بائیڈن کا ترکی کو "F-16" لڑاکا طیاروں کی فروخت کے بارے میں اردگان کے ساتھ تبادلہ خیال

گزشتہ موسم گرما میں میڈرڈ میں نیٹو سربراہی اجلاس میں امریکی صدر جو بائیڈن اور صدر رجب طیب اردگان (رائٹرز)
گزشتہ موسم گرما میں میڈرڈ میں نیٹو سربراہی اجلاس میں امریکی صدر جو بائیڈن اور صدر رجب طیب اردگان (رائٹرز)
TT

بائیڈن کا ترکی کو "F-16" لڑاکا طیاروں کی فروخت کے بارے میں اردگان کے ساتھ تبادلہ خیال

گزشتہ موسم گرما میں میڈرڈ میں نیٹو سربراہی اجلاس میں امریکی صدر جو بائیڈن اور صدر رجب طیب اردگان (رائٹرز)
گزشتہ موسم گرما میں میڈرڈ میں نیٹو سربراہی اجلاس میں امریکی صدر جو بائیڈن اور صدر رجب طیب اردگان (رائٹرز)

امریکی صدر جو بائیڈن نے پیر کو کہا کہ ان کے ترک ہم منصب رجب طیب اردگان نے امریکہ کی جانب سے ترکی کو "F-16" لڑاکا طیاروں کی فروخت کے امکان کا مسئلہ اٹھایا اور انہوں نے شمالی اٹلانٹک پیکٹ معاہدے کی تنظیم (نیٹو) میں سویڈن کی شمولیت کے لیے انقرہ سے منظوری کی درخواست کی ہے۔بائیڈن نے اردگان کو ٹیلی فون کرکے انہیں ترک صدارتی انتخابات میں کامیابی پر مبارکباد دی اور بائیڈن نے کہا: "ہم اگلے ہفتے اس بارے میں مزید بات کریں گے۔"قبل ازیں، ترکی نے تصدیق کی تھی کہ وہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے ساتھ اپنی متنازعہ فائلوں کے حوالے سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹے گا، اور اس نے روس پر پابندیوں میں شامل ہونے کے لیے مغربی دباؤ کو ایک بار پھر مسترد کیا۔ترک صدارتی ترجمان ابراہیم کالین نے کہا کہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ "ان اہم محرکین میں سے ہے کہ جن سے ہمارے تعلقات ہیں لیکن ہم اس کے ساتھ ساتھ روس، چین اور یورپی یونین کے ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو بھی مدنظر رکھتے ہیں۔"(...)

منگل 10ذوالقعدہ 1444 ہجری- 30 مئی 2023ء شمارہ نمبر (16254)



بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
TT

بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)

وائٹ ہاؤس کے اعلان کے مطابق، امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکہ میں مقیم فلسطینیوں کو ملک بدری سے 18 ماہ کے لیے قانونی تحفظ فراہم کر دیا ہے، جب کہ بائیڈن کو انتخابی سال میں غزہ پر اسرائیلی حملے کی حمایت کے سبب بڑھتے ہوئے غصے کا بھی سامنا ہے۔

قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ بائیڈن نے غزہ کی پٹی میں "جاری تنازعہ اور انسانی ضروریات کی روشنی میں" فلسطینیوں کی ملک بدری پر پابندی کے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔

"نیویارک ٹائمز" نے اطلاع دی ہے کہ اس قانون کے اطلاق سے تقریباً چھ ہزار فلسطینی مستفید ہونگے، کیونکہ تحفظ کا یہ قانون تارکین وطن کو ان کے آبائی ممالک میں بحران کی صورت میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں رہنے کی اجازت فراہم کرتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے کہ جب وائٹ ہاؤس غزہ میں اسرائیلی جنگ کے سبب رائے دہندگان کے بڑھتے ہوئے غصے کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ اس سے بائیڈن کے نومبر کے انتخابات میں دوسری بار جیتنے کے امکانات میں کمی واقع ہوگی۔

بائیڈن انتظامیہ کے اہلکاروں نے حال ہی میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد والی ریاست مشی گن کا دورہ کیا، تاکہ مقامی کمیونٹی رہنماؤں سے جنگ کے بارے میں ان کے خدشات کے بارے میں بات کی جا سکے۔

لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک ایسے وقت میں بھی آیا ہے کہ جب ڈیموکریٹک صدر کو امیگریشن پر بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا ہے، خاص طور پر میکسیکو سے تارکین وطن کی بڑی تعداد غیر قانونی طور پر جنوبی سرحد عبور کر کے امریکہ میں داخل ہو رہے ہیں۔(...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]