اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے گذشتہ جمعرات کے روز حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ "حماس" کے 7 اکتوبر کو حملے کے دوران یرغمال بنائے گئے افراد کی رہائی کے معاہدے کو قبول کرے۔ انہوں نے زور دیا کہ یہ "ایک مشکل لیکن صحیح فیصلہ ہے۔" فرانسیسی پریس ایجنسی کے مطابق نیتن یاہو نے ایک حکومتی اجلاس، جس ما مقصد معاہدے سے متعلق فیصلہ کرنا تھا، کے دوران کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے "آپ کے سامنے پیش کردہ وسیع خاکہ کو بہتر بنانے میں مدد کی... تاکہ (معاہدے) میں کم قیمت پر یرغمالیوں کی بڑی تعداد شامل ہو"۔
انہوں نے مزید کہا، "پوری سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ معاہدے کی مکمل حمایت کرتی ہے۔"
"ایسوسی ایٹڈ پریس" کی رپورٹ کے مطابق، نیتن یاہو نے زور دیا کہ اسرائیل "حماس" کے خلاف اپنی جنگ جاری رکھے گا، چاہے اس کے ساتھ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے عارضی جنگ بندی بھی ہو جائے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے آگے بڑھنے کا عہد کرتے ہوئے مزید کہا: "ہم حالت جنگ میں ہیں اور ہم جنگ جاری رکھیں گے۔ ہم اپنے تمام اہداف کے حصول تک جنگ جاری رکھیں گے۔"
دوسری جانب، یرغمالیوں کے اہل خانہ نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل تمام یرغمالیوں کی واپسی پر اصرار کرے، جب کہ حکومتی اتحاد میں شریک مذہبی صہیونی پارٹی نے معاہدے پر اعتراض کرتے ہوئے اسے اسرائیل، یرغمالیوں اور فوجیوں کی سلامتی کے لیے "برا معاہدہ" قرار دیا۔ (...)
بدھ-08 جمادى الأولى 1445ہجری، 22 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16430]