6 صدارتی امیدوار ریپبلکن مباحثے کے لیے اہل اور ٹرمپ غیر حاضر ہو سکتے ہیں

ڈونالڈ ٹرمپ صدارتی انتخابات میں ریپبلکن امیدواروں میں شامل (اے پی)
ڈونالڈ ٹرمپ صدارتی انتخابات میں ریپبلکن امیدواروں میں شامل (اے پی)
TT

6 صدارتی امیدوار ریپبلکن مباحثے کے لیے اہل اور ٹرمپ غیر حاضر ہو سکتے ہیں

ڈونالڈ ٹرمپ صدارتی انتخابات میں ریپبلکن امیدواروں میں شامل (اے پی)
ڈونالڈ ٹرمپ صدارتی انتخابات میں ریپبلکن امیدواروں میں شامل (اے پی)

2024 کے امریکی صدارتی انتخابات کی گرما گرمی کے ساتھ وائٹ ہاؤس پینچنے کے لیے ریپبلکن امیدوار 3 اگست کو انتخابی دوڑ کی ایک اہم ریاست وسکونسن کے سب سے بڑے شہر میلوکی میں ریپبلکن پارٹی کے ساتھ عوام کے ابتدائی مباحثے کا سامنا کرنے کو تیار ہیں۔

ریپبلکن نیشنل کمیٹی نے امیدواروں کے لیے ضروری شرائط کی وضاحت کی ہے۔ جو کہ معلومات کے مطابق ووٹروں کی حمایت حاصل کرنے اور فنڈز جمع کرنے کی صلاحیت پر مرکوز ہے۔ جب کہ امیدوار کے اہل ہونے کے لیے اسے 3 قومی انتخابات میں کم از کم 1 فیصد ووٹ حاصل کرنا، کم از کم 40 ہزار عطیہ دہندگان ہوں جو اس کی صدارتی میم کمیٹی کے رکن ہوں اور ہر ریاست سے کم سے کم 200 عطیہ دہندگان ہونا ضروری ہے، اس کے علاوہ یہ عہد کرنا لازم ہے کہ وہ نامزدگی جیتنے والے پارٹی کے حتمی امیدوار کی حمایت کرنے پر راضی ہوگا۔

ان معیاروں کے مطابق، ریپبلکن پارٹی کے پاس 6 امیدوار ہیں جو اگلے ماہ ہونے والے پہلے ریپبلکن مباحثے کے لیے کوالیفائی کر چکے ہیں۔ جس میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ، فلوریڈا کے گورنر رون ڈی سینٹس، اقوام متحدہ کی سابق خاتون سفیر نکی ہیلی، جنوبی کیرولینا ریاست کے سینیٹر ٹم سکاٹ، بزنس مین وویک راماسوامی، اور نیو جرسی کے سابق گورنر کریس کرسٹی شامل ہیں۔ (...)

جمعہ 03 محرم الحرام 1445 ہجری - 21 جولائی 2023ء شمارہ نمبر [16306]



بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
TT

بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)

وائٹ ہاؤس کے اعلان کے مطابق، امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکہ میں مقیم فلسطینیوں کو ملک بدری سے 18 ماہ کے لیے قانونی تحفظ فراہم کر دیا ہے، جب کہ بائیڈن کو انتخابی سال میں غزہ پر اسرائیلی حملے کی حمایت کے سبب بڑھتے ہوئے غصے کا بھی سامنا ہے۔

قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ بائیڈن نے غزہ کی پٹی میں "جاری تنازعہ اور انسانی ضروریات کی روشنی میں" فلسطینیوں کی ملک بدری پر پابندی کے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔

"نیویارک ٹائمز" نے اطلاع دی ہے کہ اس قانون کے اطلاق سے تقریباً چھ ہزار فلسطینی مستفید ہونگے، کیونکہ تحفظ کا یہ قانون تارکین وطن کو ان کے آبائی ممالک میں بحران کی صورت میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں رہنے کی اجازت فراہم کرتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے کہ جب وائٹ ہاؤس غزہ میں اسرائیلی جنگ کے سبب رائے دہندگان کے بڑھتے ہوئے غصے کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ اس سے بائیڈن کے نومبر کے انتخابات میں دوسری بار جیتنے کے امکانات میں کمی واقع ہوگی۔

بائیڈن انتظامیہ کے اہلکاروں نے حال ہی میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد والی ریاست مشی گن کا دورہ کیا، تاکہ مقامی کمیونٹی رہنماؤں سے جنگ کے بارے میں ان کے خدشات کے بارے میں بات کی جا سکے۔

لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک ایسے وقت میں بھی آیا ہے کہ جب ڈیموکریٹک صدر کو امیگریشن پر بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا ہے، خاص طور پر میکسیکو سے تارکین وطن کی بڑی تعداد غیر قانونی طور پر جنوبی سرحد عبور کر کے امریکہ میں داخل ہو رہے ہیں۔(...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]