میزبانی کے لیے ریاض کی امیدواری کے لیے پیروی و حمایت کرتے ہوئے استقبالیہ میں شریک ہیں
سعودی ولی عہد اور "سعودی ویژن 2030" کے روح رواں شہزادہ محمد بن سلمان"ایکسپو 2030" کی میزبانی کے لیے ریاض کی امیدواری کے لیے پیروی و حمایت کرتے ہوئے استقبالیہ میں شریک ہیں
TT

سعودی ولی عہد کی موجودگی میں... ریاض کا "ایکسپو 2030" کی میزبانی کے لیے اپنی تنظیمی صلاحیتوں کا مظاہرہ

سعودی ولی عہد اور "سعودی ویژن 2030" کے روح رواں شہزادہ محمد بن سلمان"ایکسپو 2030" کی میزبانی کے لیے ریاض کی امیدواری کے لیے پیروی و حمایت کرتے ہوئے استقبالیہ میں شریک ہیں
سعودی ولی عہد اور "سعودی ویژن 2030" کے روح رواں شہزادہ محمد بن سلمان"ایکسپو 2030" کی میزبانی کے لیے ریاض کی امیدواری کے لیے پیروی و حمایت کرتے ہوئے استقبالیہ میں شریک ہیں

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی موجودگی میں دارالحکومت ریاض نے عالمی نمائش "ایکسپو 2030" کی میزبانی کے حوالے سے اپنی تنظیمی صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کیا، جس کا مقصد موجودہ دہائی کے آخر میں ریاض کی میزبانی میں سب سے نمایاں بین الاقوامی ایونٹ کا انعقاد کرنا ہے۔

تقریب کی میزبانی کے حوالے سے مختص کیے گئے تقریباً 7.3 بلین ڈالر بجٹ کے بارے میں ریاض نے واضح کیا کہ اس نے 5.85 بلین ڈالر بنیادی اخراجات کے لیے اور 1.47 بلین ڈالر آپریٹنگ اخراجات کے لیے مختص کیے ہیں۔

فرانس کے دارالحکومت پیرس میں منعقد ہونے والی "ایکسپو 2030" کی میزبانی کے لیے ریاض کی امیدواری کے لیے مملکت کے سرکاری استقبالیہ میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے ذاتی طور پر شرکت کرنا ایک واضح پیغام ہے کہ سعودی عرب دنیا کی سب سے نمایاں تجارتی تقریب منعقد کرنے کی خواہش رکھتا ہے۔ جب کہ سعودی ولی عہد نے استقبالیہ تقریب میں داخل ہوتے ہی شریک ممالک کے نمائندوں سے گفتگو شروع کر دی۔

ریاض سٹی کی جانب سے رائل کمیشن نے "انٹرنیشنل ایکسپو 2030" کے انعقاد کے لیے فائل پیش کی، جس کا انعقاد ایک اہم موضوع کے تحت متوقع ہے، جو ہے، "تبدیلی کا وہ دور: جسے ہم مل کر مستقبل کی طرف دیکھ رہے ہیں"، جب کہ اس کے تین ذیلی عنوانات ہیں، جو کہ: "ایک بہتر کل، موسمیاتی عمل، خوشحالی سب کے لیے" ہیں۔ جب کہ شہزادہ محمد بن سلمان نے "ایکسپو ٹائٹل اور تھیم" کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ ان کے ملک کی جانب سے اس تقریب کی میزبانی "اسی سال ہوگی جس میں وہ (سعودی ویژن 2030) کے اہداف کے حصول کے لیے اپنی کوششوں کی تکمیل کا جشن منائیں گے۔" (...)

 

منگل-02 ذوالحج 1444 ہجری، 20 جون 2023، شمارہ نمبر (16275)



وزارت برائے انسانی وسائل نے 160 ممالک میں غیر ملکی افرادی قوت کے لیے "پیشہ ورانہ تصدیق" کے نفاذ کا آغاز کر دیا ہے

وزارت برائے انسانی وسائل نے 160 ممالک میں غیر ملکی افرادی قوت کے لیے "پیشہ ورانہ تصدیق" کے نفاذ کا آغاز کر دیا ہے
TT

وزارت برائے انسانی وسائل نے 160 ممالک میں غیر ملکی افرادی قوت کے لیے "پیشہ ورانہ تصدیق" کے نفاذ کا آغاز کر دیا ہے

وزارت برائے انسانی وسائل نے 160 ممالک میں غیر ملکی افرادی قوت کے لیے "پیشہ ورانہ تصدیق" کے نفاذ کا آغاز کر دیا ہے

"پروفیشنل ایکریڈیٹیشن" پروگرام کے تحت وزارت برائے انسانی وسائل اور سماجی ترقی نے ان تمام منتخب کردہ ممالک کا احاطہ مکمل کر لیا ہے جو پروفیشنل ویریفکیشن کے ذریعے مزدور برآمد کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ اس اقدام کا مقصد غیر ملکی افرادی قوت کی مہارتوں کے میعار کو بہتر بنانا ہے۔ یہ ہدف وزارت خارجہ کے تعاون سے 160 ممالک میں مکمل کر لیا گیا۔

یہ سروس کابینہ کی قرارداد نمبر 195 کے مطابق ہے جس کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ مملکت میں داخل ہونے سے پہلے تارکین وطن افراد کے پاس سعودی لیبر مارکیٹ کے عین مطابق قابل اعتماد تعلیمی قابلیت، عملی تجربہ اور اپنے پیشے میں مہارت ہو۔

"پیشہ ورانہ تصدیق" سروس کی مرکزی توجہ افرادی قوت کی متعلقہ شعبے میں میعاری تعلیمی قابلیت اور انتہائی ہنر مند پیشوں میں مہارت ہے۔ واضح رہے کہ یہ عمل سعودی عرب کے منظور شدہ درجہ بندی معیار کے مطابق کیا جاتا ہے جیسے کہ سعودی یونیفائیڈ کلاسیفیکیشن آف پروفیشنز اور سعودی یونیفائیڈ کلاسیفیکیشن آف ایجوکیشن لیولز اینڈ سپیشلائیزیشنز ۔ یہ سروس مکمل طور پر خودکار ہے اور یہ آسان اور تیز رفتار طریقہ کار کے ساتھ ایک مرکزی پلیٹ فارم کے ذریعے پیشہ ورانہ تصدیق کے لیے فراہم کی جاتی ہے۔

"پیشہ ورانہ تصدیق" کے نفاذ کے دوران وزارت برائے انسانی وسائل نے 1,007 پیشوں کا احاطہ مکمل کیا جس میں دنیا بھر سے تمام مزدور برآمد کرنے والے ممالک شامل ہیں ۔ وزارت متعلقہ حکام کے ساتھ مل کر انتہائی ہنر مند پیشوں کو شامل کرنے کا کام جاری رکھے گی جو سعودی یونیفائیڈ کلاسیفکیشن کے مطابق گروپ 1-3 میں آتے ہیں۔ ان پیشوں میں انجنیئرنگ، صحت سے منسلک شعبے بھی شامل ہیں۔

یہ بات قابل توجہ ہے کہ وزارت برائے انسانی وسائل اور سماجی ترقی کا مقصد اس سروس کے ذریعے لیبر مارکیٹ کو ریگولیٹ کرنا، لیبر مارکیٹ میں ملازمتوں اور سروسز کو بہتر بنانا اور پیداوار کے معیار کو بڑھانا ہے۔