شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوششوں سے غیر مطمئن امریکی قانون سازوں کی آوازیں بلند ہو رہی ہیں۔ اور حالیہ اقدام میں، ریپبلکن اور ڈیموکریٹک دونوں پارٹیوں کے نمائندوں نے ایک بل پیش کیا جس کا عنوان تھا "اسد کے ساتھ معمول کے تعلقات کی مخالفت کا بل"، جس میں شامی صدر کی حکومت اور اس کے حامیوں کو "شامی عوام کے خلاف ان کے جرائم کا ذمہ دار" ٹھہرایا گیا ہے اور یہ شامی حکومت کے ساتھ تعلقات کو "معمول" پر لانے کی کوشش کو "روکتا" ہے۔
بل پیش کرنے والے پارلیمنٹ کے خارجہ امور کی کونسل کے چیئرمین مائیک میکول نے کہا: "اسد اور ان کے روسی و ایرانی حامی شامی عوام کے خلاف خوفناک کارروائیاں جاری رکھتے ہوئے علاقائی سلامتی کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ چنانچہ انہیں ان جرائم کے ارتکاب کا ذمہ دار ٹھہرایا جانا چاہئے اور ان کی بین الاقوامی برادری میں غیر مشروط واپسی کا خیرمقدم نہیں کیا جانا چاہئے۔"
یہ قانون امریکی حکومت کو اسد کی سربراہی میں کسی بھی شامی حکومت کو تسلیم کرنے یا اس کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے سے روکتا ہے، اور یہ "قیصر ایکٹ" کی پابندیوں کو بھی وسعت دیتا ہے جو 2020 میں دونوں پارٹیوں کی جانب سے بھاری اتفاق رائے سے منظور کی گئی تھیں۔ (...)
ہفتہ - 23شوال 1444 ہجری - 13 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16237]