بحیرہ اسود کے ذریعے اناج کی برآمد کے معاہدے پر کام ختم

ترکی کا جھنڈا بلند کیے ایک بحری جہاز یوکرین کی بندرگاہ اوڈیسا سے نکل رہا ہے (رائٹرز)
ترکی کا جھنڈا بلند کیے ایک بحری جہاز یوکرین کی بندرگاہ اوڈیسا سے نکل رہا ہے (رائٹرز)
TT

بحیرہ اسود کے ذریعے اناج کی برآمد کے معاہدے پر کام ختم

ترکی کا جھنڈا بلند کیے ایک بحری جہاز یوکرین کی بندرگاہ اوڈیسا سے نکل رہا ہے (رائٹرز)
ترکی کا جھنڈا بلند کیے ایک بحری جہاز یوکرین کی بندرگاہ اوڈیسا سے نکل رہا ہے (رائٹرز)

یوکرین کو بحیرہ اسود کے ذریعے بین الاقوامی منڈیوں میں اناج برآمد کرنے کی اجازت دینے والا معاہدہ کل رات استنبول کے وقت کے مطابق آدھی رات (21:00 GMT) کو ختم ہوگیا ہے، جو کہ روس کی طرف سے اس معاہدے کی توسیع سے انکار کے بعد ہے۔

اقوام متحدہ اور ترکی کی ثالثی کے ساتھ جولائی 2022 میں اس معاہدے کے تحت حتمی تاریخ طے کی گئی تھی، جس میں آخری بار گذشتہ مئی میں دو ماہ کی توسیع کی گئی تھی۔

کل پیر کے روز، کریملن نے یوکرین کے اناج کی برآمد کے معاہدے، جو کہ عالمی غذائی تحفظ کے لیے بہت ضروری ہے، میں توسیع کرنے سے انکار کر دیا، جب کہ کریملن کا یہ فیصلہ یوکرین کے اس حملے کے چند گھنٹوں کے بعد ہے جس میں 2014 میں ماسکو میں ضم ہونے والے جزیرہ نما علاقے کریمیا کے پل کو جزوی نقصان پہنچنے کے بعد ہے، یاد رہے کہ جنگ کے آغاز کے بعد سے اس پر یوکرین کا یہ دوسرا حملہ تھا اور یہ پل روس کو جزیرہ نما علاقے سے ملاتا ہے۔

دوسری جانب، یوکرین نے بحیرہ اسود کے ذریعے اپنے اناج کی برآمدات جاری رکھنے کی خواہش کا اعلان کیا، چاہے ماسکو برآمدی جہازوں کے لیے حفاظتی ضمانتیں دے یا نہ دے۔ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا، "ہم ڈرنے والے نہیں ہیں۔" (...)

منگل-30 ذوالحج 1444 ہجری، 18 جولائی 2023، شمارہ نمبر[16303]



حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
TT

حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 

سلامتی کونسل نے بحیرہ احمر میں حوثی گروپوں کے حملوں کے خلاف کل ہونے والی ووٹنگ ملتوی کر دی ہے، جیسا کہ نیویارک میں باخبر ذرائع نے کہا: روس ایسی ترامیم لانا چاہتا تھا جن پر نظرثانی کی ضرورت تھی، چنانچہ توقع ہے کہ آج جمعرات کے روز ووٹنگ دوبارہ ایجنڈے پر واپس آجائے گی۔

قرارداد کا مسودہ امریکہ نے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں، بین الاقوامی نیویگیشن اور خطے میں اہم آبی گزرگاہوں کے خلاف ایرانی حمایت یافتہ حوثی گروپ کے حملوں کی "ممکنہ سخت ترین الفاظ میں مذمت" کے لیے تیار کیا تھا تاکہ یہ "باور کرایا" جائے کہ دنیا کے ممالک کو اپنے جہازوں کے دفاع کا حق حاصل ہے اور بین الاقوامی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے، جیسا کہ قرارداد 2140، 2216 اور 2624 کے مطابق حوثی گروپ کو ہتھیار، گولہ بارود اور دیگر فوجی ساز و سامان کی منتقلی ممنوع ہیں۔

قرارداد کا مسودہ تیار کرنے والا ملک (امریکہ) پہلے سے اس بات کی تصدیق نہیں کر سکا کہ آیا پانچ مستقل ارکان، امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین اور روس، میں سے کوئی بھی ویٹو پاور کا استعمال کیے بغیر اس قرارداد کو جاری کرنے کی اجازت دیں گے، کیونکہ کسی بھی قرارداد کی منظوری کے لیے سلامتی کونسل کے کل 15 اراکین میں سے 9 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔  (...)

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]