بائیڈن اور میکارتھی آج قرض کی حد پر تبادلہ خیال کے لیے ملاقات کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن اور ایوان نمائندگان کے اسپیکر کیون میکارتھی
امریکی صدر جو بائیڈن اور ایوان نمائندگان کے اسپیکر کیون میکارتھی
TT

بائیڈن اور میکارتھی آج قرض کی حد پر تبادلہ خیال کے لیے ملاقات کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن اور ایوان نمائندگان کے اسپیکر کیون میکارتھی
امریکی صدر جو بائیڈن اور ایوان نمائندگان کے اسپیکر کیون میکارتھی

امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر کیون میکارتھی، جن کا تعلق ریپبلکن پارٹی سے ہے، نے کل بروز اتوار کو کہا کہ وہ آج پیر کے روز صدر جو بائیڈن سے ملاقات کریں گے اور قرض کی حد بڑھانے سے متعلق بات چیت کریں گے۔

"روئٹرز" کے مطابق، میکارتھی کا یہ اعلان ان کی واشنگٹن کے لیے واپسی کے دوران اتوار کے روز صدر کے ساتھ ہونے والے ٹیلی فونک رابطے کے بعد ہے، جسے انہوں نے "نتیجہ خیز" کال قرار دیا تھا۔ میکارتھی، جو کہ ایوان میں ریپبلکنز کے رہنما بھی ہیں، نے کال کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ بحران کے حل کے لیے مثبت بات چیت ہو رہی ہے، اور ماہرین کی سطح پر دوبارہ بات چیت کا آغاز آج اتوار کے روز کیپیٹل کی عمارت میں ہوگا۔ یاد رہے کہ صدر بائیڈن نے اس سے قبل ایک معاہدے تک پہنچنے کے لیے ٹیکس ترامیم متعارف کرانے کے ساتھ ساتھ اخراجات میں کمی پر آمادگی کا اظہار کیا تھا، لیکن انہوں نے حکومتی قرض کی حد کو بڑھانے کے لیے مذاکرات میں ریپبلکن کی حالیہ پیشکش کو "ناقابل قبول" قرار دیا۔ جب کہ "وائٹ ہاؤس" نے ابھی تک بائیڈن اور میکارتھی کے درمیان ہونے والے ٹیلی فونک رابطے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ بائیڈن نے جاپانی شہر ہیروشیما میں "جی -7" کے رکن سات بڑے صنعتی ممالک کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے بعد جانے سے قبل انہوں نے اشارہ کیا کہ "کانگریس" میں کچھ ریپبلکنز امریکہ کو اس کے قرضوں کے سبب ڈیفالٹر دیکھنا چاہتے ہیں، تاکہ تباہ کن نتائج کے سبب "ڈیموکریٹک پارٹی" سے تعلق رکھنے والا صدر اگلے سال ہونے والے انتخابات میں دوسری مدت کے لیے نہ جیت سکے۔ دوسری جانب یکم جون تک دو ہفتے سے بھی کم وقت باقی بچا ہے، جس کے بارے میں "امریکی وزارت خزانہ" نے خبردار کیا ہے کہ وفاقی حکومت اس کے بعد اپنے تمام قرضے ادا کرنے کے قابل نہیں رہے گی۔ (...)

پیر - 02 ذی القعدہ 1444 ہجری - 22 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16246]



ٹرمپ اپنے دیوانی مقدمے کو "مذاق اور جادوگری" قرار دے رہے ہیں

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ (رائٹرز)
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ (رائٹرز)
TT

ٹرمپ اپنے دیوانی مقدمے کو "مذاق اور جادوگری" قرار دے رہے ہیں

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ (رائٹرز)
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ (رائٹرز)

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیویارک میں اپنے اثاثوں کو بڑھانے کے الزام میں عائد دیوانی مقدمے میں سماعت کو "مذاق اور جادوگری" قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد 2024 کے امریکی صدارتی انتخابات میں ان کو آگے آنے سے روکنا ہے۔

ٹرمپ دھوکہ دہی اور جعلسازی کے الزامات کے ایک مقدمے میں پیر کی صبح نیویارک کی ایک عدالت میں پیش ہوئے تاکہ جج اس رقم کا تعین کریں جو سابق صدر کو 2011 سے 2021 تک کے دس سال کے عرصے کے دوران جعلی مالیاتی گوشواروں اور اپنے کاروباری اثاثوں کی مالیت میں اضافے پر بطور جرمانہ ادا کرنا ہوگی۔

جب کہ نیویارک کی عدالتوں میں کمرہ عدالت کے اندر فوٹو گرافی پر عمومی پابندی کے برعکس ٹیلی ویژن کیمروں کو کئی منٹ تک اس عدالتی کاروائی کو عکس بند کرنے کی اجازت دی گئی، جس سے کمرہ عدالت میں شدید رش دکھائی دیا جبکہ عدالت کی عمارت اور اس کی طرف جانے والی سڑکوں کے اردگرد سخت سکیورٹی بھی دکھائی دیں۔

ٹرمپ کمرہ عدالت میں داخل ہونے سے پہلے فوٹوگرافروں کے کیمروں کے سامنے کھڑے ہوگئے، اور زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ مقدمہ ایک جادوگری کے سوا کچھ نہیں ہے جو آئندہ انتخابات میں ان کی پیش رفت میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش ہے۔ انہوں نے اس مقدمہ کو "فریب" قرار دیا۔ ٹرمپ نے کہا: "یہ اب تک کی سب سے بڑی جادوگری ہے، ہمارے پاس ایک نسل پرست پراسیکیوٹر ہیں، جو گورنر کا انتخاب لڑنے کی اپنی کوشش میں ناکام رہیں اور اب ایک بار پھر وہ ٹرمپ کو پکڑنے کے لیے پیچھے آ رہی ہیں۔ اور آپ کی معلومات کے لیے، میرے مالی گوشوارے غیر معمولی ہیں۔"(...)

 

منگل-18 ربیع الاول 1445ہجری، 03 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16380]


وفاقی انتظامیہ کو فنڈ دینے کے عارضی معاہدے کے بعد امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر کو ہٹانے کا مطالبہ

میکارتھی ہفتہ کے روز وفاقی حکومت کو مالی اعانت فراہم کرنے کے عارضی معاہدے کی توثیق کے فوراً بعد ایک پریس کانفرنس کر رہے ہیں (اے پی)
میکارتھی ہفتہ کے روز وفاقی حکومت کو مالی اعانت فراہم کرنے کے عارضی معاہدے کی توثیق کے فوراً بعد ایک پریس کانفرنس کر رہے ہیں (اے پی)
TT

وفاقی انتظامیہ کو فنڈ دینے کے عارضی معاہدے کے بعد امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر کو ہٹانے کا مطالبہ

میکارتھی ہفتہ کے روز وفاقی حکومت کو مالی اعانت فراہم کرنے کے عارضی معاہدے کی توثیق کے فوراً بعد ایک پریس کانفرنس کر رہے ہیں (اے پی)
میکارتھی ہفتہ کے روز وفاقی حکومت کو مالی اعانت فراہم کرنے کے عارضی معاہدے کی توثیق کے فوراً بعد ایک پریس کانفرنس کر رہے ہیں (اے پی)

امریکی ایوان نمائندگان کے ریپبلکن سپیکر کیون میکارتھی نے اپنے منصب پر قائم رہتے ہوئے ایک ممتاز ریپبلکن نمائندے کے مطالبوں کا سامنا کرنے کے لیے اپنی تیاری کا اظہار کیا، جو کہ امریکی حکومت کی بندش کو روکنے کے لیے ڈیموکریٹس کے ساتھ تعاون کے ایک عارضی معاہدے کی منظوری کے بعد ہے۔

امریکی وفاقی اداروں کی بندش کو روکنے کی حالیہ کوششوں نے ہفتے کے روز مثبت روش اپنائی اور ڈیموکریٹس نمائندوں نے 45 دنوں تک وفاقی فنڈنگ ​​کے تسلسل کو برقرار رکھنے کے لیے میک کارتھی کی جانب سے پیش کردہ تجویز کی وسیع اکثریت سے حمایت کی۔ جب کہ اس تجویز میں یوکرین کے لیے امداد منجمد کرنے کی بھی شرط رکھی گئی ہے۔ ایوان نمائندگان نے آدھی رات کو اختتامی وقت سے چند گھنٹے قبل 91 کے مقابلے میں 335 ووٹوں کی اکثریت سے اس تجویز کی منظوری دی۔ بصورت دیگر لاکھوں وفاقی اور فوجی ملازمین کو گھر پر رہنے یا بغیر تنخواہ کے کام کرنے پر مجبور کر دیا جاتا۔

"فریڈم بلاک" کا غصہ

متشدد ریپبلکن نمائندے میٹ گیٹز نے اتوار کے روز کہا کہ وہ میکارتھی کو ڈیموکریٹس کے ساتھ معاہدہ کرنے کی بنیاد پر معزول کرنے کی تجویز پیش کریں گے۔ گیٹس نے امریکی نیوز چینل "سی این این" کو بیان دیتے ہوئے کہا: "میں اس ہفتے اسپیکر میکارتھی کو معزول کرنے کی تحریک پیش کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں۔" انہوں نے بحران پر قابو پانے کو بند کرنے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ: "میرے خیال میں انہیں پٹی کو ہٹا دینا چاہیے۔" جس پر میکارتھی نے کہا کہ وہ تیار ہیں اور اب وقت آ گیا ہے کہ اس تنازعہ پر قابو پایا جائے اور مؤثر انداز میں حکومت کی جائے۔ (...)

پیر-17 ربیع الاول 1445ہجری، 02 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16379]


غیر حاضر ٹرمپ نے بحث کو "جیت" لیا اور بائیڈن کے مواخذے کی سماعت کا آغاز

ٹرمپ بدھ کے روز مشی گن میں ہڑتالی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے (رائٹرز)
ٹرمپ بدھ کے روز مشی گن میں ہڑتالی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے (رائٹرز)
TT

غیر حاضر ٹرمپ نے بحث کو "جیت" لیا اور بائیڈن کے مواخذے کی سماعت کا آغاز

ٹرمپ بدھ کے روز مشی گن میں ہڑتالی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے (رائٹرز)
ٹرمپ بدھ کے روز مشی گن میں ہڑتالی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے (رائٹرز)

امریکی فوجی کی رہائی کے باوجود واشنگٹن کو پیانگ یانگ کے ساتھ تعلقات میں کوئی "پیش رفت" نظر نہیں آ رہی

12 جون 2018 کو سنگاپور کے سینٹوسا جزیرے کے کیپیلا ہوٹل میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ اور شمالی کوریا کے قومی پرچم (رائٹرز)
12 جون 2018 کو سنگاپور کے سینٹوسا جزیرے کے کیپیلا ہوٹل میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ اور شمالی کوریا کے قومی پرچم (رائٹرز)
TT

امریکی فوجی کی رہائی کے باوجود واشنگٹن کو پیانگ یانگ کے ساتھ تعلقات میں کوئی "پیش رفت" نظر نہیں آ رہی

12 جون 2018 کو سنگاپور کے سینٹوسا جزیرے کے کیپیلا ہوٹل میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ اور شمالی کوریا کے قومی پرچم (رائٹرز)
12 جون 2018 کو سنگاپور کے سینٹوسا جزیرے کے کیپیلا ہوٹل میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ اور شمالی کوریا کے قومی پرچم (رائٹرز)

"فرانسیسی پریس ایجنسی" کی رپورٹ کے مطابق، امریکہ نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ اسے شمالی کوریا میں زیر حراست ایک امریکی فوجی کی رہائی کے باوجود پیانگ یانگ کے ساتھ کوئی سفارتی "پیش رفت" نظر نہیں آتی۔

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے صحافیوں کو بتایا: "میں اسے کسی پیش رفت کے اشارے کے طور پر نہیں دیکھتا۔" "میرے خیال میں یہ ایک الگ کیس ہے۔"

انہوں نے وضاحت کی کہ یہ امریکی فوجی ٹریوس کنگ چین کے سرحدی شہر داندونگ سے آنے والے جنوبی کوریا میں امریکی اوسان اڈے پر رکنے کے بعد "امریکہ کی طرف جا رہا" تھا کہ جب شمالی کوریا نے گزشتہ جولائی میں غیر قانونی طور پر جنوبی کوریا سے اپنی سرزمین میں داخل ہونے والے سولجر کنگ کو وہاں سے بے دخل کر دیا تھا۔ امریکی ترجمان نے مزید کہا کہ فوجی نے شمالی کوریا اور چین کی سرحد عبور کی، جہاں اس کا استقبال بیجنگ میں تعینات امریکی سفیر نکولس برنز نے کیا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے فوجی کی رہائی کے بدلے پیانگ یانگ کو "کوئی رعایت" کی پیش کش نہیں کی۔ انہوں نے مزید کہا: "ہم نے انہیں کچھ نہیں دیا اور ہم نے اس کی واپسی کے بدلے کوئی رعایت نہیں دی۔"

جمعرات-13 ربیع الاول 1445ہجری، 28 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16375]


امریکی فوج کے کمانڈر اور ان کے اتحادیوں کا ایشیا کی صورتحال پر تبادلہ خیال کے لیے بھارت میں اجلاس

امریکی فوج کے کمانڈر رینڈی جارج (اے پی)
امریکی فوج کے کمانڈر رینڈی جارج (اے پی)
TT

امریکی فوج کے کمانڈر اور ان کے اتحادیوں کا ایشیا کی صورتحال پر تبادلہ خیال کے لیے بھارت میں اجلاس

امریکی فوج کے کمانڈر رینڈی جارج (اے پی)
امریکی فوج کے کمانڈر رینڈی جارج (اے پی)

امریکہ سمیت 30 ممالک کے فوجی کمانڈروں اور سینئر افسران نے کل منگل کے روز بھارت میں ملاقات کی تاکہ ایشیا اور پیسفک خطے کو درپیش خطرات پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ جب کہ یہ ملاقات خطے میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے ساتھ ہے جو اپنی موجودگی کو مستحکم کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔

"فرانسیسی پریس ایجنسی" کے مطابق، امریکی فوج کے کمانڈر رینڈی جارج نے اپنے بھارتی ہم منصب منوج پانڈے کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں اس بات کی تصدیق کی کہ یہ خطہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

جارج نے "انڈو پیسیفک خطے کو آزاد اور کھلا رکھنے" کے لیے تعاون کو مضبوط کرنے کا عہد کیا۔

اجلاس میں واشنگٹن اور نئی دہلی کے ساتھ "چار رکنی" دفاعی تعاون فورم کو تشکیل دینے والے جاپان اور آسٹریلیا کے جرنیلوں کے علاوہ برطانیہ اور فرانس نے بھی شرکت کی۔

دوسری جانب، بیجنگ میں چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے کہا کہ ان کا ملک اس بات کی مخالفت کرے گا جسے وہ "فوجی اتحادوں کی جان بوجھ کر توسیع" قرار دیتا ہے۔ جب کہ یہ حالیہ انتباہ ایک ایسے وقت میں ہے کہ جب واشنگٹن ایشیا اور پیسیفک خطے میں اپنے سیکورٹی تعلقات کو گہرا کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔ (...)

بدھ-12 ربیع الاول 1445ہجری، 27 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16374]


بلنکن نے آذربائیجان کے صدر کے ساتھ رابطے کے دوران کاراباخ کے شہریوں کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیا

کاراباخ میں آرمینیائی کمیونٹی کے لوگ 26 ستمبر 2023 کو سٹیپاناکرت سے انخلاء کا انتظار کر رہے ہیں (اے ایف پی)
کاراباخ میں آرمینیائی کمیونٹی کے لوگ 26 ستمبر 2023 کو سٹیپاناکرت سے انخلاء کا انتظار کر رہے ہیں (اے ایف پی)
TT

بلنکن نے آذربائیجان کے صدر کے ساتھ رابطے کے دوران کاراباخ کے شہریوں کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیا

کاراباخ میں آرمینیائی کمیونٹی کے لوگ 26 ستمبر 2023 کو سٹیپاناکرت سے انخلاء کا انتظار کر رہے ہیں (اے ایف پی)
کاراباخ میں آرمینیائی کمیونٹی کے لوگ 26 ستمبر 2023 کو سٹیپاناکرت سے انخلاء کا انتظار کر رہے ہیں (اے ایف پی)

امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے کل منگل کے روز آذربائیجان کے صدر الہام علیوف کے ساتھ ٹیلی فونک رابطے کے دوران آذربائیجان سے مطالبہ کیا کہ وہ کاراباخ کے شہریوں کے تحفظ اور خطے کو انسانی امداد فراہم کرنے کے اپنے عہد کا احترام کرے۔

"فرانسیسی پریس ایجنسی" کے مطابق، امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ "وزیر خارجہ نے آج صدر علیوف سے دوبارہ بات کی اور دشمنانہ کاروائیوں کے خاتمے، شہریوں کے لیے غیر مشروط تحفظ اور نقل و حرکت کی آزادی کو یقینی بنانے کے علاوہ کارابخ تک بلا روک ٹوک انسانی امداد کی رسائی کو یقینی بنانے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔"

ملر نے ایک پریس کانفرنس کے دوران مزید کہا کہ صدر علیوف نے کال کے دوران "اعلان کیا کہ مزید کوئی فوجی کارروائی نہیں ہوگی، اور ہمیں امید ہے کہ وہ اس پر عمل کریں گے۔" انہوں نے اپنی گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ: "انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ ایک نگران مشن سے اتفاق کریں گے، اور ہم امید کرتے ہیں کہ وہ اس پر عمل کریں گے۔" (...)

 

بدھ-12 ربیع الاول 1445ہجری، 27 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16374]


ابرامز ٹینک کی پہلی کھیپ اگلے ہفتے یوکرین پہنچے گی: بائیڈن

بائیڈن وائٹ ہاؤس میں گفتگو سے پہلے زیلنسکی سے مصافحہ کرتے ہوئے (اے پی)
بائیڈن وائٹ ہاؤس میں گفتگو سے پہلے زیلنسکی سے مصافحہ کرتے ہوئے (اے پی)
TT

ابرامز ٹینک کی پہلی کھیپ اگلے ہفتے یوکرین پہنچے گی: بائیڈن

بائیڈن وائٹ ہاؤس میں گفتگو سے پہلے زیلنسکی سے مصافحہ کرتے ہوئے (اے پی)
بائیڈن وائٹ ہاؤس میں گفتگو سے پہلے زیلنسکی سے مصافحہ کرتے ہوئے (اے پی)

امریکی صدر جو بائیڈن نے کل جمعرات کے روز کہا کہ امریکی ٹینک "M1 ابرامز" کی پہلی کھیپ "اگلے ہفتے" یوکرین پہنچے گی تاکہ روسی افواج کا مقابلہ کرنے میں سست روی کے شکار کیف کی صلاحیتوں کو بڑھایا جا سکے۔

بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں اپنے یوکرائنی ہم منصب ولادیمیر زیلنسکی کے ساتھ کہا کہ "امریکی ابرامز ٹینک کی پہلی کھیپ اگلے ہفتے یوکرین پہنچے گی۔"

خیال رہے کہ فروری 2022 میں روس کی جانب سے یوکرین پر حملے کے آغاز کے بعد سے یہ یوکرینی صدر کا دوسرا امریکی دورہ ہے۔

ریپبلکن قانون سازوں کی جانب سے نئے پیکیج کی منظوری کو روکنے کی دھمکی کے جواب میں امریکی صدر نے مزید کہا کہ کانگریس کی جانب سے یوکرین کے لیے نئی فوجی امداد کی منظوری کا "کوئی متبادل نہیں" ہے۔ ایک رپورٹر کی طرف سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہ آیا کانگریس امدادی پیکج کی منظوری دے گی، بائیڈن نے کہا، "مجھے امریکی کانگریس کی حکمت پر بھروسہ ہے، اس کا کوئی متبادل نہیں ہے۔"

خیال رہے کہ واشنگٹن نے 43 بلین ڈالر سے زیادہ کی فوجی امداد کے وعدے کے تحت سال کے آغاز میں یوکرین کو 31 ابرامز ٹینک فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ (...)

جمعہ-07 ربیع الاول 1445ہجری، 22 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16369]


امریکی سینیٹ نے نئے آرمی چیف آف اسٹاف کی تقرری کی منظوری دے دی

جنرل چارلس براؤن کو جوائنٹ چیف آف اسٹاف کے سربراہ کے عہدے کے لیے منتخب کیے جانے کے اعلان کے دوران کی آرکائیوز تصویر (ای پی اے)
جنرل چارلس براؤن کو جوائنٹ چیف آف اسٹاف کے سربراہ کے عہدے کے لیے منتخب کیے جانے کے اعلان کے دوران کی آرکائیوز تصویر (ای پی اے)
TT

امریکی سینیٹ نے نئے آرمی چیف آف اسٹاف کی تقرری کی منظوری دے دی

جنرل چارلس براؤن کو جوائنٹ چیف آف اسٹاف کے سربراہ کے عہدے کے لیے منتخب کیے جانے کے اعلان کے دوران کی آرکائیوز تصویر (ای پی اے)
جنرل چارلس براؤن کو جوائنٹ چیف آف اسٹاف کے سربراہ کے عہدے کے لیے منتخب کیے جانے کے اعلان کے دوران کی آرکائیوز تصویر (ای پی اے)

کل بدھ کے روز امریکی سینیٹ نے جنرل چارلس براؤن کو امریکی مسلح افواج کے جوائنٹ چیف آف اسٹاف کے نئے سربراہ کے طور پر تقرر کرنے کی منظوری دے دی، جسے اسقاط حمل کی مخالفت کرنے والے ایک ریپبلکن سینیٹر کی جانب سے مہینوں تک اس تقرری کی منظوری میں رکاوٹیں ڈالنے کے بعد ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ مئی میں صدر جو بائیڈن نے اس افریقی نژاد امریکی جنرل کی فوجی قابلیت اور ذاتی خوبیوں کے علاوہ نسل پرستی کے خلاف جنگ میں ان کی شمولیت کی بنا پر انہیں بطور چیف آف اسٹاف تقرری کا اعلان کیا تھا۔ لیکن اس تقرری کو بھی 300 سے زیادہ دیگر تقرریوں کی طرح سینیٹ میں منظور ہونے سے روکا گیا، کیونکہ سینیٹر ٹومی ٹوبرویل نے پینٹاگون کی خواتین فوجی اہلکاروں کے اسقاط حمل سے متعلق پالیسی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ان تقرریوں کی منظوری کو روکے رکھا تھا۔

جمعرات-06 ربیع الاول 1445ہجری، 21 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16368]


بائیڈن کا لیبیا کے لیے 11 ملین ڈالر کی انسانی امداد فراہم کرنے کا اعلان

امریکی صدر جو بائیڈن (رائٹرز)
امریکی صدر جو بائیڈن (رائٹرز)
TT

بائیڈن کا لیبیا کے لیے 11 ملین ڈالر کی انسانی امداد فراہم کرنے کا اعلان

امریکی صدر جو بائیڈن (رائٹرز)
امریکی صدر جو بائیڈن (رائٹرز)

کل پیر کے روز امریکی صدر جو بائیڈن نے لیبیا میں آنے والے سمندری طوفان کے اثرات کے پیش نظر وہاں فوری انسانی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مقامی اور بین الاقوامی تنظیموں کو 11 ملین ڈالر کی اضافی امداد فراہم کرنے کا اعلان کیا۔

بائیڈن نے وائٹ ہاؤس سے شائع ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ امریکہ "ایک ایسے سیاسی راستے کی حمایت کرنے کے لیے پرعزم ہے جو لیبیا کو متحد، آزاد اور منصفانہ انداز میں ایک منتخب حکومت کی تشکیل کی طرف لے جائے اور جو اپنی عوام کی ضروریات کو مؤثر طریقے سے پورا کر سکے۔"

یاد رہے کہ گذشتہ دنوں سمندری طوفان "ڈینیئل" مشرقی لیبیا سے ٹکرایا تھا جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر طوفانی بارشیں ہوئیں اور اس دوران ہزاروں افراد ہلاک اور لاپتہ ہوئے جب کہ علاقے میں سہولیات کے بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا۔

گزشتہ ہفتے امریکی صدر نے کہا تھا کہ امریکہ وہاں کام کرنے والی امدادی تنظیموں کو ہنگامی امداد بھیجے گا اور اس سلسلے میں اضافی مدد فراہم کرنے کے لیے لیبیا کے حکام اور اقوام متحدہ کے ساتھ رابطہ قائم کرے گا۔

امریکی امدادی تنظیم USAID کی ڈائریکٹر سمانتھا پاور نے بھی اعلان کیا کہ ایجنسی لیبیا میں سیلاب سے متاثرہ کمیونٹیز کی ضروریات کا جائزہ لے رہی ہے اور مدد فراہم کر رہی ہے۔

منگل-04 ربیع الاول 1445ہجری، 19 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16366]


سعودی عرب امن عمل میں فلسطینیوں کو ذہن میں رکھتا ہے: بلنکن

واشنگٹن میں امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن اور ان کی جرمن ہم منصب اینالینا بیرباک (اے پی پی) 
واشنگٹن میں امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن اور ان کی جرمن ہم منصب اینالینا بیرباک (اے پی پی) 
TT

سعودی عرب امن عمل میں فلسطینیوں کو ذہن میں رکھتا ہے: بلنکن

واشنگٹن میں امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن اور ان کی جرمن ہم منصب اینالینا بیرباک (اے پی پی) 
واشنگٹن میں امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن اور ان کی جرمن ہم منصب اینالینا بیرباک (اے پی پی) 

امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے جمعہ کے روز تصدیق کی کہ سعودی عرب کی قیادت اسرائیل کے ساتھ امن کے لیے صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کی کوششوں میں فلسطینیوں کو ذہن میں رکھتی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تعلقات کو معمول پر لانا "فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کی دو ریاستی حل کی طرف بڑھتے ہوئے اپنے اختلافات کے تصفیہ تک پہنچنے کی کوششوں کا متبادل نہیں ہو سکتا۔"

بلنکن نے واشنگٹن میں اپنی جرمن ہم منصب اینالینا بیرباک کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ "اسرائیل اور مملکت سعودی عرب کے درمیان معمول کا حصول مشرق وسطیٰ اور اس سے آگے ایک تبدیلی کا واقعہ ہو گا۔" (...)

ہفتہ-یکم ربیع الاول 1445ہجری، 16 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16363]