جن فلسطینیوں کو اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی سے گرفتار کیا تھا اور اب رہائی کے بعد وہ جنوب میں رفح کے ایک اسپتال میں زیر علاج ہیں، انہوں نے فرانسیسی پریس ایجنسی کو بتایا کہ انہیں حراست کے دوران سخت تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
اسرائیلی فوج نے 7 اکتوبر کو اسرائیلی سرزمین پر تحریک "حماس" کی جانب سے کیے گئے غیر معمولی حملے کے بعد اپنی زمینی کاروائی کے آغاز سے لے کر اب تک غزہ کے درجنوں شہریوں کو گرفتار کر چکی ہے۔
ان بیانات کے بارے میں فرانسیسی پریس ایجنسی کے ایک سوال کے جواب میں اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے "دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے شبہ میں ان لوگوں کو گرفتار کیا۔" اور اس بات پر زور دیا کہ ان کے ساتھ "بین الاقوامی قانون کے مطابق" سلوک کیا گیا۔
غزہ کے کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ انہیں بغیر کسی وجہ کے گرفتار کیا گیا اور انہیں کئی روز تک حراست میں رکھنے کے بعد رہا کر دیا گیا جب کہ کچھ نے کہا کہ انہیں ہفتوں تک زیر حراست رکھا گیا۔
رفح کے "النجار" ہسپتال میں جنوبی غزہ کی پٹی کے سب سے بڑے شہر خان یونس کے رہائشی خالد النبریص نے کہا کہ "ہمیں گرفتار کرنے سے لے کر رہا ہونے تک ہم پر تشدد کا سلسلہ نہیں رکا، حتی کہ جہاں ہم سوتے تھے کتے اس جگہ داخل ہو جاتے تھے، صرف ایک کمبل دیا گیا تھا اور ٹھنڈے موسم میں وہ ہم پر پانی پھینکتے تھے۔ (...)
جمعہ-21 رجب 1445ہجری، 02 فروری 2024، شمارہ نمبر[16502]