امریکہ کے "واشنگٹن پوسٹ" میگزین اور "اے بی سی" چینل کی جانب سے کل (اتوار کے روز) کیے گئے ایک سروے میں یانکشاف ہوا ہے کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ عام انتخابات کی دوڑ میں صدر جو بائیڈن سے 7 فیصد پوائنٹس سے آگے ہیں، جیسا کہ بائیڈن نے 42 فیصد اور ان کے مقابلے میں ٹرمپ نے 49 فیصد ووٹ حاصل کئے۔
جب کہ "اکسوس" نیوز ویب سائٹ کے مطابق، اس سروے میں شامل 44 فیصد بالغ امریکی نے کہا کہ وہ یقینی طور پر یا ممکنہ طور پر ٹرمپ کو ووٹ دیں گے اور ان کے مقابلے میں 38 فیصد نے کہا کہ وہ بائیڈن کے لیے ووٹ دیں گے، جب کہ 12 فیصد نے اپنی فیصلہ کن رائے نہیں دی۔
اس طرح بائیڈن کی مقبولیت جو گزشتہ فروری میں 42 فیصد تھی اب اس کے مقابلے میں 36 فیصد کی نئی کم ترین سطح پر آگئی ہے۔
"واشنگٹن پوسٹ" نے اشارہ کیا ہے کہ بائیڈن کی دوبارہ انتخابی مہم پہلے ہی اپنے بارے میں ووٹرز کے تحفظات کی بجائے "ان کی توجہ ہٹانے" کی کوشش کر رہی ہے، جو 2024 میں ہونے والے عام انتخابات کو ریفرنڈم کی بجائے ایک اختیار بنانے کی کوشش ہے۔
ذہانت کے لحاظ سے، 94 فیصد ریپبلکن، 69 فیصد آزاد، اور یہاں تک کہ 21 فیصد ڈیموکریٹس کا بھی کہنا ہے کہ بائیڈن میں صدر بننے کے لیے دانشمندی کی کمی ہے۔(...)